غیر درجہ بند

بے کراں تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا (غزل) از نصیر احمد ناصر

غزل/ نصیر احمد ناصر

بے کراں تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا
تیرے میرے درمیاں بس اک خلا رہ جائے گا

عکس بَہ جائیں گے سارے درد کے سیلاب میں
اور کوئی پانیوں میں جھانکتا رہ جائے گا

مجھ کو میرے ہم سفر ایسا سفر درپیش ہے
راستہ کٹ بھی گیا تو فاصلہ رہ جائے گا

لوگ سو جائیں گے خاموشی کی چادر اوڑھ کر
چاند سُونے آنگنوں میں جاگتا رہ جائے گا

جو کبھی اُس نے پڑھی تھیں مجھ سے ناصر مانگ کر
نام میرا ان کتابوں میں لکھا رہ جائے گا

(1975ء)

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ