ادبی خبریں

شہباز زرین کی کتاب” شہرہ آفاق مثنوی” سحرالبیان“ اور” گلزار نسیم“ (ثقافتی آئینہ میں) کی تقریب رسم اجراء بدستِ نورالحسنین (معروف فکشن نگار) عمل میں آئی ۔

جی این کے اردو، 24 /مئی 2023

ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمن کے زیراہتمام بتاریخ ۱۸ مئی بروز جمعرات کو پرنسپل ڈاکٹر مخدوم فاروقی صاحب کی صدارت میں

شہباز زرین کی کتاب” شہرہ آفاق مثنوی” سحرالبیان“ اور” گلزار نسیم“ (ثقافتی آئینہ میں) کی تقریب رسم اجراء بدستِ نورالحسنین (معروف فکشن نگار) عمل میں آئی ۔


اس پروگرام کا آغاز شیخ اظہر (ریسرچ اسکالر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی) نے تلاوت کلام پاک سے کیا ۔
نعیمہ اختر ( ریسرچ اسکالر ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمن)نے مصنفہ کی کتاب پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کا مکمل تعارف پیش کیا۔
مہمانان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر پروفیسر ممتاز جہاں صدیقی صاحبہ ( سابق صدر شعبہ اردو، گیان اُپاسک کالج، پربھنی ) اور ڈاکٹر شرف النہار صاحبہ (سابق صدر شعبہ اردو ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمن و سابق ایم سی ممبر ڈاکٹر با با صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی ) شریک رہیں. اس موقع پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے معروف فکشن نگار نورالحسنین نے کہا کہ! اساتذہ ہی اپنے طالب علموں کے بہی خواہ ہوتے ہیں ان کی خوبیوں کو ان کے رجحانات کو پرکھ کر ان کے لئے اُسی طرح کے مواقع پیدا کرتے ہیں ۔ نوجوان نسل کو مطالعہ کی ترغیب دی اور بتایا نوجوان نسل اپنے اسلاف کے کارناموں کو زندہ رکھتی ہے۔کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سحرالبیان اور گلزار نسیم دونوں مثنویاں آج بھی ادب کی نہایت اہم مثنویاں سمجھی جاتی ہیں۔
پروفیسر ممتاز جہاں صدیقی نے کہا کہ اورنگ آباد شہر تعلیم کا گہوارہ ہے یہ سرزمین علمی و ادبی لحاظ سے بہت زیادہ زرخیز ہے۔ یہاں پر پچھلے چند سالوں میں کافی کتابیں منظر عام پر آئیں بالخصوص نوجوان خواتین کی کتابیں۔ یہ بڑی خوش آئند اور قابلِ ستائش بات ہے۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر شرف النہار صاحبہ نے بتایاکہ شمالی ہند کی مشہور مثنویات پر یہ کام ہوا ہے ایک اگر لکھنؤ کی ثقافتی پہلو سے سامنے آئی ہے تو دوسری دلی کی عام فہم ٹکسالی زبان کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہے. اور ان کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ آج بھی کوئی بھی نصاب ہو ان مثنویات سے صرف نظر نہیں کیا جاتا ہے.
اپنے صدارتی خطبہ میں ڈاکٹر مخدوم فاروقی صاحب نے کہا کہ اپنی ہر صلاحیت کا استعمال اللہ کی مخلوق کی بھلائی کے لئے کریں. کتابوں کی اشاعت بھی دراصل ایسا کام ہے جس کے ذریعے لوگوں تک ایسی معلومات پہنچائی جاتی ہیں جس سے وہ لاعلم ہوتا ہے اور لوگوں کی رہبری اور رہنمائی بھی ایک عظیم خدمت ہے۔ پروگرام کا اختتام کتاب کی مصنفہ اور شہباز زرین کے متشکرانہ احساسات کے اظہار پر ہوا ۔ اس موقع پر مصنفہ کے افراد خاندان کے علاوہ بزم تطہیر ادب، انجمنِ اہل قلم، کے اراکین کے علاوہ ادب سے دلچسپی رکھنے والے ایم فل و پی ایچ ڈی کے طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہوئے پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کی۔ اس پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر شیخ کنیز فاطمہ (اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمن ) نے انجام دیے۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ