اخلاقی مضامین

تعلیم کے میدان میں صفوی درس گاہ (صفّہ) کی رہ نمائی

جی این کے اردو

26 دسمبر 2021

تعلیم کے میدان میں نبوی درس گاہ (صفّہ) کی رہ نمائی

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

   آل انڈیا مدرسہ اسٹوڈنٹس فورم گزشتہ دنوں فارغینِ دینی مدارس کے نمائندہ فورم کی حیثیت سے ابھرا ہے _ عصری اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے مدارس سے فارغ چند نوجوانوں نے اس فورم کے ذریعے نئے فارغینِ مدارس کی رہ نمائی  کرنے کے ساتھ اہلِ ملک کے سامنے مدارس کے صحیح تعارف اور مدارس میں ضروری اصلاحات کی طرف توجہ دلانے کی مہم چھیڑ رکھی ہے _ اس فورم کی طرف سے وقتاً فوقتاً بہت اچھے پروگرام کیے جارہے ہیں _ اب اس کی طرف سے انجمن علمائے اسلام کے اشتراک سے ایک دس روزہ آن لائن بین الاقوامی تعلیمی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے ، جس میں اظہارِ خیال کے لیے ملک و بیرونِ ملک کے معروف علماء اور دینی تعلیم سے دل چسپی رکھنے والے دانش وروں کے علاوہ نوجوان علماء اور عالمات کو بھی موقع دیا گیا ہے _

 کانفرس کے آرگنائزرس میں سے برادر عزیز محمد عادل خاں نے ، جو جامعہ ہمدرد کے ہونہار طالب علم ہیں ، مجھ سے رابطہ کیا اور خواہش کی کہ میں کانفرنس کے تیسرے دن شریک ہوں اور 'نبوی درس گاہ کا تصوّر عصرِ حاضر میں' کے عنوان پر اظہارِ خیال کروں _ میں نے اپنی گفتگو میں نبوی درس گاہ (صُفّہ) کو بنیاد بنایا اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اس کے ذریعے علم کی جو شمع روشن کی تھی اور اس کا جو نظم قائم کیا تھا اس میں موجودہ دور کے لیے بھی رہ نمائی کا بہت کچھ سامان موجود ہے _ اس کے ضمن میں میں نے پانچ نکات پیش کیے :

(1) تعلیم سب کے لیے (Education for All)

    اللہ کے رسول ﷺ نے صُفّہ میں تعلیم کا جو انتظام کیا تھا وہ سب کے لیے عام تھا _ یہ تصور درست نہیں کہ صفہ صرف غریب اور بے خانماں صحابہ کی پناہ گاہ تھی ، بلکہ بعض مال دار صحابہ بھی وہاں رہ جاتے تھے _ حضرت عبد اللہ بن عمر اپنے باپ کے ساتھ رہتے تھے ، لیکن وہ کثرت سے صفہ آکر رسول اللہ ﷺ سے استفادہ کرتے تھے ، بلکہ کبھی صفہ ہی میں سو بھی جاتے تھے _

(2) نصاب کی جامعیت (Comprehensive Syllabus)

  صفہ میں صرف قرآن کی تعلیم نہیں دی جاتی تھی ، بلکہ دیگر چیزیں بھی سکھائی جاتی تھیں _ حضرت عبادہ بن صامت ، جو صفّہ کے مدرّسین میں سے تھے ، کہتے ہیں کہ میں اصحابِِ صفہ کو قرآن پڑھانے کے علاوہ لکھنا بھی سکھاتا تھا _ (ابوداؤد :3416) حضرت سعید بن عاص اموی بھی صحابہ کو لکھنا سکھانے پر مامور تھے _ غزوۂ بدر کے مشرک قیدیوں کا فدیہ طے ہوا تھا کہ ہر ایک قیدی دس بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھادے _ ظاہر ہے ، انھوں نے جو کچھ سکھایا ہوگا وہ دینی علم کے سوا ہوگا _

(3) مفت تعلیم (Free Education)

  تعلیم کی مفت فراہمی کو موجودہ دور کی عظیم یافت سمجھا جاتا ہے  جب کہ اس کی بنیاد در اصل رسول اللہ ﷺ نے ڈالی تھی _  حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں کہ میں صفہ میں جن لوگوں کو پڑھاتا تھا ان میں سے ایک شخص نے مجھے ایک کمان تحفے میں دی _ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ  ناراض ہوئے اور فرمایا : "اگر تم جہنم کی آگ کا طوق اپنے گلے میں ڈالنا چاہتے ہو تو اسے قبول کرلو _" ( ابوداؤد :3416)

(4) اخلاقی تربیت (Moral Education)

 صرف اعلیٰ تعلیم کافی نہیں ہے ، بلکہ اس کے ساتھ اخلاقی تربیت بھی ضروری ہے _ اللہ کے رسول ﷺ کا اس کا خاص خیال تھا _ چنانچہ آپ زیادہ سے زیادہ اصحاب صفہ کے ساتھ وقت گزارتے تھے اور ان کی دینی و اخلاقی تربیت کرتے تھے _

(5) کفالت (Sponsorship)

 اللہ کے رسول ﷺ تعلیم حاصل کرنے والوں کی کفالت کرنے کی ترغیب دیتے تھے _ چنانچہ کتبِِ  سیرت سے معلوم ہوتا ہے کہ مال دار صحابہ اصحابِ صفّہ کی تمام ضروریات پوری کرتے تھے _ حضرت سعد بن عبادہ ، حضرت جعفر بن ابی طالب اور بعض دیگر صحابہ اس معاملے میں پیش پیش رہتے تھے _ بعض صحابہ بکری ذبح کرکے اس کا گوشت لٹکا دیتے کہ جو چاہے گوشت لے جائے _ بعض صحابہ اپنے کھجور کے باغات سے خوشے لاکر لٹکا دیتے کہ جو چاہے اس میں سے کھجور توڑ توڑ کر کھائے _( ترمذی :2987)

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ