جی این کے پبلی کیشنز

اردو سوسائیٹی بنگلور کا شاندار جشن حافظؔ کرناٹکی اور”کلیات رباعیات حافظؔ“ کا اجرا

جی این کے اردو

16 اکتوبر 2022

اردو سوسائیٹی بنگلور کا شاندار جشن حافظؔ کرناٹکی اور”کلیات رباعیات حافظؔ“ کا اجرا


اردو سوسائیٹی بنگلور کی جانب سے بہت ہی شاندار طریقے سے کنگس پلیس شادی محل پرانی گڈ دہلی بنگلور میں جشن حافظ کا انعقاد کیا گیا، اس موقع سے ایک کل ہندمشاعرے کے اہتمام کے ساتھ ساتھ قومی انعام یافتہ مشہور و ہر دل عزیز شاعر و ادیب ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی نو ہزار رباعیوں کے مخزونے ”کلیات رباعیات حافظؔ“ کے اجرا کا بھی اہتمام کیاگیا۔ اس جشن حافظ کرناٹکی کے انعقاد کی قیادت الحاج اللہ بخش آمری صاحب نے کی۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد فاروق اعظم حبان رحیمی نے اداکیے۔ اس جشن کے محرک اور کنوینر جناب حسنین اسجد صاحب نے نہایت خلوص سے اس جشن کو معیار تک پہونچایا۔
اردو سوسائیٹی بنگلور کے سرپرست افتخار شریف صاحب، صدر عنایت اللہ خان صاحب، نائب صدر سید تاج الدّین صاحب، نائب صدر عبدالعزیز داغ صاحب، معتمد سہیل نظامی صاحب، شیخ ثناساگر صاحب، حافظ سید تبریز صاحب نے آپس میں مل جل کر اردو کے چراغ کو روشن رکھنے کی جس روایت کو قوّت بخشی وہ لائق قدر ہے۔


جناب ڈاکٹر محمد فاروق حبان رحیمی صاحب نظامت کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی خدمات پر بھی روشنی ڈالتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی میرے والد محترم کے خاص الخاص دوستوں میں سے ہیں۔ والد محترم حافظؔ کرناٹکی صاحب کی شاعری کے بڑے قدردان تھے۔ حافظؔ کرناٹکی صاحب کی اتنی اہم کتاب کے اجرا کی تقریب کی نظامت کرتے ہوئے مجھے خود پر فخر ہورہا ہے۔ حافظؔ کرناٹکی صاحب نے رباعیات کی دنیا میں جو مقام پایا ہے وہ صرف انہیں کے لیے نہیں ہم سبھوں کے لیے فخر کی بات ہے۔
اس موقع سے استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے غفران امجد صاحب نے مہمانوں کا نہایت اپنائیت کے ساتھ استقبال کیا۔ اور کہا کہ آج کا جلسہ تاریخی ہے۔ کیوں کہ ”کلیات رباعیات حافظؔ“ اردو رباعیات کی تاریخ کا روشن باب ہے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی تخلیقی زرخیزی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
رسم رونمائی کی نشست اور جشن حافظ کرناٹکی کے سیشن کی صدارت ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے ادا کی۔ یہ جشن قرأت، حمد اور نعت سے شروع ہوا۔ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی کتاب ”کلیات رباعیات حافظ“ کا اجرا ادب دوست طلبا نے کیا۔ یہ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی جدّت تھی، انہوں نے کہا کہ جب میرے اصل قاری بچے ہیں تو میری کتاب کا اجرا بھی وہی کریں گے، حافظؔ کرناٹکی صاحب کی رباعی مخزونے کی حامل اس کتاب ”کلیات رباعیات حافظؔ“ کی اشاعت میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی نے اپنا تعاون پیش کیا اور طباعت کی ذمہ داری جی،این،کے پبلی کیشنز نے اپنے ذمے لی اور کتاب کو شایان شان طریقے سے طبع کیا۔
کتاب کا اجرا کرنے کے بعدبی بی آمرہ نے ایک کاپی ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی خدمت میں پیش کی اور کہا کہ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ہمارے مربی ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنی اتنی اہم کتاب کا اجرا کرنے کا موقع عنایت فرمایا۔
دوسری طلبہ عفیفہ بیگم نے کہا کہ حافظؔ کرناٹکی کی نو ہزار رباعیوں کا یہ مجموعہ اردو ادب کے سرمائے کا ہیرا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اس کی چمک ہمیشہ قائم رہے۔
تیسری طالبہ رازقہ خانم نے کہا کہ آج ہم کو خود پر ناز ہو رہا ہے کہ ہم ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی کتاب کا اجرا کر کے اردو ادب کی تاریخ کا حصّہ بن گئے۔
ایک اور طالبہ بی بی فاطمہ نے کہا کہ استاد گرامی حافظؔ کرناٹکی نے ہمیں کم عمری میں آج جو اعزاز بخشا ہے اس کی مثال پوری اردو دنیا میں نہیں ملتی۔اس کے بعد طلبانے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی رباعیاں، رباعیات بازی کے انداز میں سنائیں جس سے سماں بندھ گیا۔
اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ میں نے اصناف شاعری میں سے کئی اصناف پر طبع آزمائی کی ہے، میں سنتا رہتا تھا کہ رباعی ایک مشکل صنف ہے۔ اس کے باوجود میں نے بچوں کے لیے رباعیاں لکھیں۔ پھر رباعی کی سحر کاری میں اس طرح گرفتار ہو گیا کہ رباعیاں کہتا چلاگیا اور مجھے احساس بھی نہیں ہوا کہ بچپن سے پچپن تک کی کتنی رباعیاں کہہ ڈالی۔ جس کا ثمرہ آج ”کلیات رباعیات حافظؔ“ کی شکل میں آپ کے سامنے ہے۔ میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی صنف مشکل نہیں ہوتی ہے۔ تخلیقی طور پر اسے قبول کرنے کی دیری ہوتی ہے۔ جب موڈ اور مزاج بن جاتا ہے تو سبھی اصناف شاعری آسان ہو جاتی ہیں۔
مولوی اظہر ندوی نے اس موقع سے ”کلیات رباعیات حافظؔ“ پر اپنا مضمون پڑھا اور کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی رباعیوں کے اس خزانے میں ہر موضوع پر رباعیاں پائی جاتی ہیں۔ وہ اردو دنیا کے سب سے بڑے رباعی گو شاعر ہیں۔ ان کے پایہ کے رباعی کہنے والے شاعر دور دور تک نظر نہیں آتے ہیں۔
اس جشن حافظؔ کرناٹکی کی ایک اہم خوبی یہ بھی تھی کہ اس میں بطور مہمان کے کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ جن میں ڈاکٹر محمد فہیم سالک صاحب، مشتاق احمد آمری صاحب، محمد سجاد خان صاحب، اے،سی،پی محمد سکندر خان صاحب، سلیم انصاری صاحب، جناب ڈاکٹر سنیل صاحب دیوبند، ڈاکٹر ناطق علی پوری، ڈاکٹر محمد فاروق، منور شریف صاحب، اسٹنڈر موٹر محمد افسر پاشا صاحب، اکرم اللہ بیگ اکرم صاحب، نعمت اللہ حمیدی صاحب، محمد ناصر خان صاحب، کے علاوہ بھی کئی لوگ شامل تھے۔
ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے اپنے صدارتی خطاب میں اردو سوسائیٹی بنگلور اور ان کے سبھی عہدے داروں، صدر اور اراکین کے علاوہ جشن حافظؔ کے کنوینر حسنین اسجد صاحب کی ادب دوستی کو سراہا اور کہا کہ جب تک آپ جیسے بے لوث زبان و ادب کے خدمت گار، شعراء و ادبا سے محبت کرنے والے لوگ موجود ہیں تب تک اردو زبان و ادب پر زوال نہیں آئے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ آپ لوگوں کا بڑپن ہے کہ آپ حضرات نے مجھ ناچیز کو اتنے اہم جلسے کی صدارت کی کرسی پر بٹھایا۔ یہ ٹھیک ہے کہ میں نے کرناٹک میں اردو ادب اطفال پر پی ایچ ڈی کی ہے اور میں بچوں کے شاعر و ادیب کی ادبی خدمات کا قائل ہوں۔ اور یہ بھی جانتا ہوں کہ ہماری ریاست کرناٹک میں کون کون حضرات ادب اطفال کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ میری نظر اردو کے عالمی ادب اطفال پر بھی ہے۔ اس تناظر میں میرا یہ کہنا مبالغے پر مبنی نہیں ہے کہ موضوعاتی نظموں کی کثرت لوریوں کی کثرت، رباعیوں کی کثرت، حب الوطنی کی نظموں کی کثرت اور تعداد کے معاملے میں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کا کوئی مدمقابل نہیں ہے۔سیرت کو منظوم کرنے کے باب میں اور کثرت سے حمدیں، اور نعتیں کہنے کے معاملے میں بھی حافظؔ کرناٹکی صاحب سب سے آگے ہیں۔ بچوں کے لیے فکری، علمی، معلوماتی، اور مناظراتی مضامین لکھنے اور اسلاف و اکابرین، صحابہئ کرام، امہات المؤمنین، ائمہ کرام، اولیاء اور سپہ سالار اسلام، اور ہندوستان کی جدّوجہد آزادی کے رہنماؤں کی سوانح لکھنے میں بھی کوئی ان کا ہاتھ نہیں پکڑسکتا ہے۔ وہ اپنے آپ میں ایک تحریک ہیں۔ ان کے سماجی، رفاہی، ادبی، اور تعلیمی کاموں کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ اس کے ذکر بھر کے لیے ایک دفتر کی ضرورت پڑے گی۔ وہ ایک کامیاب مدیر کی بھی پہچان رکھتے ہیں۔ اور سب سے فعال صدر کرناٹکا اردو اکادمی کی حیثیت سے بھی جانے جاتے ہیں۔ وہ جس طرح پھیل کر وسعت قلبی کے ساتھ زبان و ادب کے لیے اور سماج و معاشرے کے لیے کام کرتے ہیں اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ ان کی ”کلیات رباعیات حافظؔ“ موضوع کے تنوع، مواد کی پاکیزگی، اور زبان و بیان کی سادگی کے لیے ہمیشہ یاد کی جائے گی۔ اگر میں یہ کہوں کے ”کلیات رباعیات حافظؔ“ اپنی ضخامت اور رباعیوں کی تعداد کے اعتبار سے اردو رباعی کے باب میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے تو کوئی مبالغہ نہیں ہوگا۔ اتنے اہم شاعر اور ادیب کے جشن کا حصّہ بننا اپنے آپ میں ایک تاریخی واقعہ ہے۔
یہ پروگرام نہایت کامیابی سے حسنین اسجد صاحب کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچا۔اور پھر فوراً ہی جناب مبین منور صاحب سابق صدر کرناٹک اردو اکادمی کی صدارت میں کل ہند مشاعرے کا آغاز ہوگیا۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ