تصوف

تصوف میں ملاوٹ (گزشتہ سے پیوستہ) تحریر از مقبول فیروزی (کشمیر)

جی این کے اردو

27 دسمبر 2021

تصّوف میں ملاوٹ
(گزشتہ سے پیوستہ)


ہم جانتے ہیں کہ ملوکیت آنے سے مادہ پرستی اور دنیا پرستی کا دور شروع ہوا۔مسلمان دو گروہ میں بٹ گٸے۔ایک گروہ سیاست اور دوسرا گروہ فقہی احکام کا تھا
اسی ماحول میں تصوف نے بھی جنم لیا اور تصوف مادہ پرستی کے خلاف عملاً اعلان تھا ۔ تصوف آخرت کو دنیا پر ترجیح کے نیک جذبے سے شروع ہوا لیکن آگے چل کر مختلف نظریات،یونانی فلسفے اور علم کلام نے تصوف کے گوشوں پر بھی چھاپا مارا۔تصوف میں اب خدا کی ذات اور اس کے صفات پر گفتگو شروع ہوگٸی جس کے نتیجے میں تصوف میں غیر اسلامی نظریات داخل ہونا شروع ہوگٸے جس کی وجہ سے انسان کا مقصدِحیات ہی بدل کر رہ گیا۔تصوف میں نت نٸی اصطلاحیں وجود میں آگٸیں۔تصوف جوکہ سراسر ”احسان“ ہے کو شریعت،طریقت،حقیقت،معرفت میں بانٹا گیا گرچہ صوفیاۓ کرام چلاتے رہے اور بہ آواز بلند کہتے رہے اور لکھتے رہے کہ تصوف یا طریقت شریعت سے الگ کوٸی نٸی چیز نہیں ہے۔جب اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات پر بحث ہونے لگی تو نتیجے کے طور پر صوفیوں کے بھی دو گروہ ہوگٸے۔ایک وحدة الوجود کے راستے پر چل پڑا تو دوسرا وحدة الشہود کے فلسفے پر عمل پیرا ہوا۔وحدة الوجودی یونانی فلسفہ اور ہندو ویدانت سے متاثر ہوۓ جس کے نتیجے میں اتحاد و حلول کا نظریہ نادانستہ طور تصوف میں عروج پاگیا اور ملحد اور نقلی صوفیوں نے تصوف کی پاکیزہ تعلیمات کو کثیف کرنا شروع کیا اور معصوم لوگوں کو گمراہ کیا جبکہ وحدة الشہودی طبقہ خدا کی بندگی اور ”عبودیت“پر کار بند رہا۔
(جاری ہے) ۔۔۔۔۔
مقبول فیروزی

مصنف کے بارے میں

مقبول فیروزی

ایک تبصرہ چھ