غیر درجہ بند

مجیر احمد آزاد نے اپنے علاقے کے موضوعات کردار اور زبان کو پیش کرکے نئی راہ قائم کی: آفتاب اشرف

جی این کے اردو

16 اکتوبر 2022

مجیر احمد آزاد نے اپنے علاقے کے موضوعات کردار اور زبان کو پیش کرکے نئی راہ قائم کی: آفتاب اشرف
المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ دربھنگہ کے زیر اہتمام ”مجیر احمد آزاد کے دیہی افسانے “ پر گفتگو 4کا انعقاد

دربھنگہ (نمائندہ)المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ دربھنگہ کے زیر اہتمام ”مجیر احمد آزاد کے دیہی افسانے “ مرتب اسد اللہ احمد گفتگو کا انعقاد کیا گیا ۔ ٹرسٹ کے زیر اہتمام یہ گفتگو نمبر 4تھا۔ اس کی صدارت معروف شاعر و ناقد ڈاکٹر عطا عابدی صاحب نے فرمائی ۔ جبکہ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے صدر شعبہ اردو متھلا یونیورسٹی دربھنگہ اور پروفیسر سید احتشام الدین صاحبان شریک ہوئے۔ پروگرام کا آغاز معروف شاعر و ناقد ڈاکٹر احسان عالم کی گفتگو سے ہوا۔ انہوں نے اظہار کیا کہ مجیر احمد آزاد کے دیہی افسانے ان کے فرزند ارجمند اسد اللہ احمد نے ترتیب دیا ۔ اسی کتاب کے ساتھ اسد اللہ احمد نے ادبی سفر کی راہ میں پہلا قدم رکھا ہے۔مجیر احمد آزاد کے سات افسانوی مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ”ڈوم“ 2004میں شائع ہوا۔ اس کے بعد سے ان کے افسانے مختلف رسائل و جرائد سے تواتر سے شائع ہوتے رہے ہیں۔ مجیر احمد آزاد کے افسانے قاری پسند ہوا کرتے ہیں اس لحاظ سے افسانوں کا یہ انتخاب اہمیت کا حامل معلوم ہوتا ہے۔گفتگو4کی نظامت ٹرسٹ کے سکریٹری نوجوان شاعر وادیب ڈاکٹر منصور خوشتر نے خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔ انہوں نے ڈاکٹر مجیر احمد آزاد کا تعارف کراتے ہوئے ان کے افسانوی مجموعے اور ان کی تنقیدی و تحقیقی کتابوں کا اختصار سے ذکر کیا اور اسد اللہ احمد کی کتاب ”مجیر احمد کے دیہی افسانے“ کے منصہ شہود پر آنے میں دربھنگہ ٹائمز پبلی کیشنز کی کارگزاریوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دربھنگہ ٹائمز پبلی کیشنز اسی طرح نوجوان شعر ا و ادبا کی کتابوں کی اشاعت میں دلچسپی لیتا رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مجیر احمد آزاد سے طویل تعلق کی بناپر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ ایک افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بھی ہیں۔ میں طویل عرصے سے ان کے افسانے مختلف رسائل و جرائد کے ذریعہ پڑھتا رہا ہوں۔ ا افسانہ نگار و شاعر جناب انور آفاقی نے اسد اللہ احمد کی کتاب ”مجیر احمد آزاد کے دیہی افسانے“ کی اشاعت پر انہیں مبارکباد دی اور مستقبل میں بہتر لکھنے کی دعاﺅں سے نوازا ۔ انہوں نے مشمولہ افسانوں کے بارے میں بتایا کہ مقدمہ بڑی محنت سے لکھا گیا ہے اور عزیزی اسد احمد نے اس ادبی وراثت کو سنبھالا ہے جو بہت ناپید ہے۔ ان کے دیہاتی افسانوں میں موضوعاتی تنوع ہے۔ مہمان خصوصی پروفیسر احتشام الدین نے اپنی گفتگو میں مجیر احمد آزاد کے دیہی افسانوں کو ان کے تجربات کا عکاس بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اسد اللہ احمد نے جن افسانوں کا انتخاب کیا ہے اس میں گاﺅں سے چاہت کا جذبہ جھلکتا ہے ۔ یہ افسانے یقینا پریم چند کی روایت کو آگے بڑھاتے ہیں اور نئے رجحان کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔ مہمان خصوصی پروفیسر محمد آفتاب اشرف نے اس کتاب کے لئے اسد اللہ احمد کو مبارکباد دی اور مجیر احمد آزاد کے افسانوں پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے علاقے کے موضوعات کردار اور زبان کو پیش کرکے نئی راہ قائم کی ہے۔ یہ ان کے افسانوں کا منفرد اندازہے۔ مشہور مترجم جناب سید محمود احمد کریمی نے اپنی گفتگو میں مجیر احمد آزاد کو ایک بہترین افسانہ نگار ، محقق اور ناقد بتایا۔ انہوں نے ان کی خوش مزاجی اور ملنسار ہونے کی خوبیوں کا بھی ذکر کیا۔ مجیر احمد آزاد بہ نفس نفیس اس گفتگو میں شریک ہوئے اور اسد اللہ احمد کی اس ترتیبی کاوش کے مراحل کا ذکر کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ گھر کے تمام افراد کتابوں سے شغف رکھتے ہیں اور دربھنگہ کی ادبی فضا اور شعرا ءو ادبا کو ان کی کتابوں کے ذریعہ جانتے ہیں۔ مرتب افسانہ نگار ی ، شاعری اور مضمون نویسی سے دلچسپی رکھتے ہیں ساتھ ہی ساتھ میری ادبی وراثت کی محافظت میں حصہ داری نبھانا چاہتے ہیں۔ ان کے لیے شرکا سے دعا کی درخواست ہے۔ صدر مجلس ڈاکٹر عطا عابدی نے اپنی گفتگو میں مجیر احمد آزاد کے دیہی افسانوں کو مرکز میں رکھا اور اس کتاب کی اشاعت کو نیک شگون بتایا ۔ انہوں نے افسانہ ’آگ‘ اور ’ٹھہری ہوئی صبح‘ کے حوالے سے تجزیاتی گفتگو میں قاری اساس فن ، روایت اور روایت کی ترسیل کو شامل رکھا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ افسانہ نگاری نے تنقیدی شعور سے کام لیا ہے اور کرداروں کو زندہ جاوید بنادیا ہے۔ ان کے افسانے دیہاتی زندگی کو پوری طرح روشن کرتے ہیں جن میں مشاہدات کی آنچ تیز ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر ارشد حسین سلفی (گیسٹ لکچرر ، کے ایس کالج دربھنگہ) نے کہا کہ ڈاکٹر مجیر احمد آزاد اور اسد اللہ احمد مبارکباد کے مستحق ہیں کہ ایسے موضوع پر کتاب لائے ہیں جس پر عام طور پر تخلیق کاروں کی نگاہ نہیں جاتی ہے۔ یقین ہے یہ کتاب سنجیدہ ادبی حلقے میں مقبول ہوگی۔ ڈاکٹر ریحان احمد قادری نے کہا کہ مجیر احمد آزاد کے دیہی افسانے میں ہندوستان کا دیہات بولتا ہے۔ دیہاتی زندگی کو انہوں نے خوب منعکس کیا ہے۔ ڈاکٹر مستفیض احد عارفی نے مجیر احمد آزاد کے افسانوں کا تجزیہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے یہاں دیہاتی تجربہ خوب ہے ۔ ہندوستانی تہذیب کی بقا اور ثقافت کو انہوں نے افسانے کا موضوع بنایا ہے۔ انہوں نے دیہات کے ان نکات کو پیش نظر رکھا ہے جہاں کم لوگوں کی نگاہ جاتی ہے۔ ان کے افسانے موضوعاتی تجربہ سے آراستہ ہوتے ہیں۔ اس پروگرام میں سرور حسین صدیقی،محمد شمشاد وغیرہ شامل رہے۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ