جی این کے اردو، 4/ مئی 2023
ناول سے پورے معاشرے کی شکل ہمارے سامنے آجاتی ہے۔عارف نقوی
نئی صدی میں لکھے جانے والے اہم ناولوں میں تہذیبی اقدار ادبی ثقافتی ثمولیت نظر آتی ہے۔پروفیسر قدوس جاوید
شعبہ اردو میں ادب نما کے تحت ”اکیسویں صدی میں اردو ناول“موضوع پر آن لائن پروگرام کا انعقاد
میرٹھ04/اپریل2023ء
”ناول سے پورے معاشرے کی شکل ہمارے سامنے آجاتی ہے۔ ناول نگار کو حقیقت بیانی سے کام لینا چاہیے۔ قرۃ العین حیدر،صادقہ نواب سحر، ترنم ریاض وغیرہ کے ناول ہمیں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ناول نگار کو اپنے سوچنے کے ڈھنگ کو عالمی درجہ کا رکھنا چاہیے۔ ہمارے سامنے اس وقت دنیا کی زندگی کا سوال ہے۔ یہ الفاظ تھے معروف ادیب و شاعر عارف نقوی،جرمنی کے جو شعبہئ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی،میرٹھ اور بین الاقوامی نوجو ان اردو اسکالرز انجمن (آیوسا) کے زیر اہتمام منعقد ”اکیسویں صدی میں اردو ناول“موضوع پر اپنی صدارتی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغازایم۔اے سال دوم کی طالبہ عظمیٰ پروین نے نعت پاک پیش کی۔پروگرام کی سرپرستی صدر شعبہئ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔ جب کہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر قدوس جاوید (سابق صدر شعبہئ اردو، کشمیر یونیورسٹی، کشمیر)اورمقررین کی حیثیت سے لکھنؤ سے ایوسا کی صدر پروفیسر ریشما پروین اور معروف فکشن نگارڈاکٹر صادقہ نواب سحر نے شرکت کی۔استقبالیہ کلمات سیدہ مریم الٰہی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے انجام دیے۔ ڈاکٹر عامر نظیر ڈار، کشمیر اور مفی راحت علی صدیقی، رسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ،دہلی نے آن لائن اپنے اپنے مقالے پیش کئے۔
پروفیسر قدوس جاوید نے کہا کہ نئی صدی میں لکھے جانے والے اہم ناولوں میں تہذیبی اقدار ادبی ثقافتی ثمولیت نظر آتی ہے۔ نئی صدی میں لکھے جانے والے ناول نگاروں کو چاہیے کہ ایسے ناول تحریر کریں جن سے ملک کی تہذیب و تمدن واپس آسکے۔ صادقہ نواب سحر کے ناولوں میں نیا پن ہے۔ انفرادیت ہے۔ جب تک ہم اپنے اندار ایک نیا ویژن پیدا نہیں کرئیں گے تب تک ایک ا چھے ناول نگار نہیں بن پائیں گے۔
آیو سا کی صدر پروفیسر ریشما پر وین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم ناول کے حوالے سے بات کرتے ہیں تو محسوس ہوتاہے کہ اس صنف کے کرداروں نے ہماری اور آپ کی زندگی کی ترجمانی کی ہے۔ناول نگار زندگی میں آنے والے نشیب و فراز کو اپنے ناولوں میں پیش کر رہے ہیں۔صادقہ نواب سحر نے کہا کہ ہمیں ایمانداری سے ناول لکھنے چاہیے۔ تنقید نگار ہماری تخلیق پر چاہے جو فیصلہ کریں ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہیے مگر ایمانداری دیانت داری اور جدوجہد ایک فکشن نگار کے لئے ضروری ہوتا ہے۔
پروگرام میں ڈاکٹر الکا وششٹھ، محمد شمشاد، فیضان ظفر وغیرہ آن لائن و آف لائن موجود رہے۔