غیر درجہ بند

دنیا بدل رہی ہے ۔ قطر بدل رہا ہے (کالم نگار) شاہد محمود مٹھیالوی

جی این کے اردو ڈیسک

دنیا بدل رہی ہے-قطر بدل رہا ہے

اس بات کو تسلیم کیے بغیر نہیں رہا جاسکتا کہ ریاست ہائے

متحدہ امریکہ کے ایک بوڑھا شخص جو غالباً زندگی کی سترہویں دہائی میں پہنچ چکا ہے ، انتہائی مہارت اور قائدانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر امریکی عوام کو بیس سال سے زائد لاحاصل نتائج پر محیط بے سمت جنگ سے نکال کر ، ان کی حقیقی منزل اور دنیا پر قائم ایک مضبوط اور جدیدیت سے بھر پور قوم کے طور پر، صف اول پر نئے سرے سے اقوام عالم کے سامنے لا کھڑا کیا ہے-اور امریکی رعایا کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوا ہے کہ ان کو جس سمت کی جانب دھکیلا گیا تھا وہ ان کی حقیقی منزل نہیں، بلکہ ایک ایسی” نندیا پور” نظم کی ماند ہے جس کی منزل کا کوئی نشان نظر نہیں آتا- امریکی لیڈرشپ جو کہ چین کو اپنا حریف سمجھتی تھی، اب ایک نئے انداز سے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کی سیڑھیوں پر چڑھنا شروع ہوگئی ہے- اور چین کی مضبوط قیادت جو مسلسل کئی دہائیوں سے چین کو معاشی لحاظ سے بام عروج پر دیکھنا چاہتی ہے- اس نے اب وائیٹ ہاؤس کی جانب محبت بھری نگاہوں سے عملی جزبات بڑھانے شروع کر دیئے ہیں- اور چین مکمل طور کامل یقین رکھتا ہے کہ دنیا میں فتح کا راز”معشیت ائیکون ” میں مضمر ہے-یہ حقیقت ہے کہ امریکن قیادت نے 9/11 کے واقعہ پر انتہائی جلد اور جذباتی فیصلہ سازی کی بناء کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جس کے معاشی منفی اثرات اب امریکن عوام کو سہنے پڑھ رہے ہیں- امریکن سنیٹ جو کہ مضبوط وحدت کا ادارہ تسلیم کیا جاتا ہے اور کئی ایک امور پر پینٹاگون کے ساتھ اتفاق رائے میں یسو پنجو ہے -اس بناء پنٹاگون کی جانب سے جاری فرمودات اور عوامل کو سینٹ کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا ہے اور دوسری جانب امریکن جرنیل چین کو تائیوان کے معاملے پر سخت نگاہوں کے ساتھ دیکھ رہے ہیں- امریکن قیادت بشمول تھینک ٹینکس ، ماضی بعید و قریب کے عملی تجربات کے پیش نظر اب اس بات پر راضی ہیں کہ وہ کسی طور پر ایسی کارروائیوں کا حصہ نہیں بنیں گے جن میں امریکن فورسز کو عملی کردار بلحاظ شمولیت کے طور پر جنگی طرز کے حالات کا سامنا کرنا پڑے- شاید یہی وجہ ہے کہ روس اور یوکرائن کی جنگ کے دوران بھی امریکہ اب اعتدال اور انتہائی محتاط انداز کا مظاہرہ کر کے روس کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے-
اقوام عالم ،موذی مرض کرونا کے بعد سے معاشی بحران کا سامنا کررہی ہے جبکہ دوسری جانب موسمیاتی تغیر وتبدل کے نئے بدلتے تیور نےسنگین خطرات لاحق کردئیے ہیں-اس موسم کی تبدیلی نے معیشت اور اس سے جڑے عوامل پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں- اقوام متحدہ نے ایک عالمی تعاون کا فنڈ(دیر امد-درست آمد) کے تناظر میں قائم کیا ہے- اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ فنڈ کتنی تیزی کے ساتھ متاثر ممالک تک پہنچ پاتا ہے تاکہ ان ممالک کی مشکلات اور گہری تکلیف میں گھرے عوام کی ترجیحی بنیادوں پر داد رسی ممکن ہو پائے- دنیا کی بڑی طاقتیں سر جوڑ کر ان مسائل کے حل کی تلاش میں سر گرم عمل ہیں-ایسے حالات میں اچانک فضا میں بلیسٹک میزائل کا دکھائی دینا(تجریہ) لا محالہ طور پر شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے -جس سے ایک پر امن اور مستقبل کی چینیتوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے کئے جانے والے وحدت پر مشتمل پاکیزہ اقدامات کو سبوتاژ کرنے اور منفی اثر ڈالنے کی کوشش کہا جا سکتا ہے- اس سلسلے میں تمام مضبوط(سپر) طاقتیں بشمول جاپان کو سخت اضطراب کی کیفیت میں گھری دیکھائی دیتی ہیں-
اقوام عالم، اس حقیقت کو سمجھنے کی کوشش میں انہماک تحقیق کے تصور میں سرگرم ہیں اور کسی حد تک یہ بھانپ چکے ہیں کہ مستحکم ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہونے کے لئے تعلیم، ادب اور معاشی انقلاب ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کے انحصار پر ریاستیں اپنی ساکھ کو قائم رکھ سکتی ہیں- یہی وجہ ہے دنیا کے ممالک اب جنگ و جدل اور ایٹمی ہتھیاروں کے تصور سے نکل کر بڑی اور مضبوط معاشی ریاستوں کی چھتری تلے خود کو مضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہیں- وہ اپنی قوم اور افرادی قوت کو جدید اور عین وقت کی مطابقت سے ہم آہنگ ضرورتوں کو یقینی بنا کر نا کام ریاست کے خوف سے آزادی اور خودمختاری کی شاہراہوں پر گامزن کرنے کی متمنی ہیں-
مشرق وسطیٰ کے ممالک جو قریبا” 27 لاکھ مربع میل پر، اٹھارہ کےقریب ممالک کے ساتھ پھیلا ہوا ہے اس کی خصوصاً عرب ریاستوں کی حکمت عملی اور جدیدیت پر محیط بڑھوتری نے سب کو چونکا کر رکھ دیا ہے- تیل کی قدرت سے مالا مال جزیرہ نما ریاستوں کے خوبصورت اور تحقیقی ذہنوں نے پوشیدہ معاشی چٹانوں کو جس مہارت اور اسلوب کے ساتھ دھرمٹ کا استعمال کر کے ریتلےاور گرم ریگستان کے بطن سے چشمے نکال کر آسماں کی وسعتوں میں قوس قزح کے رنگ بکھیرتے ہوئے وحدت کی ترجمانی کی ہے اور قائم بادشاہت کے تصور کو یکسر بدل کر نخل فلک سے لیکر کرہ ارض تک، سبھی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے- اور اپنی ریاستوں کو عروج بام اور ترقی کی ان شاہراہوں کی جانب رخ موڑ دیا ہے جہاں ان کو اب متزلزل کر دینے والی صورتحال سے کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں- اگرچہ پہلے ان ریاستوں کے باہمی نوک جھونک کے تاثرات منظر عام پر رہے- لیکن اب قیادت کی تبدیلیوں نے مثبت کروٹ لی ہے- دبئی کے بعد اب قطر دنیا کے واحد جدیدیت کے مظہر کا عملی نمونہ پیش کر رہا ہے- ورلڈکپ کی ترجمانی نے اس کی معیشت کو چار چاند لگا دئیے ہیں- مشرق و مغرب میں چار سو وجدان کی سی کیفیت ہے- قطر نے اپنی اساس اور بنیادی اسلامی و تہذیبی کلچر کو صف اول پر شمار کر کے خوبصورت میزبانی کا کردار پیش کرنے میں پیش پیش ہے- قطر نے کھیل کے ذریعے انتہائی سخت انتقامی جذبہ رکھنے والوں کے درمیان امن، دوستی اور باہمی اتحاد و اشتراک کی مشعل کو روشن کیا ہے- فہم وفراست اور علم ادب کا ادراک اور اس کی فضلیت سے منور قائدین بلاجھجک کہہ سکتے ہیں کہ “قطر بدل رہا ہے-دنیا بدل رہی-“
آپ بھی سوچیے، ہم بھی سوچتے ہیں- کہ “دنیا بدل رہی ہے-قطر بدل رہا ہے” یا
“قطر بدل رہا ہے، دنیا بدل رہی ہے”

اے مشرق کے سخنور
اے مغرب کے دانشور
اے طائر لاہوتی کے مظہر
دیکھ، ذرا غور سے دیکھ
تیرا چاند بدل رہا ہے-
ہلال سے قمر ہوگیا
قمر سے بدر ہوگیا
لیکن افسوس!
صد! افسوس؟
تو جہاں میں اب بھی
جانے کیوں ہے در بہ در
دیکھ، ذرا غور سے دیکھ!
عالم کل میں
جہاں بدل رہا ہے٫
قطر بدل رہا ہے
دنیا بدل رہی ہے”
سوچ ذرا تو بھی
تو بھی بدل رہا کہ
دنیا ہی بدل رہی ہے
قطر بدل رہا ہے
دنیا بدل رہی ہے

سلامت رہیں-
(تحریر و شاعری:شاہد محمود مٹھیالوی -پاکستان)
(تحریر کے متعلق ، آپ کی رائے باعث اعزاز تصور کی جائے گی- آپ کے اظہار رائے کا معترف-)

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ