جی این کے اردو
کیسا منظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا منظر
کہ پل میں ہرا رنگ پیلا ہوا
خون کا رنگ نیلا ہوا
پھول مرجھا گئے
رنگ و بو اڑ گئے
دھانی چنری
عجب داغ دھبوں سے پوری طرح اٹ گئی
سر کے اوپر تنی تھی جو رنگیں دھنک
پھٹ گئی
ایسا منظر
کہ شانوں سے سر
ایک پل میں جدا
دھڑ دھڑا دھڑ
وکٹ کی طرح گر گئے
آہ پر آنکھ روئی نہیں
چیخ پر بھی کوئی جسم دہلا نہیں
کوئی پردہ سماعت کا لرزہ نہیں
بے گنہ گردنیں ساری کٹتی رہیں
سر سے پا تک رگیں ساری پھٹتی رہیں
بوٹیوں میں بدن سارے بنٹتے رہے
جسم تیزی سے گھر گھر کے گھٹتے رہے
بیٹیاں باپ کے سامنے اپنے لٹتی رہیں
بیبیاں شوہروں کی نگاہوں کے آگے بھی
غنڈوں موالی سے پٹتی ریںں
اہلِ دانش کے لب سِل گئے
ایسا لگنے لگا
جیسے وہ بھی ستم گر سے جا مِل گئے
اہلِ خامہ بھی چُپ ہو گیے
جیسے ان کے قلم کھو گئے
جیسے بے نیند کے ذہن و دل سو گئے
ایسا منظر کبھی ہم نے دیکھا نہیں
ایسا بھی کوئی پیکر بنے گا
یہ سوچا نہیی
ذہن و دل، دست و پا
سب کے سب ایسے مفلوج ہو جائیں
سارے احساس و ادراک
معذور ہو جاییں گے
خواب میں بھی کبھی ہم نے سوچا نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔