جی این کے اردو، 15 فروری 2000
۔۔ او۔ بی۔ سی اغراض و مقاصد ۔_________________________
سطح زندگی سے نیچے زندگی بسر کرنے والے طبقات او۔بی۔سی (other backward classes ) کے زمرے میں آتے ہیں۔ جن میں ترکھان ( نجار ) لوہار (آہینگر) ؛ گلکار ؛ کمار ؛ شاکسار؛ شیخ ( صفائی کرمچاری) ؛ ماہئ گیر ؛ شکارہ والے ؛ تیلی ؛ مرکبان ؛ قلفقیر ؛ ڈوم ؛ مٹھ ہانجی ؛ مونچی ؛ حجام ؛ دھوبی اور دوسرے طبقات کے کاریگر آتے ہیں ۔ ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہے کہ ھم ہنرمند لوگ ہیں۔ حضرت شاھمدان رحمتہ اللہ علیہ نے ھمدان سے سات سو کاریگروں کو اپنے ہمراہ کشمیر لایا ھے۔ ان کاریگروں میں ھمارے پیشہ سے منسلک لوگ بھی تھے ۔
مندروں کے پوجاریوں نے آستانوں اور خانقاہوں میں ملاحوں کی جگہ لی۔ جو آج ھمیں آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ تواریخ کی ورق گردانی سے یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ھے کہ ھمارا روز اول سے ایک اعلی مقام تھا اور ھے۔ مگر ھم نے اپنی پہنچان گوا دی ۔ ھم نے اپنی تساہل پسندی سے اپنا تشخص مٹا دیا۔ آج ھمیں سماج میں پچھلی ذات کے لوگ تصور کرتے ہیں۔ کیوں ؟ کیونکہ اس کے ذمہ دار ھم ہیں۔ ھم نے دوسروں کی عزت دینے میں بخل نہیں کیا لیکن اپنوں کو سر راہ رسوا کرنے میں شرم محسوس نہیں کی ۔ ھم اس قوم کے معزز اور ہنرمند لوگ ہیں مگر قدر شناس نہیں ہیں۔ کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جس سے حق میں زہریلا کو کہہ نہ سکا قندمیرے دوستو! آج ھم اس امید کے ساتھ محو جدوجہد ہیں کہ ھم اپنا تشخص ؛ تہذیب ؛ پہنچان اور مقام کو برقرار رکھتے ہوے پورے عزم راسخ اور یقین کامل کے ساتھ اپنے آہینی اور بنیادی حقوق یعنی ستایئس فیصدی ریزویشن اور سیاسی نمائندگی کی حصول یابی کیلیے کمر بستہ میں۔ امید قوی ھے کہ ھماری مخلصانہ کوششوں سے ھم او۔بی۔سی سے منسلک طبقے کو ایک مضبوط پلیٹ فارم دینے ہونگے۔ آیندہ میں قانونی نقطہ نظر کے حوالے سے اپنے دوستوں کو جانکاری دینے کی کوشش کروں گا۔
شاید کہ اتر جاے تمہارے دل میں میری بات۔
آپکا خلوص کیش
بشارت حسین نجار