جی این کے اردو نیوز ڈیسک
11/ اپریل 2022
پریس ریلیز: سرینگر
گذشتہ دنوں نوڈل پرنسپل شری پرتاپ کالج نے Academic Arrangement کے تعلق سے اردو سبجیکٹ کی میرٹ لسٹ جاری کی۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ 259 تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں نے کنٹریکچول لیکچرر کے لیے اپلائی کیا ہوا ہے۔ اس لسٹ میں زیادہ تر صوبہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کیے ہوئے امیدوار ہیں جن کی تعداد 140 سے زیادہ ہے۔ اگر اس فہرست میں جموں سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی اردو نوجوانوں کو بھی شامل کیا جائے تو یہ فہرست اور طویل ہوجاتی ہے۔ بہرحال اس لسٹ سے کم از کم یہ پتہ چلتا ہے کہ کشمیر میں کتنے پی ایچ ڈی اردو بے روزگار بیٹھے ہیں۔ جب ہمارے نمائندے نے مختلف اسکالروں سے اس کی وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں سے سروس سلیکشن بورڈ اور جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن نے اساتذہ، لیکچررس اور اسسٹنٹ پروفیسرس کی اسامیاں نہیں نکالی۔ اس وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں بہت اضافہ ہوا۔
ادھر کالج کنٹریکچول لیکچررس کی بحالی میں بھی حد سے زیادہ وقت لگایا جا رہا ہے۔ ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ وقت پر بحالی نہ ہونے کے سبب کالج کے بچوں کو مختلف پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے ان کی پڑھائی بہت متاثر ہو رہی ہے۔ جموں و کشمیر میں ایسے بہت سے کالجز ہیں جہاں اردو کا کوئی مستقل استاد تعینات نہیں ہے۔
ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ شعبہ اردو کشمیر یونی ورسٹی نے بھی گزشتہ دنوں کنٹریکچول لیکچررس کی بحالی کے لیے 45 پی ایچ ڈی اردو ڈگری یافتہ امیدواروں کا انٹرویو لیا ہے لیکن اس کی سلیکشن لسٹ میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔ امیدواروں کا ماننا ہے کہ اس سال ان عارضی اسامیوں میں بھی تبدیلی کی گنجائش ہے وہ اسی امید میں بیٹھے ہیں کہ یونی ورسٹی سے لسٹ جاری ہو تو وہ کالج کنٹریکچول لیکچررس کی کونسلنگ میں شامل ہونے کا سوچتے۔
بعض اسکالروں نے مرکزی جامعہ کشمیر میں شعبہ اردو کی جانب سے لیے گئے انٹرویو کے تعلق سے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ عارضی اسامیوں کی بھرتی میں اتنی تاخیر ہو رہی ہے۔ کہ بلاوجہ بچوں کا نقصان ہو رہا ہے اور ساتھ ہی اس سے ان کے روزگار پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے۔