تبصرے کتاب شناسی

ادب سلسلہ کا تازہ شمارہ: نئی نسل نئی فکر از ڈاکٹر کامران غنی صبا

و

جی این کے اردو

ادب سلسلہ کا تازہ شمارہ “نئی نسل نئی فکر”
…………
اس دور انحطاط میں اردو کا ادبی رسالہ نکالنا دیوانگی اور جنون کی علامت ہے. اردو محبت کی زبان ہے، جہاں محبت ہوگی وہاں دیوانے بھی ہوں گے اور دیوانگی بھی. محمد سلیم علیگ اردو کے ایک ایسے ہی دیوانے کا نام ہے جس کے رگ و ہے میں اردو کی محبت خون بن کر دوڑ رہی ہے. “ادب سلسلہ” کی اشاعت ان کے ادبی جنون کا منھ بولتا ثبوت ہے.
ادب سلسلہ کے تازہ شمارہ میں “نئی نسل نئی فکر” کے عنوان سے ایک خصوصی گوشہ شامل ہے. اس گوشے کے تحت چار مضامین کو جگہ دی گئی ہے. اس حصے کی پہلی تحریر پروفیسر کوثر مظہری کی ہے. انہوں نے زبان و ادب کے تئیں نئی نسل کے تغیر پذیر رویے کو جس طرح وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اس سے اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں. یہ سچ ہے کہ نئی نسل عجلت پسندی، اخلاقی گرواٹ اور بے سمتی کا شکار ہے. یہ امراض کسی سے پوشیدہ بھی نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ان کا علاج کیا ہے؟ نئے عہد کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمارے پاس کیا لائحہ عمل ہے؟
ڈاکٹر سید احمد قادری نے “نئی نسل، نئی فکر کے نمائندہ فن کار” عنوان کے تحت نئی نسل سے تعلق رکھنے والے پانچ فکشن رائٹرز (غضنفر اقبال، عبدالسمیع، شہناز رحمان، سلمان عبدالصمد اور ثاقب فریدی) کے تخلیقی کارناموں پر روشنی ڈالی ہے.
جدید افسانہ نگاروں میں ایک اہم نام ڈاکٹر پرویز شہریار کا ہے. ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے پرویز شہریار کے افسانوں کے حوالے سے ان کے فن پر بہت ہی معروضیت کے ساتھ گفتگو کی ہے.
خصوصی گوشہ کا آخری مضمون “نئی صدی کے افسانوں پر ٹیگور کے اثرات” عنوان سے ہے. ارشد علی نے اپنے اس مضمون میں قاضی عبدالستار، جوگندر پال، سریندر پرکاش، شائستہ فاخری اور رتن سنگھ جیسے مشاہیر افسانہ نگاروں کے یہاں ٹیگور کے فکر و فن سے مماثلت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے.
“نئی نسل نئی فکر” گوشہ میں جدید اردو شاعری کے حوالے سے مضمون کی کمی کا شدت سے احساس ہوتا ہے. حالانکہ اس حقیقت سے شاید ہی کوئی انکار کر سکتا ہے کہ اردو کی نئی نسل سب سے زیادہ شاعری کے میدان میں طبع آزمائی کر رہی ہے.
اس گوشہ کا خاص حصہ رسالہ کے بالکل آخر میں مذاکرات کے عنوان سے ہے. جس میں دانشوران علم و ادب سے سات بہت ہی اہم سوالات پوچھے گئے ہیں. یہ سوالات اردو کی موجودہ صورت حال، مسائل اور ان کے حل کی راہیں پیش کرتے ہیں.
رسالہ میں گوشہ ساحر لدھیانوی کے عنوان سے ایم نصر اللہ نصر، ڈاکٹر سریتا چوہان، محمد فرحان خان اور ڈاکٹر عالیہ کے مضامین شامل ہیں. ان مضامین سے ساحر کی شخصیت اور شاعری کے مختلف گوشے کھلتے ہیں.
سلسلہ افسانہ کے تحت سلام بن رزاق، سیمیں کرن، راجہ یوسف، آصف علی آصف اور رشدہ شاہین کے افسانے رسالہ کے معیار کے ضامن ہیں.
سلسلہ یادرفتگاں عنوان کے تحت انیس رفیع نے فراغ روہوی اور ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے مشرف عالم ذوقی پر عمدہ مضامین قلم بند کیے ہیں.
سلسلہ سفرنامہ کے تحت اسلم حسن کا سفرنامہ حج مختصر مگر بہت ہی پر تاثیر ہے. انداز بیان ایسا ہے گویا قاری بھی ان کا شریک سفر ہو.
سلسلہ انٹرویو کے تحت ڈاکٹر سعادت سعید سے غلام نبی کمار کی گفتگو دلچسپ اور معلوماتی ہے.
نظموں اور غزلوں کے انتخاب میں بھی معیار کو ملحوظ رکھا گیا ہے.
کل ملا کر ادب سلسلہ کا یہ شمارہ (جنوری تا جون 2020) معیاری اور خوب صورت ہے. پروف کی تھوڑی بہت غلطیاں مطالعہ میں رکاوٹ بنتی ہیں لیکن مجموعی اعتبار سے محمد سلیم علیگ قابل داد اور قابل مبارکباد ہیں کہ اپنی تجارتی مصروفیات کے باوجود تن تنہا وہ رسالہ نکال رہے ہیں. اللہ ان کے اس جنون کو ہمیشہ قائم رکھے.
…………
کامران غنی صبا

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ