غیر درجہ بند

اردو کی عصری صدائیں (غلام نبی کمار)، مبصر میاں شاہد عمران، سرگودھا پاکستان

جی این کے اردو

یکم اگست 2022

کتاب کا نام: اردو کی عصری صدائیں
مصنف : غلام نبی کمار


تبصرہ : میاں شاہد عمران
ناشر : بک ٹاک پبلشرز لاہور
سال اشاعت : 2019
صفحات : 368
قیمت : 750 روپے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غلام نبی کمار ادبی افق پر نمودار ہونے والے نوجوان نقاد ہیں ان کا تعلق چرار شریف ضلع بڈگام سے ہے اور یونیورسٹی آف دہلی سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
اردو کی عصری صدائیں ان کی اولین کتاب ہے جو معاصر ادب پر مبسوط تبصروں پر مشتمل ہے۔ جس سے ان کے ادبی نظریے تحقیقی و تنقیدی بصیرت اور ذہنی پختگی کا اندازہ بخوبی ہو جاتا ہے۔ تنقید ایک کٹھن منزل ہے اور تبصرہ اس خار زار کا اولین زینہ ہے۔ اور میں یہ کہوں گا کہ غلام نبی کمار نے تبصرہ نگاری کا حق ادا کر دیا ہے۔اس کتاب کی اہمیت اس بات سے واضح ہے کہ اس پر پروفیسر صادق ( سابق صدر شعبہ اردو ، دہلی یونیورسٹی)نے تقریظ لکھی ہے وہ تقریظ میں لکھتے ہیں کہ:
“موصوف کو تبصرے کے لیے جو بھی کتابیں موصول ہوئیں ان میں کم تر اور برتر ، معیاری اور غیر معیاری کی تخصیص کیے بغیر انھوں نے ہر کتاب پر نہایت بے لاگ انداز میں خدا لگتی بات لکھ کر تبصرہ نگاری کے فن کا اعلی معیار پیش کیا ہے۔ انھوں نے جہاں جہاں اچھی معیاری کتابوں کی خوبیوں کو سراہا، کھلے ذہن و دل سے ان کی تعریف و تحسین کی اور ان کی قدر و قیمت متعین کرنے کا کام کیا، وہیں سطحی کتابوں کے نقص اجاگر کیے”
مندرجہ بالا رائے سے ہم ان کی کتاب کی غیر جانبداری اور اہمیت کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔
اس کا فلیپ پروفیسر عبد الستار دلوی جیسے بڑے ادیب نے لکھا ہے۔ غلام نبی کمار کے تبصرے غیر جانبدار اور بے باک ہیں۔ میں ہر نووارد تحقیق سے گزارش کروں گا کہ اس کتاب کا مطالعہ لازمی کریں تاکہ آپ تنقید کے پہلے زینے سے کماحقہ واقفیت حاصل کر سکیں۔ اور معاصر ادب کے مختلف زاویے سے روشناس ہو سکیں۔
یہ کتاب آٹھ ابواب پر مشتمل ہے۔
اور ہر باب کی ذیل میں بہت سے متنوع مضامین ہیں۔
پہلا باب “تحقیق و تنقید کے شوشے گوشے” کے نام سے ہے۔ اس کی ذیل میں کل اکتالیس تبصرے ہیں جن مین معاصر نقادوں جن میں مناظر عاشق ہرگانوی ، پروفیسر ارتضیٰ کریم، پروفیسر مجید بیدار، ڈاکٹر عباس رضا نیر ،سلام بن رزاق ، ڈاکٹر منصور خوشتر اور دیگر مشاہیر کی تنقیدی کتب پر تبصرے شامل کیے گئے ہیں۔
دوسرا باب “رواں صدی کی رواں شاعری” کے نام سے ہے۔ اور اس میں معاصر شعرا کی شعری تخلیقات پر بہترین تبصرے شامل کیے گیے ہیں جو آج کے ادب کے طالب علم اور عام قاری کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔
غلام نبی کمار کا مطالعہ بہت وسیع اور ہمہ جہت ہے تو یہ ممکن نہیں کہ انھوں نے تنقید اور شاعری ہی پڑھی ہو اور اسی پر تبصرے مرتب کیے ہوں۔ بلکہ ان کی نظر معاصر ادب کی تمام اصناف پر ہے خواہ وہ تنقید ہو ، شاعری ہو یا فکشن۔ لہذا تیسرا باب “عصری فکشن کے جھلملاتے ستارے” کے نام سے ہے۔ معاصر فکشن نگاروں کے تخلیقات کے تبصرے پیش کیے گیے ہیں۔
اسی طرح چوتھا باب ” خود نوشت نگاری” پر مبنی ہے جس میں ڈاکٹر محمود الحسن کی خود نوشت نگاری پر تبصرہ شامل کیا گیا ہے۔
پانچواں باب “مکتوب نگاری” پر مشتمل ہے۔
چھٹا باب “ادب اطفال” پر بحث کرتا ہے۔
ساتواں باب ” فن تبصرہ نگاری” پر مشتمل ہے۔
جبکہ آٹھواں باب “رواں صدی کی ادبی صحافت” پر مشتمل ہے اور اس میں موجودہ صدی کے اہم ادبی رسائل و جرائد جن مین دربھنگہ ٹائمز کا اردو ناول نمبر، اردو جرنل کا ہم عصر اردو شاعری نمبر ، آبشار کا ناول نمبر ، تریاق ، ثالث، شمع حیات ، تحقیق ، دسترس اور صدف پر بہترین تبصرے شامل کیے گیے ہیں۔ یوں یہ کتاب ستر سے زاید تبصروں کا مجموعہ ہے جس میں مصنف نے بہت دقیق نظری اور جانفشانی سے ادب کی تقریبا تمام اصناف کے اہم ادیبوں اور شاعروں کی تخلیقات پر مبسوط تبصرے مرتب کیے ہیں جو بلاشبہ ایک بہترین کاوش ہے۔
میں یہ کتاب پڑھ کر اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جو احباب تنقید یا تبصرے لکھنا چاہتے ہین اور اس میدان میں نووارد ہیں وہ ضرور اس کتاب کا مطالعہ کریں یہ کتاب آپ کو مایوس نہیں کرے گی بلکہ قوی امید ہے کہ آپ کی مبصرانہ اور تنقیدی صلاحیتیں مزید اجاگر ہوں گی۔۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ