افسانچہ افسانوی نثر

مزدور کے خواب (افسانچہ) از ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری

عالمی یوم مزدور (یکم مئی) کی مناسبت سے۔۔۔ افسانچہ۔۔۔

(ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری) “چل جلدی گاڑی صاف کر ‘ آج ایک اہم پروگرام کی صدرات کرنی ہے۔ ” شہر کے نامی گرامی سرکاری افسر نے ناشتہ کرنے کے بعد رامو سے کہا۔ رامو کئی برسوں سے سرکاری افسر کے ہاں کام کررہا تھا۔ اس نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئےگاڑی کو دھوکر چمکایا۔ افسر چمکتی گاڑی دیکھتے ہوئے خوش ہوکر بولا:”آج ہمارے ساتھ تو بھی پروگرام میں چلے گا’کیونکہ مالکن بھی میرے ساتھ پروگرام میں جارہی ہے اور یہ مزدوروں کاہی تودن ہے۔ وہاں پر تم کو میرے ساتھ دیکھ کر لوگ بھی میری مزدور دوستی کی سراہنا کریں گے۔ “رامو بھی یہ سن کر خوش ہوا کہ آج صاحب کچھ زیادہ ہی مہربان نظر آرہےہیں تو خوشی کے مارے وہ ہاتھ جوڑے التجا کرنے لگا:”جی مالک۔۔۔ پھر آج میرا کام ہوجائے گا۔ “”کونساکام۔۔۔ ؟ اچھا یاد آیا۔۔۔بچی کی شادی کا’ کس تاریخ کو ہے۔ “” مالک۔…بس تھوڑے بہت پیسوں کا انتظام ہو جائے’پھر تاریخ بھی۔۔۔””کتنی بار کہا تم سے کہا کہ میں کپڑے کا ایک جوڑا لاکے دونگا لیکن تم لوگ بھی شاہی شادی کرنا چاہتے ہو۔ “”مالک ۔۔صرف بیس ہزار میں کام ہو جائے گا۔ “”کیوں پروگرام میں جاتے وقت موڑ خراب کررہے ہو۔ صرف بیس ہزار سے کام چلے گا۔ادھر کیا پیسوں کی مشین لگی ہے۔ بڑے بڑے خواب دیکھنا بند کرو۔ “تقریب میں افسر کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ تقریر کے دوران اس نے پرجوش آواز میں کہا:” مزدوروں کے خواب پورے کرنا ہمارا مشن ہونا چاہے تاکہ وہ لوگ اگر کچھ زیادہ نہیں کم سے کم زندگی تو آرام سے گزار سکیں۔ یہی یوم مزدور منانے کا پیغام ہے۔ میں اپنے گھر کے نوکر راموکو بھی ساتھ لایا ہوں کیونکہ یہ اصل میں انہیں لوگوں کا دن ہے۔ “شامیانہ تالیوں سے گونج اٹھا۔ تقریر ختم کرنے کے بعد افسر کی طرف سے مزدور یونین کوبطور فنڈپچاس ہزار روپے کا چیک پیش ہوا۔تقریب کے اختتام پرجب افسرکو غریبوں کامسیحا کے ایوارڈ سے نوازا گیا تو رامو بھی آبدیدہ ہوکر تالیوں کی جذباتی گڑگڑاہٹ کا حصہ بن گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu