افسانہ افسانوی نثر

تسکینِ دل (افسانہ) از رئیس احمد کمار، افسانہ ایونٹ 2022 زیر اہتمام ولر اردو ادبی فورم کشمیر،افسانہ نمبر 15

ولر اردو ادبی فورم کشمیر

افسانہ ایونٹ 2022

افسانہ نمبر 15

بینر :- عمران یوسف

افسانہ :-تسکین دل از رئیس احمد کمار (قاضی گنڈ)

فاطمہ ہر گزرتے دن اپنی بدنصیبی کا رونا روتی تھی۔محلے والوں اور رشتےداروں کو دیکھ کر وہ اکثر دل آزردہ رہتی تھی۔انکے خوش خرم اور صحت مند بچے جب بھی فاطمہ کی نظر سے گزرتے تھے تو فاطمہ کا دل اکثر مایوس ہو جاتا تھا۔اسکا خاوند اقبال جب بھی کام پہ جاتا تھا اور جس گھر میں کام کی خاطر چلا جاتا تھا، اکثر وہ دل رنجیدہ ہو کر رہ جاتا تھا ۔وہ اکثر اسی سوچ میں پڑھا رہتا تھا کہ آخر بڑھاپے میں اولاد کی کمی تو محسوس نہیں ہو گی ؟ دونوں میاں بیوی اسی فکر میں پڑھے رہتے تھے۔دونوں کئی امراض میں مبتلا تھے۔اپنی دل آویزی کےلئے کتنے ہی حربے انہوں نے آزمائے سب بےکار اور ناکام ثابت ہوئے ۔

محلے میں ایک شخص قادر بھی رہتا تھا ۔اس کے چار بیٹے اور ایک بیٹی تھی ۔شام کے قریب آٹھ بجے کا وقت تھا ۔فاطمہ باہر سے دوڈ کے آئی اور تیزی سے اقبال کے کمرے میں گھس گئی ۔

ارے میاں ۔۔۔۔۔باہر کچھ شور سنائی دیتا ہے جلدی سے پتہ کر کے آو کہ کہیں کسی ہمسایہ کی موت تو نہیں ہوئی ہے۔

اقبال جلدی سے پتہ کر کے آ جاتا ہے کہ قادر کے دوسرے بیٹے کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

فاطمہ ۔۔۔۔کیوں ؟

اقبال ۔۔۔۔قصبے میں موبائل فون دوکان کی چوری ہوئی ہے اور قادر کا بیٹا یونس اس میں ملوث پایا گیا ہے۔ قادر کا بڑا بیٹا بھی اکثر آوارہ لڑکوں سے دربدر پھرتا رہتا ہے۔ کوئی بھی کام نہ گھر کا نہ باہر کا کرتا ہے۔ اپنے دوستوں اور رشتےداروں میں بھی وہ بدنام ہے۔ کوئی اسکو پوچھتا تک بھی نہیں ہے۔ قادر کا تیسرا بیٹا عمران، جو دسویں جماعت تک اچھا پڑھ لکھ رہا تھا ماں باپ کے حد سے بڑھ کر لاڈپیار نے اسکو بھی خراب کر دیا تھا ۔ جوں ہی گھر کا کوئی فرد ،دوست یا رشتہ دار اس کو نصیحت آمیز باتیں سناتا تھا وہ فورا” ان پر واپس وار کرتا ہے اور ان کی بات ماننے سے صاف انکار کرتا ہے۔۔۔۔۔

محلے کی اوقاف کمیٹی نے چند دن قبل ہی قادر کے چوتھے بیٹے ایاز کو ایک نوٹس جاری کی تھی ۔جس میں یہ لکھا تھاکہ ” ایاز۔۔۔۔ کتنی بار ہم نے تم کو نشیلی ادویات کا استعمال اور انکا کاروبار کرنے کی پاداش میں پکڑا اور پھر معافی دی۔ آج ایک بار پھر ان ادویات سمیت تم کو اور تمہارے ساتھ دو اور لڑکوں کو ہماری کمیٹی کے تین ممبروں نے رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔ بار بار تم کو سدھرنے کو کہا جاتا ہے مگر تم ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہو ۔اب یہ آخری نوٹس ہے ۔ دوبارہ پگڑے گئے تو ہم پولیس کو اطلاع دیں گے”

قادر کی اکلوتی بیٹی سائمہ بہت ہی قابل اور ذہین لڑکی ہے ۔ وہ اسکول میں ہمیشہ امتحان میں اچھی کارکردگی دکھاتی ہے ۔ نتائج ظاہر ہونے کے دن اکثر اس کو اسکول میں انعامات ملتے رہتے ہیں ۔سب بچے سائمہ کی بے حد عزت کرتے ہیں ۔

ایک دن سائمہ اپنی جماعت کے کمرے میں اکیلی زور زور سے چیخ و پکار کے رو رہی تھی ۔جب باہر اسکول گراونڈ میں بیٹھے اساتذہ نے رونے کی آواز سنی ، وہ سب کمرے میں داخل ہوئے اور دریافت کرنے لگے کہ آخر ہوا کیا۔ وہ سب ڈھنگ رہ گئے جب انہوں نے سائمہ کو روتے ہوئے دیکھا۔

سائمہ کیا ہوا ؟ کیوں رو رہی ہے؟ بولو۔۔۔۔۔ سائمہ بیٹی بولو۔۔۔۔

سائمہ ۔۔۔۔۔۔بڑی عاجزانہ انداز میں اور رو رو کے کہتی ہے۔۔۔۔۔۔ سر مجھے سب لڑکے لڑکیاں اسکول میں طعنے دیتے ہیں کہ تمہارے بھائیوں کو بار بار سماج دشمن کاموں میں ملوث پایا جاتا ہے ۔۔۔

سائمہ کی حالت دیکھ کر اساتذہ اس کو گھر ساتھ لے کے جاتے ہیں اور ماں باپ کے حوالے کرتے ہیں ۔

اگلے دن ماں باپ سائمہ کو اسکول جانے کےلئے کہتے ہیں ۔سائمہ اسکول جانے سے صاف انکار کرتی ہے ۔ وہ اکیلی گھر میں رہتی ہے ۔اسکے ماں باپ اس کے لئے بازار سے نئے کپڑے لانے جاتے ہیں ۔

جب وہ شام کو واپس گھر پہنچ کر سائمہ کو ڑھونڈتے ہیں تو انھیں اس کی لاش باتھ روم میں لٹکی ہوئی ملتی ہے ۔ اس نے خودکشی کر لی تھی اور یہ واقعہ دونوں میاں بیوی کے لئے قیامت صغرای سے کم نہ تھا۔۔

ایک دن فاطمہ اور اقبال اپنے کمرے میں اسی سوچ میں پڑھے تھے کہ آخر اولاد کے بغیر کس طرح کی زندگی گزاریں گے۔ اقبال فاطمہ کو قادر کے بیٹوں اور اکلوتی بیٹی کی کہانی سناتا ہے ۔ دونوں بحث و مباحثہ کے بعد اس نتیجے پہ پہنچتے ہیں کہ ایسی اولادوں سے بہتر ہے کہ انسان بے اولاد ہی کہلائے۔ اس طرح ان کے دل کو تسکین ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔

May be an image of ‎13 people and ‎text that says "‎ولر اردو ادبی فورم کشمیر افسانه ایونٹ 2022 افسانه 15. تسكین دل رئیسا کمار‎"‎‎

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ