تصوف مضامین

تصوف میں ملاوٹ (8) تحریر از مقبول فیروزی

جی این کے اردو ڈسیک

تصوف میں ملاوٹ

قسط 8


یہ بات عیان ہے کہ سالکِ طریقت اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لٸے تصوف کا راستہ اختیار کرتا ہے۔جیسا کہ پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ طریقت کی انتہاٸی منزل توحید نہیں بلکہ عبودیت ہے۔مجدد الف ثانیؒ نے نظریہ وحدة الشہود پیش کرکے شریعت اور طریقت کو ہم آہنگ کرنے کے لٸے راستہ ہموار کیا اور زندگی سے گریز سکھانے والے غیر اسلامی تصوف ،وہم پرستی اور نظریہ وجودیت سے مسلمانوں کو چھٹکارا دلایا۔علامہ اقبال اسی لٸے مجدد الف ثانی کے لٸے یُوں کہتے ہیں ۔
وہ ہند میں سرمایہ ٕ ملت کا نگہبان
اللہ نے بروقت کیا جس کو خبر دار
چونکہ کتاب و سنت سے ثابت ہے کہ اللہ کے سوا کوٸی معبود نہیں ہے اور وحدة الشہود کا نظریہ بھی یہی ہے کہ اللہ کی ذات صفاتِ عالیہ اور اوصافِ کمالیہ سے مُتصف ہے،کاٸنات کا کوٸی ذرہ اس کے حکم سے باہر نہیں ہے۔اسی کو بقا ہے، باقی سب فانی ہے اور سب اس کے آگے سر بسجود ہیں۔دوستو اگر وحدة الوجودی بندہ اور خدا،عارف اور معروف کو ایک مانتے ہیں تو پھر عبادت کے لاٸق کون ہے ؟ تزکیہ،مجاہدہ اور تصوف کی پھر کیا ضرورت ہے۔یہ سب الحاد کی باتیں ہیں جو نو افلاطونی فلسفہ اور ویدانتی تصوف سے اخذ کی گٸی ہیں کیونکہ بندہ کبھی خدا نہیں بن سکتا اور نہ کبھی خدا انسان میں حلول کرسکتا ہے۔یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ انسان کی عظمت ،عزت اور کامیابی کا راز اللہ کی بندگی اور عبودیت میں پوشیدہ ہے۔وحدة الوجود اور وحدة الشہود کا فرق یوں بیان کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
وحدة الوجود کا نظریہ ”ہمہ اوست
ان کے تصوف کا رجحان ماٸل بہ سُکون ہے یعنی ”سِر الوصال“ان کا اعتقاد”اناالحق“ ہے
وحدة الشہودی تصوف کا نظریہ”ہمہ ازوست“اور اس تصوف کا رجحان ماٸل بہ جوش یعنی”سِرالفراق“ اور اعتقاد”انّا عبدہٗ“
علامہ اقبال مجد الف ثانی کے مکتوبات ربّانی کےمطالعے کے بعد ہی وحدةالشہود کے قاٸل ہونے کے بعد یوں کہتے ہوۓ نظر آرہے ہیں
متاعِ بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
مقامِ بندگی دے کر نہ لوں شانِ خداوندی
وحدة الشہود بندگی اور عبدیت سکھاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے یہی تقاضا کرتے ہیں۔بقول علامہ اقبالؒ ۔
یہ ایک سجدہ تو جسے گران سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات
مختصر یہ کہ جو نظریہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی بندگی اور عبودیت سکھاۓ مسلمانوں کے لٸے قابلِ قبول اور قابلِ عمل ہے اور جو نظریہ اس کے برعکس ہو وہ قابلِ مزمت اور ناقابلِ قبول ہے۔شکریہ
۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔
مقبول فیروزی

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ