جی این کے اردو
2 / جولائی 2022
٭٭ کتابوں کے ترجمے کا عمل دو مختلف تہذیبوں، زبانوں اور عہد کو ایک دوسرے سے قریب کرنے کا دیرپا عمل ہے٭٭ : حسن عبدالکریم چوگلے
_ رپورٹ: نیاز احمد اعظمی
انجمن محبان اردو ہند قطر، دوحہ قطرکی جانب سے ایک خوبصورت تقریب پذیرائی اور محفل شعر وسخن کا انعقاد بتاریخ 30 جون2022 بروزجمعرات کو قطر گرانڈ پیلس ہوٹل میں کیاگیا۔ جس میں قطر کی مشہور علمی ادبی سماجی شخصیات اور مختلف تنظیموں کے عہدیداران اور معروف شعراء وادباء اور محبان اردو نے شرکت کرکے اس کی رونق میں اضافہ کیا۔ اس تقریب میں قطر کے معروف صحافی ادیب ومترجم، اردو ریڈیو قطر کی مقبول ومشہور آواز جناب عبید طاہر کی عربی سے ترجمہ کردہ دو اہم کتابوں (زرد موسم کے گلاب اور نقش گریزاں) کی تقریب پذیرائی عمل میں آئی۔ انجمن محبان اردو ہند قطر، دوحہ قطر کی معروف و مشہور ادبی تنظیم، متنوع علمی اور ادبی سرگرمیاں اورتقاریب کا اہتمام کرتی رہتی ہے۔ جس میں کامیاب ترین مشاعروں کے ساتھ ساتھ معیاری و گراں قدر ادبی تخلیقات کی اشاعت، علمی اور ادبی شخصیات کے اعزاز میں نشستوں کا اہتمام وغیرہ شامل ہے۔
انجمن کے بانی اور قطر کی معروف ومشہور شخصیت، اردو زبان وادب اور تہذیب وثقافت کی ترویج وترقی کو اپنا مشن بنانے والے جناب ابراہیم خان کمال نے تمام شرکاء کا استقبال کیا اور اسٹیج کو معزز شخصیات سے سجایا۔تقریب کی صدارت انجمن کے سرپرست اعلی اور قطر کی معروف ومشہور معزز شخصیت جناب حسن عبدالکریم چوگلے نے فرمائی۔ قطرکے معروف بروڈکاسٹر، اردو ریڈو قطر کے بانیوں میں شمار مشہور صحافی وادیب جناب سیف الرحمن نے مہمان خصوصی کی نشست کو وقار بخشا۔ مشہور ادب نواز شخصیت مجلس فروغ اردو ادب قطر کے چیرمین جناب محمد عتیق نے مہمان اعزازی کی نشست کو منور کیا۔مشہور ادیب ومترجم اور صحافی جناب عبید طاہر نے بحیثیت صاحب تقریب اسٹیج کو منور کیا۔ تقریب کا با برکت آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت انجمن کے میڈیا سکریٹری نیاز احمد اعظمی کو نصیب ہوئی۔ مشہور ومعروف شاعر وادیب، مقبول ترین ناظم مشاعرہ، انجمن کے نائب صدر جناب ندیم ماہر نے تقریب کی نظامت کی ذمہ داری سنبھالی۔
انجمن کے جنرل سکریٹری معتبر شاعر و ادیب اور تحقیقی سالانہ مجلہ ”دستاویز“ کے مدیر اعلی جناب عزیز نبیل، معروف شاعر ونثر نگار جناب سید شکیل احمد، اوراردو ریڈیو قطرسے منسلک مشہور صحافی اور ادیب جناب سیف الرحمن نے جناب عبید طاہر کی شخصیت اور ان کے فن پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی۔ ان کو مبارک باد پیش کی، وقیع مقالات پڑھے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کئی اہم شخصیات کی جانب سے جناب عبید طاہر کی خدمت میں ہدیے اور تحفے پیش کئے گئے۔
کتاب کی مصنفہ مشہور عربی ادیبہ وشاعرہ اور مختلف ادبی وثقافتی تنظیموں سے منسلک محترمہ سمیرہ عبید نے بھی اس تقریب میں شرکت کی، اس پراپنی خوشی کا اظہار کیا، تقریب کے انعقاد پرانجمن کو مبارک باد دی اور فرمایا کہ اس موقع پر قطر میں موجوداردو ادباء اور شعراء کی شرکت کافی اہم ہے اور اس طرح کے ادبی تراجم سے اردو اور عربی ادب اور دونوں ثقافتوں کی درمیان قربت بڑھے گی اور ایک دوسرے کے خیالات اور افکار کے تبادلہ کے مواقع میسر آئیں گے۔
قطر کی اہم ااور مشہور ادب نواز شخصیت چیرمین مجلس فروغ اردو ادب قطر جناب محمد عتیق نے فرمایا کہ انجمن کی جانب سے اس تقریب کے انعقاد پر وہ مبارک باد کی مستحق ہے۔جناب عبید طاہر بہت ماہر اور قابل شخصیت ہیں۔ جتنا آپ عبید کو جانیں گے اتنی ہی خوبیاں نظر آئیں گی۔ مشاعرہ بہت عمدہ اور معیاری رہا۔
انجمن کے سرپرست اعلی اور قطر کی معزز ومشہور علمی سماجی وادب نواز شخصیت جناب حسن عبدالکریم چوگلے نے صدارتی کلمات میں فرمایا کہ آج کی اس بامقصد تقریب کے انعقاد پر میں انجمن اور اس کے تمام اراکین کو مبارک باد دیتا ہوں۔ انجمن برابر ادباء شعراء اور ان کی تخلیقات کی پذیرائی کے سلسلے میں تقریبات منعقد کرتی رہتی ہے۔جناب عبید طاہر بہت ساری خوبیوں اور صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ ترجمہ کے میدان میں مزید کئی بلند منازل طے کریں گے۔
اخیر میں انجمن کے صدر اور اردو زبان وادب کی خاموش خادم جناب خالد داد خان نے تمام مہمانان، شعراء کرام اور معزز ومحترم شخصیات کی تشریف آوری کا بہت بہت شکریہ ادا کیا۔ اس نشست میں تمام ہی شعراء کرام نے بہت عمدہ اور تازہ کلام پیش کئے اور سامعین کرام نے بھی انہیں خوب داد وتحسین سے نوازا۔ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔
عتیق انظر:
فکر ہے ان کو جو نفرت سے بھرے رہتے ہیں
اب بھی ہم کیسے محبت سے بھرے رہتے ہیں
اپنے قاتل کو بھی انکار نہیں کر پاتے
ایسے ہم لوگ مروت سے بھرے رہتے ہیں
عزیز نبیل:
گڈریا شہر والی شام کے پہلو میں ہے گم
ادھر اک پیڑ نیچے بانسری ساکت پڑی ہے
نبیل اب شمع کی لو سے مجھے باہر نکالو
سب آنکھیں سو چکی ہیں، رات بھی ساکت پڑی ہے
ندیم ماہر:
یہ دیا ہے کہ ہوا ہے مجھ میں
کتنی مانوس صدا ہے مجھ میں
مجھ میں اب میں بھی نہیں ہوں ماہر
اب تو بس تو ہی بچا ہے مجھ میں
احمد اشفاق:
ہوتا رہتا ہے شب و روز تماشا مجھ میں
پھر بھی مدت سے ہے اک آدمی تنہا مجھ میں
ایک مدت ہوئی اک پیاس خفا ہے مجھ سے
آ ادھر دیکھ لے بے تابیِ دریا مجھ میں
وزیر خطیب:
یہ کیا ہوا کہ ترا غم بھی جاوداں نہ ہوا
وصال شب کا بھی لمحہ سکون جاں نہ ہوا
تو اتنی کیوں ہے پشیمان زندگی مجھ سے
ہے کون جو تری الفت میں رائیگاں نہ ہوا
سید شکیل احمد:
صبح نو آئے گی گر دست کرامات کے ساتھ
وہی ہونا ہے جو ہوتا رہا حالات کے ساتھ
چاندنی ابر کے پردے میں سزا ہوتی ہے
آسماں گھل کے برستا ہی نہیں رات کے ساتھ
اشفاق دیشمکھ:
نکلے تھے چھیڑنے اک حسینہ کو چار یار
دو راہ ہی میں پٹ گئے دو کوئے یار میں
بیگم کے طعنے دیتے ہیں وہ ذائقے مجھے
ملتے ہیں جتنے ذائقے تم کو اچار میں
راشد عالم راشد:
ہزار غم ہیں سفر ہے پیہم جو سانس لے لوں تو پھر چلوں میں
ہے لازمی کچھ سوال ان کے جواب دے دوں تو پھر چلوں میں
ظلم سہنا خموش رہنا بھی ظالموں کی حمایتیں ہیں
جو خوف ڈر سے ہیں لب مقفل انہیں میں کھولوں تو پھر چلوں میں
مشفق رضا نقوی:
پھولوں کی مہک ہے وہ رضا باد صبا ہے
یعنی دل بیمار کی خاطر وہ شفا ہے
کیسے میں بتاؤں کہ وہ کیا ہے مرے نزدیک
میں ہستی بے نور ہوں وہ مثل ضیا ہے
٭٭٭
رپورٹ: نیاز احمد اعظمی