جی این کے اردو ڈسیک
9 جنوری / 2022
تصّوف میں ملاوٹ
قسط نمبر 10
گزشتہ قسطوں میں ہم نے نقلی صوفی ،ڈھونگی،مکار اور مستصوف لوگوں کے بارے میں کچھ باتیں کی،اب ذرا دیکھتے ہیں کہ اصلی صوفی کون ہوتا ہے۔ابو نصر سراج ”کتاب اللمع “ میں لکھتے ہیں کہ صوفیاۓ کرام اس دھرتی پر اللہ کے اسرار اور اس کی معرفت کے امین ہیں۔حضرت غوث صمدانی شیخ سید عبدالقادر جیلانیؒ کے بقول صوفی پاک شخص کو کہتے ہیں اور پاک وہ ہے جو اپنے دل کو نفس کی آفتوں اور مذموم کاموں سے پاک رکھے۔حضرت بختیار کاکیؒ کا قول ہے کہ جو درویش اور صوفی دنیا کو دکھانے کے لٸے اچھا لباس پہنتے ہیں وہ درویش نہیں بلکہ راہِ سلوک کے رہزن ہیں۔حضرت جنید بغدادیؒ کے خیال میں صوفی وہ ہے جس کے داٸیں ہاتھ میں قرآن اور باٸیں ہاتھ میں حدیث کی کتاب ہو تاکہ گمراہی کے گڑھے میں گرنے سے بچ پاۓ۔مختصر یہ کہ تصّوف کی کتابوں میں صوفیاۓ کرام کے اوصاف اور خوبیوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ان کے بارے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ صوفی لوگ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھتے ہوۓ اس کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں۔خدا کی پوشیدہ حکمتوں پر غور و فکر کرتے رہتے ہیں۔دل میں کبھی بُرے خیالات نہیں لاتے ہیں۔ان کی نیت صاف اور خیالات پاکیزہ ہوتے ہیں۔ایسے اوصافِ حمیدہ رکھنے والے خدا ترس صوفیوں کو تصوف کی زبان میں ”اولیاۓ کرام“ کہتے ہیں۔اولیإ ولی کی جمع ہے۔ولی کے لغوی معنی ہیں خدا ترس،خدا کا مقرب بندہ،اللہ کا دوست۔ولی وہ شخص ہے جو اللہ کی ذات اور صفات کو پہنچاۓ۔فراٸض کا تارک نہ ہو۔ایسے ہی خدا دوست صوفیوں کے لۓ ہی سورہ یونس میں خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے ”یاد رکھو جو خدا کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا ار نہ وہ غمگین ہوں گے“ شکریہ ۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔
مقبول فیروزی