جی این کے اردو
18/ جون 2022
پروفیسر گوپی چند نارنگ اردو ادب کے نباض اور ہندوستانی تہذیب کے مزاج داں تھے
شعبہ اردو، پنجاب یونیورسٹی، چنڈی گڑھ میں پروفیسر گوپی چند نارنگ کے انتقال پر تعزیتی جلسے کا انعقاد شعبہ اردو، پنجاب یونیورسٹی چنڈی گڑھ میں پروفیسر گوپی چند نارنگ کے انتقال پر صدر شعبہ اردو ڈاکٹر علی عباس نے اپنے تعزیتی کلمات میں گوپی چند نارنگ کی ادبی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عہد میں اردو ادب کے صف اول کے نامور ادیب اور ماہر لسانیات ہونے کے ساتھ ساتھ وہ اردو ادب کے نباض اور ہندوستانی تہذیب کے مزاج داں تھے، ان کی ہر تصنیف پڑھنے والے کو ایک نئی دنیا سے روشناس کراتی ہے.
ڈاکٹر عباس نے تفصیل کے ساتھ گوپی چند نارنگ کی ادبی خدمات کا ذکر کیا جن میں بالخصوص “ساختیات پس ساختیات اورمشرقی شعریات” ، امیر خسرو کا ہندوی کلام اور “اردو کی نئی کتاب” کے تعلق سے گفتگو کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ مابعد جدیدیت کی تفہیم و تعبیر میں نارنگ صاحب کا جو کرداررہا ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا،
گوپی چند نارنگ صرف ایک نقاد ہی نہیں بلکہ اردو کے وہ ادیب ہیں جنہیں ہندوستان اور پاکستان کے سب سے بڑے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا. آخر میں ڈاکٹر علی عباس نے کہا کہ یہ ایک ایسی خلا ہے جو کبھی پرُ نہیں ہو سکتی۔
اس موقع پر شعبہ فارسی کے استاد ڈاکٹر ذوالفقار علی نے چند باتیں گوپی چند نارنگ کے تعلق سے کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور یہ بھی کہا کہ انسان کے تمام رشتے مرنے کے بعد منقطع ہو جاتے ہیں مگر علم کا رشتہ کبھی ختم نہیں ہوتا، یہی وجہ ہیکہ آج نارنگ صاحب کے انتقال پر دنیا کے تمام اہل اردو اور علم دوست افراد اُن کے غم میں شریک ہیں۔جلسے میں شعبہ اردو سے ڈاکٹر زرین فاطمہ، ریسرچ اسکالرز اور دیگر طلباء و طالبات کے علاوہ شعبہ سے وابستہ تمام افراد نے شرکت کی ۔آخر میں ریسرچ اسکالر خلیق اعوان نے جلسے میں موجود سبھی حاضرین کا شکریہ ادا کیا.