غیر درجہ بند

شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیر اہتمام ”پارسی تھیٹر کے بعد اردو ڈراما“ کے عنوان سے توسیعی خطبے کا انعقاد

جی۔این۔کے اردو

زمانے کی دھڑکن سب سے زیادہ ڈرامے میں سنی جاسکتی ہے: پروفیسر محمد کاظم


شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیر اہتمام ”پارسی تھیٹر کے بعد اردو ڈراما“ کے عنوان سے توسیعی خطبے کا انعقاد
3 مارچ (نئی دہلی) شعبہئ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیر اہتمام ”پارسی تھیٹر کے بعد اردو ڈراما“ کے عنوان سے توسیعی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈرامے کے ماہر اور دہلی یونیورسٹی کے استاذ پروفیسر محمد کاظم نے کہا کہ پارسی تھیٹر کے زوال کی وجہ فلمی صنعت کی ترقی ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ اس کے بعد ڈرامے کی صنف نے ترقی نہیں کی بلکہ آزادی کے بعد اس صنف کو غیر معمولی طور پر فروغ حاصل ہوا۔ مولانا ابوالکلام آزاد نے سنگیت ناٹک اکیڈمی قائم کی اور آگے چل کر نیشنل اسکول آف ڈراما وجود میں آیا۔ خصوصاً ترقی پسند تحریک سے وابستہ ادیبوں نے ڈرامے کو طبقاتی کشمکش، سماجی مسائل اور سیاسی ناہمواریوں کی پیش کش کے لیے ایک اہم حربے کے طور پر استعمال کیا۔ ڈراما بنیادی طور پر تحریر کے بجائے کر کے دکھانے کا فن ہے، چناں چہ اسٹیج میں جب ڈراما مختلف تہذیبوں سے وابستہ اداکاروں کو بیک وقت مجتمع کر دیتا ہے تو ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کے استحکام میں ڈراما اسٹیج کا یہ کردار ناقابل فراموش ہو جاتا ہے۔ صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ توسیعی خطبات میں جن مقررین کو مدعو کیا جاتا ہے، کوشش رہتی ہے کہ وہ اس میدان کے ماہر ہوں۔ پروفیسر محمد کاظم بیک وقت ڈراما نگار اور ہدایت کار ہی نہیں بلکہ ڈرامے کے محقق اور ناقد بھی ہیں۔ صدر شعبہ نے مہمان مقرر کا گلدستے سے استقبال کیا۔ توسیعی خطبے کے کنوینر پروفیسر عمران احمد عندلیب نے کہا کہ ڈرامے کے حوالے سے پروفیسر محمد کاظم کا علم محکم بھی ہے اور مسلم بھی۔ وہ ڈرامے کا عملی تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ اظہار تشکر کے فرائض انجام دیتے ہوئے شعبے کے استاذ ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی نے کہا کہ مہمان مقرر نے خطبے میں پارسی تھیٹر کے بعد سے 75 سالہ ڈرامے کی تاریخ سمیٹ دی اور یہ خطبہ طلبا کے لیے نہایت مفید تھا۔ خطبے کا آغاز شعبے کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت سے ہوا۔ اس موقعے پر شعبے کے اساتذہ پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر شاہ نواز فیاض، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر خوشتر زریں ملک کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات موجود تھے۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ