تعزیتی خبریں

معروف افسانہ نگار ابواللیث جاوید کا نئی دہلی میں انتقال،ڈاکٹر امام اعظم کا اظہار تعزیت

جی این کے اردو

معروف افسانہ نگار ابواللیث جاوید کا نئی دہلی میں انتقال


دربھنگہ (فضا امام) ۲۲/مئی: نہایت رنج و غم کے ساتھ خبر دی جارہی ہے کہ معروف افسانہ نگار، ادیب اور شاعر جناب ابواللیث جاوید (ولادت: یکم جنوری ۹۳۹۱ء، مولد: اکبرپور، روہتاس، حال مقام: ابوالفضل انکلیو، نئی دہلی) کا آج ۲۲/مئی ۳۲۰۲ء شام۰۳-۵/بجے طویل علالت کے بعد الشفا ہسپتال، نئی دہلی میں انتقال ہوگیا۔ جنازہ بروز منگل ۳۲/ مئی ۳۲۰۲ء صبح ۰۱/ بجے جامعہ نگر میں پڑھا گیا۔ یہ جانکاہ خبر ان کے داماد کمال احمد صدیقی (کولکاتا) نے دی۔ مرحوم ۶۹۹۱ء میں اے ڈی ایم (ریوینیو ڈیپارٹمنٹ، بینی پٹی، مدھوبنی) کے عہدے سے سبکدوش ہو کر وظیفہ یاب تھے۔ یوں تو کم عمری سے ہی لکھنے پڑھنے کا سلسلہ جاری تھا لیکن سبکدوشی کے بعد اس میں تیزی آگئی تھی۔ ایک مدت تک مظفر پور میں قیام رہا۔ ملازمت کی غرض سے کچھ وقت دربھنگہ میں معروف محقق جناب شاداں فاروقی مرحوم کے مکان میں بطور کرایہ دار مقیم رہے۔ عرصے سے نئی دہلی میں اپنی بچیوں کے ساتھ زندگی بسر کر رہے تھے۔ ۲۱۰۲ء کے بعد سے اکثر اپنی ایک بیٹی ڈاکٹر شبانہ آفرین جاوید (سیکٹ ٹیچر، شعبہئ اردو، سریندر ناتھ ایوننگ کالج، کولکاتا) کے یہاں تشریف لاتے تو شہر کولکاتا کی ادبی محفلوں میں بھی شریک ہوتے۔ ڈاکٹر امام اعظم (ریجنل ڈائریکٹر، مانو کولکاتا) نے ان کی رحلت پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم سے میرے دیرینہ مراسم تھے۔ دربھنگہ، نئی دہلی، کولکاتا تمام شہروں میں ان سے ملاقاتوں کا سلسلہ رہا۔ ۴۱/جون ۲۲۰۲ء کو ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر میں آخری بار ان سے ملاقات ہوئی جب میں اپنے چھوٹے بھائی سیّد خرم شہاب الدین کے ساتھ ان کی عیادت کو گیا۔ میری مرتبہ کتاب ”انصاب و امصار“ (شجرے اور علاقائی مضامین) کے پیش لفظ میں ان کی کتاب ”شناخت“ (نسب نامہ، مطبوعہ ۰۲۰۲ء) کا حوالہ شامل ہے۔ ان کی کتابوں میں ”کانچ کا درخت“، ”کنارے کٹ رہے ہیں“، ”جاگتی آنکھوں کا خواب“، ”زرد پتوں پہ داستاں“، ”اب صبح نہیں ہوگی“، ”کہانی ختم ہوئی“ (افسانوں کے مجموعے) اور ”شناخت“ (نسب نامہ) شامل ہیں۔ اردو ادبی جریدہ ”تمثیل نو“ دربھنگہ میں ان کی تحریریں بشمول افسانے، مضامین، تبصرے، تاثرات تواتر سے شائع ہوتے رہے ہیں۔“ مرحوم کی اہلیہ برسوں قبل انھیں داغِ مفارقت دے گئی تھیں، جب کہ بڑے بیٹے انجینئر نشاط جاوید کا بھی ۴/اکتوبر ۱۲۰۲ء کو انتقال ہوگیا تھا۔ پسماندگان میں ایک بیٹا ارشد جاوید،دو بیٹیاں نسرین اختر، ڈاکٹر شبانہ آفرین جاوید، داماد کمال احمد صدیقی نیز کئی پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں شامل ہیں۔ مرحوم نہایت خلیق،ملنسار اور سادہ لوح شخص تھے۔ ان کی رحلت پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے پروفیسر شاکر خلیق، پروفیسر عبدالمنان طرزی، انیس رفیع، نیاز احمد (سابق اے ڈی ایم)، پروفیسر رئیس انور، پروفیسر ایم نہال، احسان ثاقب، مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی، ایم اے فاطمی، پروفیسر مشتاق احمد، ڈاکٹر نجیب اختر، مصطفےٰ اکبر، ڈاکٹر ایم صلاح الدین، ڈاکٹر عالمگیر شبنم، پروفیسر آفتاب اشرف، حقانی القاسمی، ڈاکٹر سرور کریم، ایم اے جہانگیر، ڈاکٹر عطا عابدی، ڈاکٹر مجیر احمد آزاد، شکیل احمد سلفی، محمد آفتاب عالم، انور آفاقی، ڈاکٹر امام اعظم، صفی اختر، صابر رضا شمسی، احمد تنویر، سید متین اشرف، محمد کریم اللہ حیاتی، محمد فاروق، (ریسرچ اسکالر)، ڈاکٹر بدرالدین انصاری، ایاز احمد روہوی، شہاب الدین ویشالوی، محمد عالمگیر سلفی، ایم اے صارم، نسیم احمد رفعت مکی، ڈاکٹر وکیل احمد (ایڈوکیٹ)، ڈاکٹر ابصار الحق، انجینئر سیّد ظفر اسلام ہاشمی، سیّد خرم شہاب الدین، ڈاکٹر احسان عالم، مولانا محمد مستقیم قاسمی، مولانا عبدالصمد، حافظ محمد تاج الدین، شاہد اقبال، ڈاکٹر منصور خوشتر، ڈاکٹر نوا امام (ڈینٹل سرجن)، محمد عماد الدین اختر، انجینئر فضا امام وغیرہ نے کہا کہ اللہ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عنایت کرے۔ آمین! بقول اقبال:
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
٭٭٭

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ