سماجی مضامین

موبائل فون کے فائدے اور نقصانات از محمد ہاشم القاسمی

موبائل فون کے فائدے اور نقصانات *

محمد ہاشم القاسمی (خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال) 

موبائل نمبر :=9933598528 

 پہلے خط و کتابت آدھی ملاقات کا ذریعہ ہوتا تھا، پھر ٹیلی فون کے ذریعے، یہ ضرورت پوری ہونے لگی، اب جدید دور میں موبائل نے وہ جگہ لے لی ہے ۔ موبائل فون کے فوائد کی طرف نظر ڈالیں تو اس کے ذریعے ہم ایک دوسرے کی خیریت گھر بیٹھے حاصل کرلیتے ہیں، اگر کوئی اہم ضرورت ہو تو فوراً کا ل یا میسج کرکے بتا سکتے ہیں ۔ شاید موبائل فون ایجاد کرنے کا مقصد یہی تھا لیکن آج ہمارے ہاتھ میں ہر وقت موبائل فون ہےاور ہم اس میں ایسے گُم ہیں ۔ گویا کہ موبائل فون ہماری زندگی کا ایک حصہ ہے، سوتے، جاگتے، کھاتے، پیتے، اٹھتے، بیٹھتے، چلتے پھرتے یہاں تک کہ واش روم میں بھی موبائل فون ہمارے ساتھ رہتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہم موبائل فون استعمال نہیں کر رہے بلکہ موبائل فون ہمیں استعمال کررہا ہے۔ لیکن کیا ہم جانتے ہیں کہ اس دنیا میں جتنی بھی چیزیں ایجاد ہوئی ہیں ان کے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی؟ ۔ اسی طرح موبائل فون کے کچھ فائدے ہیں تو اس کے نقصانات بھی ہیں۔اس مضمون کا بنیادی مقصد موبائل فون کے کے نقصانات کو اجاگر کرنا ہے ۔ کیونکہ سبھی لوگ موبائل فون استعمال کرنے کے فائدے کے بارے میں تو جانتے ہیں لیکن وہ ان کی زندگی پرکیا برے اثرات مرتب کر رہے ہیں شاید اس کے بارے میں بہت کچھ نہیں جانتے ہیں ۔ موبائل فون کے زیادہ استعمال کے نقصانات :(1) اس وقت انسان کو موبائل فون کے مضر اثرات سے متعلق اتنی ہی معلومات ہیں جو تیس سال پہلے سگریٹ نوشی اور پھیپھڑوں کے کینسر سے تعلق کے بارے میں تھیں۔ موبائل فون کا استعمال سب سے پہلے ناروے اور سویڈن میں شروع ہوا۔ ان ممالک کی تحقیق کے مطابق موبائل فون سے نکلے والی شعاعوں کا انسان کی صحت سے رشتہ ضرور ہے۔ (2) ایک تحقیق کے مطابق موبائل فون کے کثرت استعمال سے کانوں کے قریب کینسر کے پھوڑے بننے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ (3) اسی طرح رائل سوساٹی آف لندن نے ایک پیپر شائع کیا ہے، جس کے مطابق وہ بچے جو بیس سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ان میں انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کیسنر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں، جنہوں نے موبائل کا استعمال بچپن میں نہیں کیا۔(4) ایک تحقیق یہ کہتی ہےکہ طویل عرصے تک موبائل فون کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مضر ہو سکتا ہے۔ (5) فون سے نکلنے والی روشنی نہ صرف آپ کی آنکھوں کیلئے بلکہ آپ کی جِلد کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ اپنی سوشل میڈیا کی خبروں اور فیڈز کو اسکرول ڈائون کرتے ہوئے آپ کا وقت تو گزر جاتاہے لیکن اس سے ہونےوالے نقصانات کے بارے میں بھی آپ کو فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔(6) موبائل فون سے نکلنے والی نیلی شعاعوں کی ویو لینتھ چھوٹی ہوتی ہے، بالکل ایسے ہی جیسے سورج کی شعاعوں کی ہوتی ہے۔ ریسرچ یہ کہتی ہے کہ جب یہ آپ کی آنکھوں یا جِلد پر پڑتی ہے تو یہ آپ کی جِلد کو تیزی سے ڈھالنے کا باعث بن سکتی ہے۔ (7) موبائل فون لوگوں کی زندگی کے بہت سے پہلوؤں میں مدد کرتا ہے لیکن وقت ضائع کرنے کا سب سے بڑا سبب موبائل فون بھی ہے۔ زیادہ تر نو عمر بچے اور طالب علم اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہ ہمیشہ ویڈیو گیمز کھیلنے، فلمیں دیکھنے، گانے سننے اور دیگر طرح کے تفریح ​​کے لئے موبائل فون استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں۔ طلباء اور نوعمر نوجوانوں کے لئے سب سے قیمتی چیز ان کا موجودہ وقت ہے۔ طالب علموں کو وقت کا صحیح استعمال کرکے اپنے مستقبل بہتر بنانے کی فکر کرنی چاہئے۔ (8) آج کل موبائل فون ایک سب سے پریشان کن چیز ہے۔ لوگ کام کرتے، کھاتے، پیتے، چلتے، پھرتے، کتاب مطالعہ کرتے، دوسروں سے گفتگو کرتے اور ڈرائیونگ کے دوران بھی موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر سڑک حادثات موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ گاڑی چلاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ موبائل فون کا استعمال کسی کی جان کو خطرہ میں ڈال سکتا ہے۔ (9) مہنگے موبائل فون اب اسٹیٹس سمبل بن چکے ہیں۔ موبائل فون پر رقم کی بربادی ایک عام بات ہے۔ نئے اور مہنگے موبائل فون خریدنا اور استعمال کرنا فیشن کا نیا رجحان ہے۔ ہر دوسرا شخص نیا اور مہنگا موبائل فون خریدنا چاہتا ہے۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ امریکہ میں لوگ آئی فون کا نیا ماڈل خریدنے کے لئے اپنے گردے بیچ دیتے ہیں۔ لوگوں کو نئے اور مہنگے موبائل فون استعمال کرنے کی عادت پڑ گئی ہے۔ وہ موبائل فون کے نئے ماڈل خریدنے میں بہت زیادہ رقم ضائع کرتے ہیں۔ (10) موبائل فون کا سب سے زیادہ اور بڑا نقصان دہ اثر آنکھوں پہ پڑتا ہے۔ بلائنڈنس اور آنکھوں کی روشنی کم ہونے کی سب سے بڑی وجہ موبائل کا مسلسل استعمال ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ہم موبائل فون کو بس ایک ضرورت کے تحت استعمال کریں نہ کہ اس کی لت میں مبتلا ہو جائیں۔ (11) موبائل فونز کے استعمال کا سب سے بڑا نقصان جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہے اس حوالے سے ماہرین طب بھی گاہے بگا ہیں، مختلف مشورے دیتے ہیں اور خطرات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں اگر ڈاکٹرز کے مشوروں پر عمل کیا جائے تو موبائل فونز کے بے جا استعمال کی وجہ سے ذہنی دبائو، پریشانی، دل کی بیماریوں، سر درد، نظر کی کمزوری اور دوسری پوشیدہ بیماریاں سر نہ اٹھائیں مختلف فری کالز اور فری ایس ایم ایس بنڈلز آفرز سے نوجواں نسل ساری ساری رات کالز اور ایس ایم ایس پر لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں صحت پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ (12) موبائل کے استعمال سے تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے موبائل کمپنیوں کی طرف سے صارفین کے لئے نت نئے اور دلکش لیکچرز کو دیکھ کر تو نہ چاہنے والا بھی موبائل فون کو استعمال کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے اور یہیں ان موبائل کمپنیوں کی چال ہوتی ہے کہ جس سے ان کے نیٹ ورک زیادہ سے زیادہ صارفین استعمال کریں۔ مگر ان پیکجز سے ہماری نوجوان نسل پر بڑے اثرات مرتب ہو رہے ہیں. (13) موبائل فون کی فراوانی سے کرائم میں اضافہ ہوا ہے جس میں خاص طور پر اغواء برائے تاوان، راهزنی کی وارداتیں، جبکہ موبائل فون چھیننے کے واقعات آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں، اگرچہ اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کافی حد تک کام کرنا شروع کر دیا ہے مگر کرائم و جرائم اور خودکشیوں کی بڑھتی وارداتوں میں موبائل فون کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے اس سے کہیں زیادہ سیکورٹی اداروں اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اداروں کو اس میں اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ (14) اسی طرح رائل سوساٹی آف لندن نے ایک پیپر شائع کیا ہے، جس کے مطابق وہ بچے جو بیس سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ان میں انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کیسنر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں، جنہوں نے موبائل کا استعمال بچپن میں نہیں کیا. (15) جو لوگ زیادہ وقت کے لیے موبائل فون استعمال کرتے ہیں وہ دوسرے مثبت کاموں کی طرف توجہ نہیں دے پاتے، حتی کہ وہ اپنے خاندان کے افراد اور دوستوں کے ساتھ بھی وقت بھی نہیں گزارتے، جو کہ دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ (16) موبائل فون استعمال کرنے کی وجہ سے زیادہ تر افراد کافی وقت کے لیے ایک ہی پوزیشن میں بیٹھے یا لیٹے رہتے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی اعضاء میں درد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہاتھوں، کمر، اور گردن کے درد کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق اس کے استعمال کی وجہ سے پٹھوں کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں، جب کہ انگوٹھوں اور انگلیوں کا درد اور ورم بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ (17)رات کو سونے سے پہلے زیادہ تر لوگ موبائل فون استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے نیند دیر سے آتی ہے اور ان کی نیند کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ نیند کا دورانیہ کم ہونے سے جسم کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہوتا ہے جو بہت سی بیماریوں کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ موبائل کے استعمال سے جسمانی تھکاوٹ کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے طبی تحقیقات کے مطابق رات کو سونے سے پہلے زیادہ وقت کے لیے موبائل فون استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔(18) طبی ماہرین کے مطابق سورج کی شعاعوں کی طرح موبائل فون سے نکلنے والی شعاعوں کی ویوو لینتھ چھوٹی ہوتی ہے، جب یہ شعاعیں جِلد پر پڑتی ہے تو جِلد پر ڈھلکنا شروع ہو جاتی ہے اور اس پر بڑھاپے کے آثار بھی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں. (19) طبی تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ موبائل فون کے غلط استعمال سے جِلد میں موجود کولاجن اور ایلاسٹن کی پیداوار اور افزائش برے طریقے سے متاثر ہوتی ہے اور پگمنٹیشن کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ جب کہ کچھ طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ موبائل فون سے نکلنے والی روشنی ویسے ہی جِلد کو متاثر کرتی ہے جیسا کہ سورج سے خارج ہونے والی الٹرا وائلٹ شعاعیں۔

جو لوگ زیادہ وقت کے لیے موبائل فون استعمال کرتے ہیں وہ دوسرے مثبت کاموں کی طرف توجہ نہیں دے پاتے، حتی کہ وہ اپنے خاندان کے افراد اور دوستوں کے ساتھ بھی وقت بھی نہیں گزارتے، جو کہ دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ (20) جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین نے سات سے سولہ تک کی عمر کے لڑکوں میں ایک تحقیق کی جو ہر روز چار سے آٹھ گھنٹے تک موبائل فون استعمال کرتے ہیں، جب کہ موبائل فون کا آنکھوں سے فاصلہ صرف بارہ انچ ہوتا تھا۔ دو ماہ کے قلیل عرصے میں تقریباً پچھہتر فیصد لڑکوں میں بھینگے پن کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔ اس تحقیق کے بعد طبی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ موبائل کی اسکرین پر نظر جمائے رکھنے کی وجہ سے آنکھیں اندر کی طرف مڑنے لگتی ہیں اور بچے بھینگے پن کا شکار ہونے لگتے ہیں۔جو لوگ موبائل فون زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں ذہنی دباؤ، اضطراب، اور ڈپریشن کے خطرات میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی شدید دماغی مسائل کے خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ نوجوان موبائل فون کے غلط استعمال کی وجہ سے اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دے پاتے، جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ موبائل فون کے حوالے سے اور بھی بہت سی خرابیاں ہیں، جن کو شمار کرنا ابھی باقی ہے مگر یہ نقصانات ہیں جو ہم معاشرے میں دیکھ اور جھیل رہے ہیں۔

موبائل فون کو اگر ضرورت کے مطابق تھوڑے وقت کے لیے استعمال کیا جائے تو صحت پر ظاہر ہونے والے اثرات سے آسانی کے ساتھ بچا جا سکتا ہے۔ لیکن آج کل موبائل فون کا غیر ضروری استعمال بہت زیادہ حد تک بڑھ چکا ہے، خاص طور پر نوجوان نسل سوشل میڈیا کی جال میں بری طرح پھنس جانے کی وجہ سے بہت سارا وقت موبائل فون پر گزارتے ہیں۔

  موبائل فون کے مضر اثرات اور ان کے نقصانات سے بچنے کے لئے کچھ ایسی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے ہم اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے اس چیز کا استعمال تو کریں مگر اس کے ساتھ ہی معاشرے اور صحت پر پڑنے والے بڑے اثرات سے بچا بھی جا سکے ، (1) ماہرین صحت کے مطابق اس بات کی ہر ممکن حد تک کوشش کرنی چاہیئے کہ موبائل فون کا استعمال ضرورت کے وقت ہی کیا جائے۔ تاہم دو سے پانچ سال کی عمر تک کے بچے زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ تک موبائل فون استعمال کر سکتے ہیں، جب کہ نوجوانوں اور بڑوں کے لیے موبائل فون کے استعمال کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ دو گھنٹے ہے. (2) اس سلسلے میں سب سے اہم ذمہ داری والدین کی ہے، کہ وہ بچوں کو موبائل لے کر دینے سے پہلے اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ آیا ان کے بچے کو موبائل کی ضرورت ہے بھی یا نہیں، پھر اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے موبائل کا استعمال کس طرح سے کر رہے ہیں؟ کس سے بات کر رہے ہیں؟ کیا بات کر رہے ہیں؟ موبائل فون کے اثرات سے بالغ افراد اور بچے اسی وقت محفوظ رہ سکتے ہیں اگر وہ اسے خود سے دور رکھیں خاص طور پر رات کو سوتے وقت آپ کا موبائل بستر کے پاس نہ ہو اور نہ ہی اسے جیب میں رکھ کر سوئیں۔ (3) اس کے علاوہ تمام نوجوان اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ اپنے وقت کو موبائل فون کے فضول کالوں اور غیر اخلاقی حرکات سے ضائع نہ کریں۔ موبائل کے استعمال سے تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ (4) موبائل کمپنیوں کی طرف سے صارفین کے لیے نت نئے اور دلکش لیکچرکو دیکھ کر نہ چاہنے والا بھی موبائل فون کو استعمال کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے، اور یہی ان موبائل کمپنیوں کی چال ہوتی ہے کہ جس سے ان کے نیٹ ورک زیادہ سے زیادہ صارفین استعمال کریں، مگر ان پکیج سے ہماری نوجوان نسل پر غلط اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس سے بچنا نہایت ضروری ہے. (5) ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک موبائل فون اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات کو روکنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی آسانی کے ساتھ غلط معلومات کو پھیلا سکتا ہے۔ تازہ سائنسی خبروں کے مطابق یونیورسٹی آف ایلبنی اور یونیورسٹی پٹسبرگ کے کینسر کے شعبے کے سربراہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی قائمہ کمیٹی کو موبائل فون کے نقصانات سے آگاہ کیا ہے اور تجویز دی ہے کہ جس طرح سگریٹ نوشوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات سے خبردار کیا جاتا ہے، اسی طرح موبائل فون کے استعمال کرنے والوں کو بھی اس کے مضر اثرات سے خبردار کیا جانا چاہیے۔ یونیورسٹی آف ایلبنی کے ڈائریکٹر ہیلتھ ڈیوڈ کارپنٹر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ موبا ئل فون کے استعمال پر مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔ (6) دنیا میں کسی بھی ایجاد کو اس کا استعمال اچھا یا برا بناتا ہے۔ موبائل فون نے، جہاں رابطوں کو آسان کیا ہے، وہیں اس کے بے جا استعمال نے بہت سی نفسیاتی الجھنوں کو بھی جنم دیا ہے، بات تب خطرناک ہو جاتی ہے، جب ایک چھ ماہ کے بچے کو بہلانے کے لیے اس کی ماں یا باپ موبائل کی سکرین کا سہارا لیتے ہیں، بچے کا ذہن، جس کے لیے ہر رنگ برنگی اور حرکت کرتی چیز کشش اور سکون کا باعث ہوتی ہے، وہ اس کی جانب کھنچ جاتا ہے اور رفتہ رفتہ اس کاعادی ہو جاتا ہے۔ والدین اسی بات کو سکون سمجھ کر سکھ کا سانس لیتے ہیں یہ جانے بغیر کہ وہ خود اپنے بچے کے لیے ایسا شکنجہ تیار کر رہے ہیں، جس سے نکلنا نا ممکن تو نہیں لیکن مشکل ضرور ہوتا ہے۔ (7) ایک تحقیق کے مطابق بچوں کا ذہن بڑوں کے مقابلے میں دو گنا ریڈیو ایکٹیو ویویز جذب کرتا ہے اور یہی لہریں بون میرو بڑوں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ جذب کرتا ہے۔ اسی لیے موبائل سکرین کا ابتدائی عمر میں استعمال اور بے تحاشا استعمال بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے. (8) آٹزم کا نام ہم آج کل بہت سن رہے ہیں۔ 2020ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ایک سال یا اس سے کم عمر بچے کے زیادہ موبائل سکرین استعمال کرنے سے آٹزم کا خطرہ ہوتا ہے، جو تین سال کی عمر میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ وہ عمر ہوتی ہے، جب بچہ سکول میں داخل کروایا جاتا ہے۔ نتیجتاً سکول میں بچہ ساتھی بچوں سے لڑتا ہے اور پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتا اس لیے اس کو کند ذہن قرار دے دیا جاتا ہے۔ ہماری سوسائٹی میں ایسے بچے ماں باپ کی طرف سے نہ پڑھنے کی وجہ سے تشدد کا شکار ہوتے ہیں حالانکہ وجہ والدین نے خود پیدا کی ہوتی ہے۔ (9) بچوں میں تجسس بہت پایا جاتا ہے۔ اس لیے وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر موبائل چیک کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسے کے ذمہ دار وہ والدین بھی ہیں، جو موبائل پر الارم لگا کر اس کو تکیہ کے ساتھ یا اس کے نیچے رکھتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ ایک بچے کا ذہن ان ریڈیو ایکٹیو ویویز کو زیادہ جذب کرتا ہے۔ ایسے الارم بھی ان کی نیند کی کمی کی وجہ بنتے ہیں. (10) ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے والدین کو ہی اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔ بڑھوتری کی عمر میں ان کا تدارک کر لیا جائے تو بچوں کا مستقبل محفوظ ہو جائے گا۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ بچے کو بہلانے کے لیے یا چپ کروانے کے لیے موبائل کا استعمال نہ کریں خاص طور سے اگر وہ دو سال سے چھوٹا ہے۔ اتنی عمر کے بچے توجہ حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر روتے ہیں، اس لیے ان کو توجہ دیں موبائل نہیں

لہذا ہمارے لئے ضروری ہے کہ موبائل فون کو نہایت ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کریں ، تاکہ اس کے برے اثرات سے بچتے ہوئے ہم اس ٹیکنالوجی کے فائدہ سے محروم بھی نہ رہیں. ***

   

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ