جی این کے اردو
غزل ۔ رخشندہ نوید
جتنا چاہے قریب آئے کوئی
بس ہمیں ہاتھ مت لگائے کوئی
آندھیوں نے شجر اکھاڑ دیے
اتنی شدت سے یاد آئے کوئی
کون کہتا ہے یوں خدا حا فظ
اس کوتہذیب توسکھائے کوئ
دشت خالی پڑا ہے مدت سے
ایک دیوانہ ڈھونڈ لائے کوئی
ایسے شائد یہ دل بہل جائے
گرم چائے کا کپ پلائے کوئی