ادبی متفرقات

صدق دل سے جو بھی قرآن پاک یاد کرنے کی کوشش کرے گا اللہ اس کے سینے میں قرآن کو محفوظ رکھے گا۔شفیق ملت ڈاکٹر مقصود عمران صاحب رشادی دامت برکاتہم

جی۔این۔کے اردو ۔۔۱۱ فروری ۲۰۲۴

جامعہ مدینۃ العلوم شکاری پور میں تاریخ ساز جلسہ دستار بندی وتقریب تکمیل بخاری شریف
۸۳ حفاظ اور ۰۲ علمائے کرام کی فراغت
صدق دل سے جو بھی قرآن پاک یاد کرنے کی کوشش کرے گا اللہ اس کے سینے میں قرآن کو محفوظ رکھے گا۔شفیق ملت ڈاکٹر مقصود عمران صاحب رشادی دامت برکاتہم
آج بہ تاریخ ۶/مارچ ۴۲۰۲ء؁ بہ روز بدھ مدرسہ مدینۃ العلوم شکاری پور کے احاطہ میں قائم جامعہ مسجد مدرسہ مدینۃ العلوم میں ایک شاندار دستاربندی و تقسیم اسناد کا جلسہ منعقدکیاگیا۔ اس جلسے کی تیاری میں شہر شکاری پور کے لوگوں نے بڑے خلوص سے حصّہ لیا اور اسے شایان شان بنانے کی ہرممکن کوشش کی۔ یہ ایک یادگار جلسہ تھا، کیوں کہ اس مدرسے سے فراغت پانے والے ۸۳/حفاظ کرام اور ۰۲/علماء عظام کی دستاربندی اور تقسیم اسناد کا موقع جلیلہ تھا۔اس جلسے کی صدارت کے لیے حضرت امیرشریعت مولانا صغیر احمد صاحب رشادی دامت برکاتہم، مہتمم وشیخ الحدیث دارالعلوم سبیل الرّشاد نے اپنی منظوری دی تھی۔لیکن کثرت مشاغل اور اپنی بے پناہ دفتری و دیگر مصروفیات کی بنیاد پر وہ تشریف نہ لاسکے۔مگر حسن اتفاق دیکھئے کہ حضرت مولانامحمدایوب صاحب ندوی دامت برکاتہم جو غیر ملکی دورے پر تھے بروقت تشریف لے آئے اور صدارت کی ذمہ داری سنبھال لی۔ اس جلسہ میں مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شفیق ملّت حضرت مولاناڈاکٹر مقصود عمران صاحب رشادی دامت برکاتہم، امام و خطیب جامع مسجد سٹی مارکیٹ بنگلور، مداح رسولؐ حضرت مولانا مفتی سبیل احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم، خلیفہ ومجازحضرت حبیب الامت، حضرت مولانا ڈاکٹر محمدفاروق اعظم حبان قاسمی صاحب دامت برکاتہم، مہتمم دارالعلوم محمدیہ بنگلور اور حضرت مولانا مفتی محمدصفی اللہ قاسمی صاحب دامت برکاتہم، صدر جمعیہ ھدی الخیریہ شیموگہ نے شرکت فرمائی۔ چوں کہ یہ جلسہ حفاظ اور علماکی فراغت کا جلسہ تھا اس لیے بعد نماز عصر تکمیل بخاری شریف کا آخری درس مداح رسول حضرت مولانا مفتی سبیل احمد صاحب دامت برکاتہم نے دیا۔جو بڑاہی جامع اور پرمغز تھا۔درس کے بعد چندایک فارغین نے جامعہ میں بیتے لمحات کو سامعین کے سامنے پیش کیا جس کو لوگوں نے بہت سراہا اور پسند کیا۔


بعد نماز مغرب جلسے کا باضابطہ آغاز جامعہ مدینۃ العلوم کے استاد قاری سہیل صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت شریف کا نذرانہ مداح رسول ؐحضرت مولانا مفتی سبیل احمد صاحب نے پیش کیا۔
یہ شہر شکاری پورمیں تاریخی نوعیت کا جلسہ تھااس لیے عوام کا جوش وخروش دیکھنے لائق تھا۔ اس جلسے میں طلباکے والدین، سرپرستوں، اساتذہ، ائمہ مساجد کے علاوہ شہر کے عوام نے کافی تعداد میں شرکت کی۔ اس جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے شفیق ملّت حضرت مولانا ڈاکٹر مقصود عمران صاحب امام و خطیب جامع سٹی مسجد بنگلور نے کہا کہ؛
”یہ بڑے فخر کی بات اور نہایت خوشی کا موقع ہے کہ آج شکاری پور کے مدرسہ مدینۃ العلوم سے ۸۳/حفاظ کرام اور بیس علماء دستار فضیلت لے کر نکل رہے ہیں، بہ ظاہر شہرشکاری پور ایک دوردراز کا علاقہ ہے، کوئی بہت بڑا شہر نہیں ہے، مگر ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی مدرسہ کے بانیان، اور شہر کے عوام نے ایک ایسا تعلیمی ادارہ قائم کررکھا ہے جو انتخاب کی حیثیت رکھتا ہے۔ مجھے بے حد خوشی ہورہی ہے کہ شہر شکاری پور میں دین کی اور دینی تعلیم کی اس طرح خدمت کی جارہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس خدمت کو قبول فرمائے اور شہر شکاری پور کے عوام کے اخلاص کو قبول کرے۔قرآن کی اہمیت اور اس کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے شفیق ملت دامت برکاتہم نے فرمایا کہ صدق دل سے جو بھی قرآن پاک یاد کرنے کی کوشش کرے گا اللہ اس کے سینے میں قرآن کو محفوظ رکھے گا۔
فارغین کو مخاطب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ؛
”علما اور حفاظ دینی تعلیم کی دولت سے مالامال ہوتے ہیں، اس لیے اللہ انہیں کبھی کسی کا محتاج نہیں بناتا ہے۔ آپ حوصلے سے کام لیں، ہمت کا مظاہرہ کریں اور ہر طرح کے مسائل کا حل دینی تعلیم کی روشنی میں تلاش کریں ان شاء اللہ آپ کامیاب وکامران ہوں گے۔ میں آپ کے روشن مستقبل کے لیے دعاگوہوں، اور آپ کے والدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے آپ کو دینی تعلیم دلائی۔“
حضرت مولانا ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ؛
”جامعہ مدینۃ العلوم سے ہمارا رشتہ بہت قدیم اور مضبوط ہے، میرے اباحبیب الامت ؒ اس مدرسے سے بہت محبت رکھتے تھے، یہ ان کی محبت کا طفیل ہے کہ یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی ایک مخلص انسان ہیں، ان کا اخلاص لوگوں کو باندھ کر رکھتا ہے۔ یہ ان کی محنت اور خلوص کا ثمرہ ہے کہ مدرسہ سے عوام الناس پوری طرح جڑے ہوئے ہیں۔ اور آج اس مدرسہ سے اڑتیس حفاظ اور بیس علماء دستار فضیلت لے کر نکل رہے ہیں۔ اساتذہ کی محنت رنگ لارہی ہے۔ اللہ کرے اساتذہ کا خلوص قائم رہے اور عوام مدرسہ سے اسی طرح محبت کرتے رہیں۔“
حضرت مولانا مفتی صفی اللہ قاسمی صاحب نے کہا کہ؛
”آج اس شاندارجلسے میں شرکت کرکے مجھے ایک خاص طرح کے فخر کا احساس ہورہا ہے کہ ہمارے علاقے میں ایک اتنا شاندار مدرسہ قائم ہے۔ جہاں سے اب تک سیکڑوں حفاظ اور علمافراغت حاصل کرچکے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ بانیان مدرسہ اور سرپرستان مدرسہ کی محنتوں کو قبول فرمائے اور اس ادارے کی محبت کو عوام کے دلوں میں زندہ رکھے۔“
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی صاحب نے اپنے خصوصی خطاب میں تمام اکابر علماء کرام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی آواز پر لبیک کہا اور ان کی دعوت کو شرف قبولیت بخشی، بعدازاں انہوں نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ آج اس وقت ہمارے درمیان اسی مدرسہ کے بنیادگذار حضرت مولانا محمدایوب صاحب ندوی دامت برکاتہم بہ نفس نفیس تشریف فرماہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اس بات کی بھی بے اندازہ خوشی ہے کہ یہ مدرسہ جن مقاصد کے لیے شروع کیاگیاتھا اسے آج بہ حسن خوبی پورا کررہا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر حضرت مولانا اقبال صاحب ؒ کو بھی یادکیا اور کہا کہ مجھے اچھی طرح یادہے مولانا اقبال صاحب نے دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ اس مدرسہ کو علماوحفاظ کی تعلیم و تربیت کا مرکزبنا۔ آج ان کی دعابرگ وبارلارہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حضرت مولانا ایوب صاحب دامت برکاتہم اور حضرت مولانا اقبال صاحب ؒ شروع سے ہی اس مدرسہ کی ترقی کے لیے کوشاں تھے۔ مولاناایوب صاحب قرآن کی اصلاح کے بہت بڑے داعی تھے اور ہیں، آج اللہ کے فضل سے جامعہ مدینۃ العلوم ان کے خوابوں کی تکمیل کررہا ہے۔معلوم ہونا چاہئیمدرسے صرف دینی تعلیم و تربیت کا ہی فریضہ ادانہیں کرتے ہیں، یہ امت کی رہنمائی کی کافریضہ بھی ادا کرتے ہیں۔ اور عوام الناس کے دینی اور علمی مسائل کے حل میں بھی اپنا تعاون پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے فارغین مدرسہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ؛
”آپ مدرسہ سے نکلنے کے بعد ہرمرحلے میں صبرواستقامت کا مظاہرہ کریں۔ یہاں آپ کو جو تربیت دی گئی ہے اسے اپنی زندگی میں اپنائیں، جہاں بھی جائیں اپنی استطاعت کے مطابق مدارس و مکاتب قائم کرنے کی کوشش کریں۔ اللہ برکت عطا کرے گا اور راستہ بھی دکھائے گا۔ مجھے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ میں جہاں بھی جاتا ہوں اس ادارہ کافارغ کوئی نہ کوئی بچہ ضرور مل جاتا ہے اور اپنی خدمات سے آگاہ کرکے مسرورکرجاتاہے۔ اللہ آپ لوگوں کے مستقبل کو روشن کرے اور کاموں میں خیروبرکت عطاکرے، آمین
مولانا محمداظہرندوی، مہتمم جامعہ مدینۃ العلوم شکاری پورنے اپنے خطاب میں کہا کہ؛
”مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں اسی مدرسہ کا طالب علم رہا، یہیں تعلیم وتربیت حاصل کی ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی زیرسرپرستی اس مدرسے کااستاد بنا اور پھر انہیں کی حوصلہ افزائیوں اور قدردانیوں سے اس مدرسہ کا مہتمم بنا۔ اس مدرسے کا فیضان ہے کہ آج شہر شکاری پور اور اس کے اطراف و اکناف میں اس مدرسے کے فارغین و مستفیدین امامت و خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔کئی فارغین تدریسی خدمات میں مصروف ہیں،کئی فارغین نظمائے مدارس بن کر قوم و ملت کے بچوں کے مستقبل کو نکھارنے اور سنوارنے میں مصروف ہیں۔مجھے امید ہے کہ موجودہ فارغین بھی اپنی اپنی زندگیوں میں کوئی نہ کوئی بڑا مقام ضرور حاصل کریں گے۔
حضرت مولانا محمد ایوب صاحب ندوی دامت برکاتہم نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ؛
”میں ۴۸۹۱ء؁ میں شکاری پور آیاتھا، اس وقت یہاں کادینی ماحول تشفی بخش نہیں تھا، ہماری خواہش تھی کہ شکاری پور میں ایک دینی مدرسہ قائم ہو۔ ۰۹۹۱ء؁ میں حافظؔ کرناٹکی صاحب سے میری ملاقات ہوئی۔ ہم نے کہا کہ یہاں ایک مدرسہ قائم کیجئے، ہم ہر سطح پر آپ کا تعاون کریں گے۔ انہوں نے مدرسہ قائم کرنے کا ارادہ کیا۔ اللہ نے مشکلیں آسان کردی۔ ۰۹۹۱ء؁ میں جو بیج بویاگیاتھا آج ایک پھلدار درخت بن چکا ہے۔ اسے حافظؔ کرناٹکی صاحب نے بہت محنت سے سینچاہے اور شہر شکاری پور کے عوام نے اسے ہر حادثے سے بچانے میں اپنا اہم رول ادا کیا ہے۔ میرے لیے یہ بات نہایت اطمینان اور خوشی کی ہے کہ آج شہر شکاری پور کے عوام حافظؔ کرناٹکی صاحب کی معیت میں اس مدرسے کو مجھ سے بھی بہترانداز میں سنبھال رہے ہیں اور اس کی ترقی کو یقینی بنارہے ہیں۔ میں آپ سبھوں کے لیے دل سے دعائیں کرتا ہوں کہ آپ کو دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل ہو۔ فارغین کے لیے دعا ہے کہ اللہ ان کی آنیوالی زندگی کو امت کے لیے مفید بنائے، آمین“
یہ شاندار اور کامیاب جلسہ مہتمم جامعہ مولانا محمداظہرندوی.کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچا۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ