جی این کے اردو
بے باک آواز شمیم طارق کی شخصیت پر ڈاکٹر عظمی تسنیم سبحانی کی خوبصورت کتاب کا اجراء
پونہ : (خواجہ کوثر حیات، اورنگ آباد(دکن)) عابدہ انعام دار سینئر کالج ، شعبہ اردو ،اعظم کیمپس ،پونہ کی سابقہ صدر شعبہ اردواور دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر عظمی تسنیم جو خود اردو کی ترویج کے لئے مسلسل فعال رہتی ہیں ۔ آپ نے اپنی پہلی تصنیف کے لئے جس شخصیت کا انتخاب کیا ۔ یہ انتخاب ہی آپ کی بصیرت انگیزی کا غماز ہے ۔ڈاکٹرعظمی تسنیم سبحانی صاحبہ کی تحریر کردہ کتاب ’’شمیم طارق جیسا دیکھا ۔ سنا اور پایا‘‘ کا رسم اجراء بتاریخ 24 جون2023ء پروفیسر آفتاب عالم آفاقی صاحب صدر شعبہ، ہندو بنارس یونیورسٹی ، وارانسی کی صدارت میں بمقام اے۔ کے ۔ خان لا ء کالج ، اعظم کیمپس بوقت 10:30 بجے صبح منعقد ہوا ۔
بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر گل رعنا، حیدر آباد اور ڈاکٹر وحیدہ شیخ موجود تھیں ۔بی اے کے طالب علم کی تلاوت قرآن کریم سے جلسہ کی شروعات ہوئی ۔ ڈاکٹر عظمت دلَال نے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر آفتاب احمد آفاقی صاحب کا تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر پروفیسر ابراہیم صاحب (اعظم کیمپس) نے شمیم طارق صاحب کا تعارف پیش کیا ۔ شاعر و ادیب جناب رفیق جعفر ، معروف شاعر اسلم چشتی صاحب نے مقالہ جات میں شمیم طارق صاحب کی شخصیت ان کے فن اور ڈاکٹر عظمی تسنیم کی کتاب پر پر مغز گفتگو کی ۔
شعبہ اردو عابدہ انعام دار سینئر کالج پونہ کی جانب سے ڈاکٹر عظمی تسنیم کا استقبال کیا گیا۔شمیم طارق صاحب کی جانب سے کوثر حیات نے ڈاکٹر عظمی تسنیم سبحانی کا استقبال کیا ۔ ڈاکٹر عظمی تسنیم صاحبہ نے اپنے اظہار خیال میں صدر جلسہ اور شرکاء کا خصوصی شکریہ ادا کیا جو سفر کی صعوبتیں برداشت کرکے اس رسم اجراء میں شریک ہوئے ۔ ساتھ ہی شمیم طارق صاحب کی عملی زندگی کو ان کی تحریروں میں عکاسی کو اپنی کتاب کا محرک بتایا ۔
ڈاکٹر گل رعنا، صدر شعبہ اردو، تلنگانہ یونیورسٹی، نظام آباد نے ڈاکٹر عظمی تسنیم کی پہلی کاوش کو کتابی شکل میں لانے پر مبارکباد پیش کی اور شمیم طارق صاحب کی فنی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے ان کے چند خوبصورت اشعار سامعین کے لئے پیش کیے ۔
پروفیسر ڈاکٹر آفتاب احمد آفاقی، صدر شعبہ اردو، بنارس ہندو بنارس یونیورسٹی، وارانسی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ’’شمیم طارق جیسا دیکھا سنا اور پایا‘‘ یہ کتاب مونوگراف ہے۔ مونوگراف صرف ایک مختصر جائزہ ہوتا شخصیت کا اور اس سے اس شخصیت کے متعلق مزید تحقیق کرنے پر ابھارتا ہے۔
اچھی اور معیاری نثر لکھنا خون تھونکنے کے مطابق ہے ۔یہ نثر بہت عمدہ ہے ۔ مجموعی طور پر دیکھا جاے ۔ لگ بھگ پانچ رسائل شمیم طارق صاحب پر خصوصی طور پر لکھے گئے۔ راکھ میں چنگاری کی تصنیف بھی بہت اچھی ہے۔
شمیم طارق صاحب بڑے ادیب ، شاعر اور دانشور ہی نہیں بڑے انسان بھی ہے ۔شمیم طارق صاحب کی سوانح پڑھ کر یہ تحریر قاری کو بتائے گی کہ حالات ناموافق ہو تو بھی شمیم طارق بنا جاسکتا ہے ۔ اگر ہمت اخلاص ، ایمانداری ، جدوجہد ہو تو اللہ آپ کو اس مقام سے بھی آگے لے جائے گا بشرط خلوص و ایمانداری سے اس کا مطالعہ کرلیا جائے ۔
شمیم طارق صاحب نے ادب کو زندگی کے تمام شعبوںسے جوڑا جس میں معاشیات بھی ہے۔ تاریخ بھی ہے ۔ سب سے پہلے تصوف کا رشتہ اور بھکتی کے حوالے سے قابل توجہ بات کی ہے ۔ ہفتہ میں ایک نیا کالم لکھنا ۔ نئے موضوع کا انتخاب صرف شمیم طارق صاحب کا خاصہ ہے ۔ زبان ، لسانیات ، ادب کی سطح پر شاعری سے زیادہ ان کی پہچان بنتی ہے تحقیق و تنقید کے حوالے سے ، ٹیگور شناسی پر آپ کی گفتگو ، بلے شاہ پر ان کی بات تفہیم و تعبیر میں کیا گیا کام ہے ۔
مزید کہا کہ یہ خصوصیت بہت کم لوگوں میں ہوتی ہے ۔ براہ راست وہ استاد نہیں مگر ان کے کلمات، ان کی خطابت، ان کی تحریروں سے لوگ فیض یاب ہورہے ہیں ۔شمیم طارق صاحب بے حد خوبصورت نثر لکھنے والے، بے حد پراثر گفتگو کرنے والے ، آپ جیسے بہت کم ہیں ۔ آپ کا کام آنیوالے وقتوں میں حوالہ بنیں گے۔
طارق شمیم صاحب اپنے ذرین خیالات کا اظہار اس دعا سے کیا اللہ تعالیٰ مجھ کو سب کی پیش کی گئی خوبیوں اور صلاحیتوں کا اہل بنادے ۔اور کہا کہ آدمی کہاں پیدا ہوا کیسا ماحول تھا یہ اہم نہیں ۔ بلکہ وہ کہاں کن لوگوں میں رہا اور کیا کیا یہ اہم ہے ۔بتایا بے باکی سے لکھنے پر کئی صعوبتوں سے گذرنا پڑا ۔میں ہمیشہ تصنوع اور بناوٹ سے دور رہا ۔
اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر عظمت دلَال نے بہترین انداز میں کی ۔ اس پررونق تقریب میں مالیگائوں، اورنگ آباد ، کوکن اور شولا پور سےاورخصوصاً عابدہ انعامدار سینئر کالج کے تمام اساتذہ ،طلبہ و طالبات اور پونہ کالج کے اساتذہ اسی کے ساتھ بھیونڈی سے اردو کے اساتذہ کثیر تعداد میں شریک تھے ۔تمام نے اس ادبی محفل کے انعقاد پر ڈاکٹرعظمی تسنیم سبحانی صاحبہ کو مبارکباد پیش کیں۔
…….