جی این کے اردو
دھوپ کی شدت ہوگی لیکن ووٹ کا استعمال بھی بیحد ضروری ہے
فرقہ پرستوں کیخلاف ووٹوں کا استعمال سماج کے تمام طبقات کے لئیے نیا سورج ثابت ہوگا
پولنگ بوتھ پرمناسب انتظامات ضروری ـ انتخابی عملہ سے تعاون کریں ـ مولانا عبدالقوی کا بیان
حیدرآباد 4 – مئی ( پریس نوٹ )حیدرآباد دکن کے ممتاز ومایہ ناز عالم دین حضرت مولانا محمد عبدالقوی نے ہندوستان بھر میں ابھی 5 مرحلوں میں ہونے والی راۓ دہی میں بھر پور حصہ لینے اور ہر گھر سے تمام ووٹوں کے استعمال پر زور دیتے ہوئے خواتین سے بھی اپیل کی کہ وہ صبح کے اولین وقت میں ووٹ ڈال دیں مولانا عبدالقوی نے اس سلسلہ میں بتایا کہ اب 7- مئ منگل کے علاوہ 13- مئی پیر ‘ 20 مئی پیر ‘ 25مئی ہفتہ اور یکم جون ہفتہ2024ء کو ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں پارلیمانی راۓ دہی ہوگی ملک بھر میں منعقد ہونے والی اس راۓ دہی کے ذریعہ عوام اپنے حلقہ کے رکن پارلمینٹ کو منتخب کریں گے اور اس الکشن میں جس پارٹی کے زیادہ امیدوار منتخب ہوں گے اس پارٹی کا منتخب امیدوار وزیر اعظم بھی ہوگا مولانا عبدالقوی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک بھر میں اس وقت گرمی کی شدید لہر ہے لیکن اس کے باوجود ہم سب کو اپنے حق راۓ دہی سے استفادہ کرنا اور ووٹ ڈالنا ضروری ہے مولانا نے کہا کہ یہ حقیقت ہے اور دیکھنے میں بھی آتا ہے کہ دھوپ کی شدت کے باوجود راۓ دہندوں کے لٰئے مناسب انتظامات نہیں کئیے جاتے جس کی وجہ سے ضعیف العمر اصحاب وخواتین کو اپنی باری کے لئیے موسم کی مصیبت برداشت کرنا پڑتا ہے مولانا نے راۓ دہندوں سے اپیل کی کہ وہ دھوپ سے حفاظت اختیار کرتے ہوۓ اپنے ووٹ کا لازمی طورپر استعمال کریں کیونکہ یہ انتخابات اب ملک میں عوام کی خوشحالی اور بد حالی اور بالخصوص مسلم اقلیت کے لئے
نیا سورج ثابت ہوں گے مولانا نے کہا کہ چند افراد اور جماعتوں کی وجہ سے ملک کی یکجہتی ‘ امن ‘ سکون اور سالمیت کو خطرہ پیدا ہوگیا ہے اور وہ یہ نہیں چاہتے کہ ملک کے تمام طبقات کے عوام مل جل کر اور آپسی اتحاد واتفاق کیساتھ خوش وخرم رہیں مولانا نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت نے جس طرح سے عام عوام کو پریشان کررکھاہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں گزشتہ دس برسوں سےغریب عوام کافی پریشان ہیں ہر دن بڑھتی ہوئی مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ اگر عام اور غریب آدمی غلطی کرے تو اسے جیل بھیجدیا جارہا ہے اور کڑورپتی سیاستدانوں نے عوام اور خود حکومت کو چونا لگایا لیکن وہ آزادانہ طورپر گھوم رہے ہیں اب ملک کے عوام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ راۓ دہی کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوۓفرقہ پرست اور قوم دشمن جماعت اور اس کے امیدواروں کو بڑے پیمانہ پر ناکامی کا مزہ چکھائیں مولانا نے کہا کہ موجودہ بی جے پی مرکزی حکومت نے دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے مختلف طبقات کو پریشان کرنے کا ارادہ کرلیاہے بالخصوص مسلم اقلیت کوآئندہ حق راۓ دہی سے محروم کردینے کے منصوبوں کے علاوہ دینی مدارس اور مساجد سے بھی متعلق نہایت خطرناک منصوبے بنالئے گئے ہیں بی جے پی ‘ سماج کے مختلف طبقات کے نوجوانوں کو مذہب اسلام اور مسلمانوں کیخلاف غلط باور کروارہی ہے لیکن خدا کا شکر ہے کہ نوجوانوں کی اکثریت نے اس غلط پروگنڈہ سے اپنے آپ کو دور رکھا ہے مولانا نے مردوخواتین سے اپیل کی کہ وہ ملک کے نازک حالات کو سمجھیں اور اپنے تمام ووٹس کا نہ صرف استعمال کریں بلکہ دوسروں کو بھی لازمی طورپر ترغیب دیں ہر ریاست کے نوجوان بھی اس ووٹ بیداری مہم چلائیں راۓ دہی کے دن مراکز راۓ دہی تک پہنچنے کے لئے رہنمائی کریں اور فرقہ پرستوں کے خلاف ووٹ دینے پر زور دیں راۓ دہی سے ایک دن قبل رات میں جلد آرام کریں اور راۓ دہی کے دن اول وقت پولنگ بوتھ پہنچ جائیں انتخابی عملہ سے اچھا برتاؤ کریں کیونکہ یہ لوگ راۓ دہی سے 48 گھنٹے قبل ہی متحرک ہوجاتے ہیں یہ اپنا نیند چین گھر بار چھوڑکر اپنے گھروں سے کافی دور جاکر پولنگ کی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں بالخصوص خواتین کو تو بڑے ہی صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑتا ہے مولانا عبدالقوی نے راۓ دہی ہونے والی تمام ریاستوں کی جماعتوں اور عوامی خدمت انجام دینے والی تنظیموں اور نوجوانوں سے خواہش کی کہ وہ بھی الکشن سے قبل پولنگ بوتھ پر بنیادی سہولتوں کا خود جائزہ لیں دھوپ سے بچاؤ کے انتظامات پر خصوصی توجہ کے ساتھ پینے کاپانی اور راۓ دہندوں کو اپنی باری کے آنےتک بیٹھنے کا انتظام کریں اگر چیکہ یہ انتظامات ہوتے ہیں لیکن راۓ دہندوں اور انتخابی عملہ کو نامناسب انتظامات اور سہولیات کی شکایات ہمیشہ رہتی ہیں وقتی طور پر سب ہی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں لیکن دوسری بار پھر سے وہ شکایات باقی و برقرار رہتی ہیں اسی لئے ان باتوں پر قبل از وقت توجہ دی جاۓ تو بہتر ہوتا ہے