غیر درجہ بند

کتاب کا نام : سنّاٹے کی پرچھائیں، شاعر: عادل رضا منصوری، تحریر از سیفی سرونجی

جی این کے اردو

1 / اگست 2022


کتاب کا نام : سنّاٹے کی پرچھائیں : شاعر ۔ عادل رضا منصوری

تحریر: سیفی سرونجی

عادل رضا منصوری نئی نسل کے ممتاز شاعر ، ادیب ، صحافی ہیں ۔ استفسار کے ذریعے انھوں نے جہاں ایک طرف صحافت کے میدان میں ایک نمایاں کامیابی حاصل کی ہے ۔ وہیں دوسری طرف اپنے پہلے شعری مجموعے ’ سنّاٹے کی پرچھائیں ‘ سے ساری ادبی دنیا کو چونکا دیا ہے۔ اس لیے کہ زیادہ تر شعری مجموعے ایسے چھپتے ہیں کہ جن پر لکھنا تو دور کی بات ہے پڑھنا بھی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ ایسے شعری مجموعوں کی بھیڑ میں جب عادل رضا منصوری کا شعری مجموعہ ’ سنّاٹے کی پرچھائیں ‘ سامنے آیا تو آنکھیں حیران رہ گئیں کہ اتنی کم عمر میں عادل رضا بڑی شاعری کے امکانات روشن کر رہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ شین کاف نظام ، عتیق اللہ ، شافع قدوائی جیسی شخصیات نے ان پر مضامین لکھے اور عادل رضا کی شاعری کو سراہا ۔ بلاشبہ عادل رضا نے اپنی شاعری میں انفرادیت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے تجربات
و مشاہدات سے نئے گل بوٹے کھلائے ہیں ، چند شعر دیکھئے :

راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا
منزلیں الگ رکھنا قافلہ الگ کرکھنا

بعد ایک مدت کے لوٹ کر وہ آیا ہے
آج تو کہانی سے حادثہ الگ رکھنا

نہ جانے کیوں سبھی کو کھل رہا تھا
دیا سونے مکاں میں جل رہا تھا

اگر کسی پہ کبھی معنی سفر کھلتا
ابد کے بعد کی دنیا کا اس پہ ڈر کھلتا

یہ اپنے آپ میں رہنا ترا بجا عادل
مگر کبھی تو کسی پر تو آن بھر کھلتا

یہ جو نقشہ نیا آسمانوں کا ہے
یہ کرشمہ ہماری اڑانوں کا ہے

کون ناپے گا اب راہ کی دوریاں
سب پہ طاری نشہ اب تھکانوں کا ہے

عادل رضا کے راستے الگ ہیں منزلیں الگ ہیں ، وہ عام راستوں سے ہٹ کر چلتے ہیں اور اپنی منزل خود تلاش کرتے ہیں ، نہ انھیں حادثوں کی پروہ ہے نہ پر خار راستوں کا ڈر ہے ، وہ جس رستے پر گامزن ہیں وہ خاروں سے بھرا ہوا ہے لیکن جس عزم کے ساتھ انھوں نے اپنا سفر شروع کیا ہے ، ایسے مسافر کو منزلیں خود تلاش کرتی ہیں ، تبھی تو انھوں نے کہا ہے کہ یہ سب کو کھل رہا ہے کہ سونے مکان میں دیا جل رہا ہے ۔ عادل رضا پرواز ِ فکر بلندی پر ہے ۔ یہ کرشمہ یقیناً اونچی اڑانوں کا ہے ، ابھی عادل رضا پوری طرح کھلے نہیں ہیں بلکہ دھیرے دھیرے وہ پڑھنے والوں پر کھلتے ہیں اور جب معنی کا طالہ کھلتا ہے تو سارے پردے چاک ہو جاتے ہیں ۔عادل رضا کی نظمیں بھی کم نہیں کہ وہ نظم میں اپنی بات کو سلیقے سے کہنے میں پوری مہارت رکھتے ہیں ، اس کا اندازہ کتاب میں شامل پہلی نظم سے ہو جاتا ہے جس کی معنویت ازل سے ابد
تک پیلی ہوئی ہے ۔دیگر نظموں میں ’ میرا ماضی میرا حال ‘ ، ’زمانہ پہلے‘، ’خواہش ‘ سچ تو یہ ہے کہ غزل کے مقابلے میں ان کی نظمیں تخلیقیت سے بھر پور ہیں ۔

سیفی سرونجی

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ