غیر درجہ بند

فیروز ہارونی کا افسانوی مجموعہ ان کی تخلیقی توانائی کا ایک نیا آسماں ہے: خورشید حیات

جی این کے اردو نیوز ڈیسک

دہلی اب ادبی سطح پر سیمانچل کی راجدھانی ہوتی جا رہی ہے ۔

فیروز ہارونی کا افسانوی مجموعہ ان کی تخلیقی توانائی کا ایک نیا آسماں ہے ۔ خورشید حیات


نئی دہلی : آج نوینتا ریٹریٹ ہاؤس سکھدیو وہار جامعہ نگر میں ڈاکٹر فیروز ہارونی کے افسانوی مجموعہ ” بیل گاڑی کے باراتی ” کا اجرا عمل میں آیا، رسم رونمائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی پروفیسر ابن کنول نے کہا کہ ایسے تخلیق کار کی ضرورت ہے جو اپنے افسانوں میں اصل ہندوستان کو پیش کرے، لفظیات اور مکالمے فضا تیار کرتے ہیں، فیروز ہارونی نے اپنے افسانوں میں اصل ہندوستان کی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، معروف افسانہ اسرار گاندھی نے کہا کہ ذاتی مشاہدے اور تجربہ میں جو چیزیں آتی ہیں اسی کو افسانہ میں بیان کرنا چاہیے، شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر ارشاد نیازی نے کہا کہ اپنی مٹی اور زمین سے جذباتی رشتہ ہوتا ہے فیروز ہارونی کے افسانوں کو سمجھنے کے لیے مٹی، زمین اور مادری زبان سے جو رشتہ ہوتا ہے اسے نگاہ میں رکھنا ضروری ہے،

معروف افسانہ نگار خورشید حیات نے کہا کہ ماضی ہمارے لیے رحمت ہے ماضی کی طرف رخ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہم کیا تھے اسی کی ایک کڑی افسانوی مجموعہ ” بیل گاڑی کے باراتی ” ہیں، انہوں نے آگے بات کرتے ہوئے کہا “ دہلی اب ادبی سطح پر سیمانچل کی راجدھانی ہوتی جا رہی ہے ۔ فیروز ہارونی کا افسانوی مجموعہ ان کی تخلیقی توانائی کا ایک نیا آسماں ہے ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر مجیب الرحمن نے کہا کہ فیروز ہارونی کے افسانوی مجموعہ سے سیمانچل کے علاقہ کو ایک اور اونچائی ملی ہے، اس کے افسانے معنویت کے اعتبار سے بہت اہم اور عمدہ ہیں، ڈاکٹر اجمل اسسٹنٹ پروفیسر جے این یو نے کہا کہ موضوع کے اعتبار سے یہ افسانوی مجموعہ موضوع اور اسلوب دونوں اعتبار سے بہت عمدہ ہے، ڈاکٹر منظر امام نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے سماجی تبدیلی کے باب میں بیل گاڑی کے باراتی سمبل کو مثالی قرار دیا اس کے علاوہ ڈاکٹر ریحانہ سلطانہ گوتم بدھ یونیورسٹی، ڈاکٹر امتیاز علیمی این سی ای آر ٹی ،توحید خاتون جامعہ ملیہ اسلامیہ، وثیق الرحمن ڈی یو، محمد شریف جے این یو اور عادل عفان جامعہ ملیہ اسلامیہ وغیرہ نے بھی فیروز ہارونی کے فکروفن پر اظہار خیال کیا.

قبل ازاں پروگرام کی صدارت پروفیسر ابن کنول نے کی جبکہ نظامت کے فرائض عبدالباری قاسمی نے انجام دیا، استقبالیہ اور تعارفی کلمات ڈاکٹر شاہد اقبال نے پیش کیا. صدر اجلاس اور تمام مہمانوں کے ہاتھوں کتاب کا اجرا عمل میں آیا. آخر میں ڈاکٹر فیروز ہارونی نے تمام مہمانوں اور سامعین کا شکریہ ادا کیا. پروگرام کو کامیاب بنانے میں شب نواز احمد، افتخار عالم ،خوشبور الرحمن ،محمد شریف ،عبداللہ، حسیب الرحمٰن، اور شاہد اقبال وغیرہ نے اہم کردار ادا کیا.

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ