شعر و شاعری نظم

کیسا منظر (نظم) ، غضنفر

جی این کے اردو

کیسا منظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ایسا منظر
کہ پل میں ہرا رنگ پیلا ہوا
خون کا رنگ نیلا ہوا
پھول مرجھا گئے
رنگ و بو اڑ گئے
دھانی چنری
عجب داغ دھبوں سے پوری طرح اٹ گئی
سر کے اوپر تنی تھی جو رنگیں دھنک
پھٹ گئی
ایسا منظر
کہ شانوں سے سر
ایک پل میں جدا
دھڑ دھڑا دھڑ
وکٹ کی طرح گر گئے
آہ پر آنکھ روئی نہیں
چیخ پر بھی کوئی جسم دہلا نہیں
کوئی پردہ سماعت کا لرزہ نہیں

advertisement


بے گنہ گردنیں ساری کٹتی رہیں
سر سے پا تک رگیں ساری پھٹتی رہیں
بوٹیوں میں بدن سارے بنٹتے رہے
جسم تیزی سے گھر گھر کے گھٹتے رہے
بیٹیاں باپ کے سامنے اپنے لٹتی رہیں
بیبیاں شوہروں کی نگاہوں کے آگے بھی
غنڈوں موالی سے پٹتی ریںں
اہلِ دانش کے لب سِل گئے
ایسا لگنے لگا
جیسے وہ بھی ستم گر سے جا مِل گئے
اہلِ خامہ بھی چُپ ہو گیے
جیسے ان کے قلم کھو گئے
جیسے بے نیند کے ذہن و دل سو گئے
ایسا منظر کبھی ہم نے دیکھا نہیں
ایسا بھی کوئی پیکر بنے گا
یہ سوچا نہیی
ذہن و دل، دست و پا
سب کے سب ایسے مفلوج ہو جائیں
سارے احساس و ادراک
معذور ہو جاییں گے
خواب میں بھی کبھی ہم نے سوچا نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غضنفر

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ