انجمن اسلام شکاری پور کی جانب سے تحصیلدار کو میمورنڈم
اس ملک نے بہت سارے شہنشاہوں کو دیکھا ہے۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے جو کام کیا ہے اس کے لیے تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔(حافظؔ کرناٹکی)
آج بہ روز جمعہ31/مارچ 2023 کو انجمن اسلام شکاری پور نے موجودہ حکومت کرناٹک کی طرف سے مسلمانوں کے چار فیصد ریزرویشن کو ختم کردیے جانے کے احتجاج میں انجمن کی آفس میں ایک اجلاس کا انعقادکیا۔ اس موقع سے انجمن اسلام کے سبھی عہدے داروں اور انجمن کے صدر ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی، سکریٹری جناب مقبول احمد، نائب صدر جناب حبیب اللہ، جناب عبدالکریم صاحب، خزانچی جناب اشرف اللہ صاحب کے علاوہ بھی بہت سارے لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع سے تحصیلدارصاحب کے توسط سے صدر جمہوریہ ہند کی خدمت میں پیش کرنے کے لیے ایک میمورنڈم تیار کیا گیا، جس کی سبھوں نے تائید کی۔
یاد رہے کہ ان دنوں شکاری پور کے ماحول میں تھوڑا تناؤ ہے۔ کچھ دنوں پہلے موجودہ حکومت کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بومئی صاحب کے مسلمانوں کے چار فیصد ریزرویشن کو ختم کرکے دوسری برادری کے ریزرویشن میں اضافہ کرنے کی وجہ سے ایک ناراض طبقے نے سابق وزیراعلیٰ ایڈیورپّا کے گھر پر حملہ کر دیاتھا۔ جس کی وجہ سے شکاری پور کے چپے چپے پر پولیس کا پہرا ہے۔ اس ماحول میں بھی انجمن اسلام شکاری پور کا وفد نہایت شانتی اور امن و امان کے ساتھ تحصیلدار آفس پہونچا، اور اپنا میمورنڈم تحصیلدار کے سپردکیا۔اس میمورنڈم میں 2Bکوخارج کیے جانے پر حکومت کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کی حالت اتنی خراب ہے کہ اسے مزید ریزرویشن دینی چاہیے تھی، جیسا کہ جسٹس راجیندرا ساچار رپورٹ میں ذکر کیا گیاہے کہ اقلیت کی حالت ایس،سی اور ایس، ٹی سے بھی بدتر ہے۔ اس کے باوجود حکومت مسلمانوں کو پریشان کرنے میں اپنے آپ کو حق بہ جانب گردانتی ہے۔ اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ ریاست کرناٹک کی حکومت جسے عوام نے محبت کے ساتھ ووٹ ڈال کر حکومت کا موقع دیا ہے، اس نے اقلیت کے ساتھ غداری کی ہے۔ جو ایک عبرت آموز واقعہ ہے۔
اس موقع سے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انجمن اسلام شکاری پور کے صدر ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ؛ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ آج کرناٹک میں جو زعفرانی حکومت قائم ہے اس کی بنیاد جناب ایڈیورپّا صاحب نے رکھی تھی۔ اور آج بھی انہیں کی تائید سے یہ حکومت قائم ہے۔ یہ حکومت اتنی بے مروّت ہے کہ اس نے ایڈیورپّاجی کے سدھانتوں کی بھی لاج نہیں رکھی اور وہ سب کر دکھایا جس سے آپسی منافرت میں اضافہ ہو، اس سلسلے کی ایک کڑی 2Bکا خاتمہ ہے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ؛ ہندوستان بہت قدیم اور بہت بڑا ملک ہے، اس ملک نے بہت سارے شہنشاہوں کو دیکھا ہے۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے جو کام کیا ہے اس کے لیے تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ہم ایک عرصے سے مسلسل آزمائے جارہے ہیں۔ کبھی اذان کے نام پر تو کبھی حجاب کے نام پر کبھی ذبیحہ کے نام پر تو کبھی کاروبار میں تفرقہ کے نام پر، اب ہمارے بچوں کے مستقبل کی باری آگئی ہے۔ ہم بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے دستور کے دائرے میں رہ کر اپنے حق کے لیے لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے نفرت کا جو بیج بویا ہے ہم اسے درخت نہیں بننے دیں گے۔ موجودہ حکومت سے ہم بہت زیادہ پرامید نہیں ہیں، کیوں کہ یہ حکومت اور یہ پارٹی جن کی محنت سے کرناٹک میں حکومت کے تخت تک پہونچی ہے۔ اپنی موجودگی میں اسی شخص کے گھر پر پتھراؤ کرواتی ہے۔ لیکن ہم اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میں ان ساری تنظیموں اور اداروں کو مبارکباد دیتاہوں جو اس وقت مسلمانوں کے حق کے لیے آوازیں اٹھارہے ہیں۔ اس موقع سے گفتگو کرتے ہوئے جناب مقبول احمد صاحب نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ حکومت ہمارا حق چھین رہی ہے، یہ حق ہم دوبارہ حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کی ہندومسلم سبھی مزمت کررہے ہیں۔ ہم کورٹ جائیں گے اور عدالت سے انصاف لے کر آئیں گے۔
جناب حبیب اللہ صاحب نے کہا کہ؛ حکومت کے اس فیصلے نے ہم سے ہمارا حق تو چھیناہی ماہ رمضان کا سکون بھی چھین لیا۔ مگر ہم حکومت اور عوام الناس سے صاف صاف کہناچاہتے ہیں کہ ہم ڈرے اور گھبرائے بغیر امن وامان کے ساتھ قانونی لڑائی لڑیں گے اور اپنا حق حاصل کریں گے۔
جناب عبدالکریم صاحب نے حکومت کے فیصلے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کرنے کے لیے کوئی کام نہیں ہے اسی لیے وہ اقلیتی طبقے کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔ اسے کسی سنجیدہ کام پرتوجہ دینی چاہیے۔ ایک بار عوام اپنا آپا کھودیں گے تو پھر انہیں سمجھانا آسان نہیں ہوگا۔
جناب اشرف اللہ خزانچی نے کہا کہ؛ یہ وقت آزمائش کا ہے، اس لیے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم سب صبر سے کام لیں۔ جہاں تک اور جس حدتک ممکن ہوگا ہم حکومت کو اس کا جواب قانونی طریقے سے دیں گے۔
انجمن اسلام شکاری پور کے اس وفد کے ساتھ پرعزم نوجوانوں کی ایک بہت بڑی جماعت بھی تھی، ان سبھی لوگوں کو ایچ،کے فاؤنڈیشن کے صدر، جناب فیاض احمد صاحب اور دوسرے بڑے لوگوں نے سمجھا بجھا کر امن و امان کے ساتھ گھروں کو روانہ کیا۔ اور انجمن اسلام شکاری پور کا یہ پروگرام امن وامان کے ساتھ انجام کو پہونچا۔