ولر اردو ادبی فورم کشمیر افسانہ ایونٹ ۔۔۔۔
2022 افتتاحی خطبہ ڈاکٹر ریاض توحیدی __
صدر محفلب
ینر ___عمران یوسف
سبھی احباب کی خدمت میں میرا خلوص بھرا سلام۔ ولر اردو ادبی فورم کشمیر کے تیسری افسانوی ایونٹ میں آپ کا استقبال ہے۔ پچھلے دو ایونٹس میں آپ لوگوں کی شمؤلیت اور محبت نے فورم کے افسانوی ایونٹس کو کامیاب بنانے میں بنیادی رول ادا کیا ہے اور فروغ افسانہ کے تئیں یہ وابستگی قابل ستائش ہے۔ امید واثق ہے کہ اس ایونٹ کو کامیاب بنانے میں آپ کی محبانہ عملی وابستگی جاری رہے گی۔عصر حاضر کے ادبی منظرنامے کی بات کریں تو دوسری اصناف کے ساتھ ساتھ صنف افسانہ بھی ارتقاء کی منزلیں طے کرنے میں رواں دواں ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ آج کے دور میں افسانہ لکھنے اور پڑھنے کا رجحان کچھ زیادہ ہی ہے تو شاید مبالغہ نہیں ہوگا۔اس کا ثبوت سوشل میڈیا خصوصاََ فیس بک اور واٹس ایپ پر منعقدہ افسانوی نشستوں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ابتدا میں کئی لوگ فیس بک اور واٹس ایپ پر پیش ہورہے افسانوں یا افسانوی ایونٹس کو یہ کہہ کر نظرانداز کرنے کی سوچ رکھتے تھے کہ یہ کارفضول ہے لیکن انسان زمانے کی تکنیکی ترقی سے خود کو جدا نہیں کرسکتا ہے اور اگر کوئی ایسا کرے گا تووہ آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے ہی رہے گا۔یہی وجہ ہے کہ ایسی سوچ کے حامل بیشتر افراد اب یہ سمجھ چکے ہیں کہ سوشل میڈیا پر سنجیدہ ادب بھی تخلیق ہورہا ہے اور اس کی پذیرائی عالمی سطح بھی ہورہی ہے‘اس لئے وہ بھی اب اس کے ساتھ عملی طور پر جڑچکے ہیں۔خیر ہر ایک کی اپنی اپنی سوچ ہوتی ہے تاہم بقول علامہ اقبالؔ:قریب تر ہے نمود جس کی اسی کا مشتاق ہے زمانہولر اردو ادبی فورم کی جانب سے فن افسانہ کے فروغ کے لئے افسانہ ایونٹس کی یہ پہل اب کامیابی کی علامت بن چکی ہے۔ جس کی وجہ سے اس سال بھی افسانوی محفل سجانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔کئی افسانہ نگاروں نے افسانے بھی بھیجیں ہونگے۔حوصلہ افزا بات یہ بھی ہے کہ اس برس جموں وکشمیر اور ملک سے باہر کے کئی احباب نے بھی ایونٹ میں شرکت کرنے کا عندیہ دیا ہے جوکہ فورم کی کامیابی ہی قرار دی جاسکتی ہے۔ہم بھی چاہتے ہیں کہ اس سال ایونٹ کا دائرہ وسیع ہو‘ تاکہ زیادہ سے زیادہ افسانہ نگار اور مبصرین ایونٹ میں حصہ لے سکیں۔سبھی احباب سے محبانہ التماس ہے کہ وہ ایونٹ کے اختتام تک ہر افسانے کو اپنے مفصل یا مختصر تاثرات سے نوازتے رہیں تاکہ آپس میں خوش گوار ماحول قائم رہے۔ دوران تبصرہ صرف افسانے پر بات ہونی چاہے۔کسی کے تبصرے کو زیربحث لانے یا افسانہ نگار کی ذات کو ٹارگیٹ بنانے جیسے عمل سے احتراز کرنا ہی بہتر رہے گا کیونکہ یہاں پر ہر کوئی افسانے کے متن پر صحیح طریقے سے بات کرسکتا ہے۔آپ سبھی احباب کا شکریہ۔۔۔مسکراہٹ