شعر و شاعری غزل

مسلک شعر کا سودائی سرمست ہوں میں (غزل) از فیضان الحق

جی این کے اردو، 24 / مئی 2023

غزل__فیضان الحق

مسلک شعر کا سودائئ سرمست ہوں میں
ساغر ہوش میں ڈوبا ہوا بد مست ہوں میں

رقص کرتی ہیں مرے گرد جنوں کی پریاں
مسند عشق پہ بیٹھا ہوا من مست ہوں میں

دخل رکھتا ہوں فضاؤں میں ہوا کی صورت
غار سے اٹھتا ہوا نعرۂ یک لخت ہوں میں

رشک کرتا ہے جہاں بخت کی خوش روئ پر
ایسی تقلید سے بچتا ہوا بد بخت ہوں میں

پیرہن زیست کا اوڑھے ہوئے پھرتا ہے جہاں
اور اسی پیرہن زیست کا زربفت ہوں میں

شاہد ہوش بھی دیتے ہیں جنوں کا طعنہ
کیا خبر ان کو در عشق کا در بست ہوں میں

رونق خلد بڑھانے کو نکل آیا ہوں
روش ہجر مٹاتا ہوا گل گشت ہوں میں

کس سلیقے سے لیے جاتا ہوں الزام سبھی
سچ ہی کہتا ہے جہاں مجھ کو کہ کم بخت ہوں میں

نیستی کا ہے تصور مجھے لاحق کیوں کر
میرے مولا تری تخلیق کا گر ہست ہوں میں!


مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ