پریس ریلیز
شکاری پور، کرناٹکا۔21/جنوری 2023
سہ روزہ کانفرس کے سلسلے میں
گلشن زبیدہ شکاری پور میں پریس کانفرنس
پریس ریلیز
شکاری پور، کرناٹکا۔21/جنوری 2023
کرناٹکا اردو چلڈرنس اکادمی کرناٹک ۵۲/۶۲/۷۲/جنوری ۳۲۰۲ء کو حافظؔ کرناٹکی کی سوویں کتاب ”باغ اطفال“ کے اجرا کے موقع سے سہ روزہ جشن ادب اطفال، جشن جمہوریہ، قومی سیمینار، اور قومی مشاعرہ کا انعقاد شکاری پور میں کر رہی ہے۔ اسی کی تفصیل سے آگا ہی فراہم کرنے کے لیے اکیڈمی نے گلشن زبیدہ کے احاطے میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس پریس کانفرنس میں صاحب کتاب ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی، ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی، ایچ،کے، فاؤنڈیشن کے صدر جناب فیاض صاحب سکریٹری، جناب انیس الرّحمن صاحب، انجنیر محمد شعیب صاحب، عبدالعزیز صاحب، بزم حافظ کے ذمہ داران، انجمن اطفال کے صدر و سکریٹری، انجمن اصلاح البیان کے طلبا، مدرسہ مدینۃ العلوم کے مہتمم مولانا اظہر ندوی، اور سبھی انجمنوں کے ذمہ دار طلبا و طالبات اور دیگر اساتذہ کرام نے حصّہ لیا۔ اور سہ روزہ جشن ادب اطفال کی تیاری کے حوالے سے معلومات فراہم کی۔
اس موقع سے گفتگو کرتے ہوئے صاحب کتاب ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اس سہ روزہ جشن ادب اطفال کا سارا نظام بچے سنبھال رہے ہیں۔ یہ طلباء ہی ہیں جو جشن کی ہر طرح کی تیاری میں سرگرم ہیں اور مہمانوں کے استقبال اور ان کی میزبانی کے لیے بے قرار ہیں۔میں ان سبھی حضرات گرامی کا بے حد شکرگذار ہوں جو شکاری پور تشریف لارہے ہیں۔ باالخصوص پروفیسر ارتضیٰ کریم دہلی، پروفیسر شافع قدوائی علی گڈھ، پروفیسر اعجاز علی ارشد پٹنہ، پروفیسر دبیر احمد بنگال، ڈاکٹر غلام نبی کمارکشمیر، ڈاکٹر عبداللہ امتیاز بمبئی، اور ہماری ریاست کے قابل فخر شاعر جناب خلیل مامون، اور بہت سے دوسرے معزز شعرا و ادبا کا میں بے حد ممنون ہوں کہ وہ سہ روزہ جشن میں شرکت فرماکر اسے یاد گار بنانے کے لیے تشریف لارہے ہیں۔
یہ سب کے سب اپنی اپنی جگہ ادب کے آفتاب و ماہتاب ہیں۔ ڈاکٹر مشتاق عالم قادری بھی دہلی سے تشریف لارہے ہیں۔ اللہ آنے والے سارے مہمانوں کے سفر کو آسان فرمائے۔ اور ان کے قدم کی برکت سے شکاری پور کو اردو کا گہوارہ بنائے۔ اس موقع سے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنے ہاتھوں سے بچوں اور اساتذہ میں دعوت نامہ تقسیم کیا۔ اور بچوں سے کہا کہ والدین کے ساتھ آؤ، یہ جشن تمہارا ہی ہے۔ تمہیں لوگ مستقبل کے فنکار ہو۔
ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ ہم ایک ایسے ادارے میں کام کرتے ہیں جو اردو کا گہوارہ کہلاتا ہے۔ ہم ایسی شخصیت کی سرپرستی میں زبان و ادب کے حوالے سے تعلیم و تعلّم سے جڑے ہیں۔ جن کی سوویں کتاب کا اجرا ہونے جارہا ہے۔ اہل علم کے ساتھ کام کرنا اہم بات ہوتی ہے۔ یہ انہیں کی شخصیت کا خلوص ہے کہ ملک بھر سے اہل علم حضرات تشریف لارہے ہیں۔
انیس الرّحمان نے کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی اردو زبان و ادب، اور باالخصوص ادب اطفال اور بچوں کی تعلیم کے سب سے بڑے حامی ہیں۔ ان کی شخصیت اور خدمت کے طفیل میں ہمیں بھی ان ہستیوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے جن کا صرف نام ہی سنتے تھے۔ یہ سب کے لیے خوش بختی کی بات ہے کہ ہم ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی سرپرستی میں گلشن زبیدہ میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ ہم آنیوالے مہمانوں کے استقبال و اعزاز کو اپنے لیے اعزاز کی بات سمجھتے ہیں۔
مولانا اظہر ندوی نے کہا کہ یہ بڑی مسرت کی بات ہے کہ علم و ادب کی بڑی شخصیات شکاری پور تشریف لارہی ہیں۔ ان بڑے اور قابل فخر اسکالروں کے ساتھ لائق احترام علماء کرام بھی تشریف لارہے ہیں۔ میرے استاد مکرم حضرت مولانا محمد الیاس ندوی صاحب بھی اس موقع سے تشریف لارہے ہیں۔ اس کے علاوہ مولانا عرفان ندوی، اور عزیزی عبدالہادی، اور طریف بھی آئیں گے۔ ان بچوں نے حافظؔ کرناٹکی کی حمد و نعت کو یوٹیوب پر پیش کرکے ساری دنیا کے لوگوں کے دلوں پر نقش کردیا ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس موقع سے حضرت مولانا رابع ندوی صاحب دامت برکاتہم نے بھی اپنا پیغام بھیجا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ”حافظؔ صاحب آپ اپنا قلم نسل نو کی تربیت کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ اور اپنی تحریروں سے ان کی تربیت کا کام انجام دے رہے ہیں۔ اللہ آپ کے کاموں میں برکت عطا کرے۔
انجنیر محمد شعیب نے کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی شخصیت ادب اور خدمات سے عبارت ہے۔ مہمان نوازی ان کے مزاج کا حصّہ ہے۔ انہوں نے آنیوالے مہمانوں کے آرام کے لیے شہر کے سبھی گیسٹ ہاؤس، اور گورنمنٹ گیسٹ ہاؤس بک کردئیے ہیں۔ اور سبھوں کو ذمہ داریاں بانٹ دی ہیں۔ انہوں نے بہت اصرار کے ساتھ کہا ہے کہ ہمارے کسی بھی مہمان کو ذرہ برابر بھی تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔ ایسے انسان کے ساتھ کام کرنا یقینا خوش بختی کی بات ہے۔ اس موقع سے بعض بچوں نے بھی میڈیا سے گفتگو کی، مطیع الرّحمان نے کہا کہ حافظؔ جی کی شاعری تو میں نے شیر مادر کے ساتھ ہی اپنے اندر اتارلی تھی کیوں کہ وہ میرے والد ہیں۔ اور انہوں نے میرے لیے بہت ساری لوریاں لکھی ہیں۔ میں ان سے محبت کرنے والے مہمانوں کو دیکھنے اور ان کی خدمت کے لیے بے قرار ہوں۔
فیاض احمد نے کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی ہر طبقے میں مقبول ایسے شاعر اور ادیب ہیں جن سے سبھی لوگ محبت کرتے ہیں۔ جشن ادب اطفال کے موقع سے اتنی اہم ہستیوں کا شکاری پور تشریف لانا شکاری پور کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ پورا شہر شکاری پور میزبانی کے لیے تیار ہے۔
حسن رائد نے کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی شعر و ادب کے خوشگوار جھونکے سے بڑھ کر ہیں۔ جن کو بھی ان کی صحبت میسر آجاتی ہے وہ ادب کا انسان بن جاتا ہے۔ جب سے سنا ہے کہ ان کی سوویں کتاب ”باغ اطفال“کا اجرا ہونے والا ہے۔ میرا تجسس بڑھتا جارہا ہے کہ جلد سے جلد کتاب دیکھوں اور اس سے لطف اٹھاؤں۔ دل چاہتا ہے کہ سارے مہمان آج ہی آجائیں اور کتاب کا اجرا ہو جائے تا کہ کتاب ہمارے ہاتھوں میں آجائے اور ہماری بے چینی رفع ہو۔ ہم سبھی آنیوالے مہمانوں کے ننھے منے میزبان ہیں۔
مسکان نے کہا کہ اس وقت میری زنبیل میں کئی غزلیں، اور گیت ہیں۔ قطعات اور رباعیات بھی ہیں۔ یہ سب حافظؔ جی کی تربیت کا ثمر ہے۔ انہوں نے شاعری کرنا بھی سکھایا۔ اور شاعری کے فن سے بھی آگاہ کیا۔ میرا بھی جی چاہتا ہے کہ مشاعروں میں جاؤں۔ مگر ابھی حالات موافق نہیں ہیں۔ ہم سبھی آنیوالے مہمانوں کے استقبال اور جشن ادب اطفال کے لیے بہت پر جوش ہیں۔
تنزیلہ نے کہا کہ؛ جشن ادب اطفال کے موقع سے شکاری پور میں جو مہمانان گرامی تشریف لارہے ہیں، وہ ایک تاریخی واقعہ ہے۔ ان کی آمد کی خبر سن کر ہی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ واقعی ہم اردو کے گہوارے میں سانس لے رہے ہیں۔ ہم اپنی اشتیاق کی نظریں بچھائے مہمانوں کی آمد کے منتظر ہیں۔
اس موقع سے اساتذہ نے بچوں کو بولنے کا زیادہ موقع دیا۔ مگر بعد میں کچھ اساتذہ نے بھی گفتگو کی۔ عبدالعزیز نے کہا کہ یہ سہ روزہ جشن ادب اطفال اردو کے پرستاروں میں ایک امنگ اور جوش پیدا کررہا ہے۔ ان بچوں اور بزرگوں کے دلوں میں بھی اردو کی محبت جاگ اٹھی ہے جو ذرا کم دلچسپی لیتے تھے۔ یہ جشن یقینا اردو زبان و ادب کی مقبولیت میں اضافہ کرے گا۔ اور ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی خدمات کے ایک نئے باب کا آغاز کرے گا۔