ادبی خبریں

اردو کے سفیراور ساہتیہ اکادمی کے سابق صدرپروفیسر گوپی چند نارنگ کے انتقال پر ڈاکٹر غلام نبی کمار کا اظہار تعزیت

اردو کے سفیر اور ساہتیہ اکادمی کے سابق صدرپروفیسر گوپی چند نارنگ کے انتقال پر ڈاکٹر غلام نبی کمار کا اظہار تعزیت

گوپی چند نارنگ کے خلاکو اُردومیں کوئی پُر نہیں کرسکتا

پریس ریلیز:سرینگر
16 جون /2022


اردو کے معروف ادیب،محقق، نظریہ ساز نقاداور دانشور و ساہتیہ اکادمی کے سابق صدر پرفیسر گوپی چند نارنگ نے کل یعنی 15/ جون 2022 کوامریکہ کے شمالی کیلورینا کے شہر شالک میں آخری سانس لی۔پروفیسر موصوف ضعیف العمری کے سبب کمزور ہوگئے تھے اور کچھ عرصے سے وہ عارضہئ قلب میں بھی مبتلا تھے۔نارنگ صاحب کے انتقال کی خبر کا جونہی پتہ چلا،تودنیا کے ادبی حلقے سوگوار ہوگئے اورہر ایک نے رنج و غم کا اظہار کیا۔اس موقع پر مختلف شخصیات نے نارنگ صاحب کی پُرخلوص و پُرکشش شخصیت، ان کی علمی و ادبی خدمات اور ان سے اپنے تعلقات اور ملاقاتوں کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ موصوف پروفیسر ایمرٹس دہلی یونی ورسٹی تھے۔انھوں نے درس و تدریس کاآغاز دہلی کے سینٹ اسٹیفنز کالج سے کیا اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دہلی یونی ورسٹی سے بھی وابستہ ہوئے۔


پروفیسر گوپی چند نارنگ نے اردو میں مختلف موضوعات پرکم وبیش سینتالیس کتابیں لکھی ہیں۔انھوں نے سینکڑوں مذاکروں میں شرکت کی اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی بھی کی۔انھیں ہندوستان کی حکومت نے پدم بھوشن سے نوازا ہے اور پاکستان سے ستارہئ امتیاز بھی حاصل ہواہے۔اسکے علاوہ انھیں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ،یوپی اردو اکادمی ایوارڈ، اقبال سمان ایوارڈ،اور غالب اکادمی ایوارڈ کے علاوہ متعدد بار انعام و اکرام سے نوازا گیا ہے۔


نارنگ صاحب کی وفات پرہندوستان کے مختلف صوبوں اور ریاستوں سے تعزیتی پیغامات موصول ہورہے ہیں۔بعض شخصیات نے سوشل میڈیا کے ذریعے افسوس کا اظہار کیا اور اسے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔اس موقع پر صدرشیخ العالم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی (جموں وکشمیر) اور سہ ماہی ”پنج آب“ کے ایڈیٹر ڈاکٹرغلام نبی کمار نے بھی تعزیت کااظہار کیا۔انھوں نے کہا کہ ”پنج آب“کا پروفیسر گوپی چند نارنگ نمبر ان کی زندگی ہی میں شائع ہوا جس کی لوگوں نے خوب پذیرائی جب کہ نارنگ صاحب بھی خصوصی نمبر کی اشاعت سے بہت خوش تھے۔انھوں نے کہاکہ موصوف کے ساہتیہ اکادمی،غالب انسٹی ٹیوٹ اوراسکوپ ہال لودھی روڈ،دہلی میں دیے گئے قیمتی لیکچر آج بھی یادوں کو تروتازہ کررہے ہیں۔غلام نبی کمار نے نارنگ صاحب کی شخصیت اور ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک کتاب”پروفیسر گوپی چند نارنگ کی ادبی کائنات“بھی شائع کرنے وعدہ کیا۔


اس کے علاوہ ہندوستان اور بیرون ملک کی جن شخصیات نے نارنگ صاحب کی وفات کو ایک صدمہ قرار دیا ان میں پی۔سری نواس راؤ،پروفیسر ارتضیٰ کریم،ڈاکٹر حافظ کرناٹکی،ش۔ق۔نظام،پروفیسر شہزاد انجم،اجے مالویہ، پروفیسر شافع قدوائی،پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی،نصرت مہدی،پروفیسر ناصر عباس نیر،ڈاکٹر امام اعظم، ڈاکٹر الطاف انجم،ڈاکٹر منصور خوشتر، مرغوب اثر فاطمی،قاسم خورشید،موسیٰ رضا،سیفی سرونجی،ڈاکٹر ادریس احمد،عادل رضا منصوری، مسعود بیگ تشنہ،رضا علی عابدی، حقانی القاسمی،ذوالفقاراحسن، معصوم مرادآبادی،رحمن عباس،ڈاکٹرمحمد اشرف،ڈاکٹرمحمد حسین وانی،ڈاکٹرمظفر احمد زرگر،نسیم شاہد،انور ظہیر رہبر،دانش الہ آبادی،ڈاکٹرمحمدسلیم علیگ،ڈاکٹرمحمدعلی جوہر وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ