جی این کے اردو
افسانچہ
غیر محرم
آج کے دور میں لڑکیوں کی تعلیم پر خاصا زور دیا جاتا ہے۔ تاکہ پڑھ لکھ کر وہ مردوں کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہو سکیں۔۔۔مسلم معاشرے میں بھی بعض لوگوں کی سوچ اب بدل رہی ہے۔ ایک بڑی ریاست کے نامور سیاست داں کی دو بیٹیاں بیرونی ریاست کی ایک مشہور یونی ورسٹیوں میں زیر تعلیم تھیں۔جب بھی ان کے کلاس میٹس کو پتہ چلتا کہ ان کا باپ فلاں ریاست کا سابق وزیر مملکت رہ چکا ہے تو دونوں بہنوں کی اہمیت بڑھ جاتی۔ وہ دونوں بہنیں زبان دراز تھیں اور کلاس میں اپنا رعب جمانا چاہتی تھیں۔ جس میں وہ اکثر کامیابی بھی ہوتیں۔
دونوں بہنیں یونی ورسٹی میں داخلے کے بعد ہی سے لڑکوں کو اپنے چال و چلن سے قابو کرنے لگیں۔ وہ جب بھی یونی ورسٹی آتیں تو ان کے بال بکھرے ہوئے ہوتے، جینس شرٹ اور محنت سے کیا ہوا میک اپ کسی کو بھی بہ آسانی ان کے قریب تر کر دیتا۔ دونوں خوبصورت بھی تھیں۔ چوں کہ بناؤ سنگھار تو وہ گھر پر بھی کرتی تھیں، اس لیے انھیں کھلی چھوٹ تھی۔ جس کا دونوں بہنوں نے خوب فائدہ اٹھایا، خوب رومانس کیا، وہ جہاں بھی جاتیں وہاں گند پھیلاتیں۔ بلکہ ان کے کارناموں سے آس پاس کے لوگ واقف ہوچکے تھے۔
ادھر الیکشن کی تیاریاں زور پکڑ رہی تھیں۔ تمام پارٹیوں کے سیاستدان اپنی تقریروں میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے نظر آرہے تھے، جو ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں تھی۔ان دونوں بہنوں کے والد جو کئی بار ایم ایل اے رہ چکے تھے، نے اپنے حلقہ انتخاب کی ایک حریف خاتون جو ان دنوں لوگوں کی آنکھوں کا تارا بن چکی تھی، پر نشانہ سادھتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا ………
.پریم گڑھ کے لوگو!ہوش کے ناخن لو، تم لوگوں کو ایک باپردہ لڑکی، کل کی چھوکری، جس کو سیاست کے میدان وارد ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے، پردے کی آڈھ میں مگر مچھ کے آنسو بہا کر جذبات کی رو میں غرق کر رہی ہے۔ وہ تم لوگوں کی معصومیت کا ناجائز فائدہ اٹھاکر ہماری تیس چالیس برس کی محنت پر پانی پھیرنا چاہتی ہے…..غیر محرم لڑکوں اور مردوں کے شانہ بہ شانہ جلسوں میں تقریریں جھاڑ رہی ہیں۔۔۔۔۔اس ک دام میں نہ آنا۔مجمع میں سے ایک آواز آئی، تم اپنی بیٹیوں کو سیاست میں نہ لانا۔
غلام نبی کمار