ادبی خبریں

‪”پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی : ایک صدی کی آواز“ المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہرگانوی کی یوم پیدائش پر سیمینار کا انعقاد‬

جی این کے اردو

3 / جولائی 2022


‪”پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی : ایک صدی کی آواز“ المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہرگانوی کی یوم پیدائش پر سیمینار کا انعقاد‬

”پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی : ایک صدی کی آواز“
المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہرگانوی کی یوم پیدائش پر سیمینار کا انعقاد


دربھنگہ (پریس ریلیز)

المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ دربھنگہ کی جانب سے علامہ اقبال لائبریری (الہلال نرسنگ ہوم ) بی بی پاکر دربھنگہ میں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی یوم پیدائش کے موقع پر یک روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا ۔پروگرام کا آغاز حافظ جمال الدین کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔پروگرام کی صدارت سید محمود احمد کریمی نے کی جبکہ اس پروگرام میں بطور مہمانان خصوصی پروفیسر شاکر خلیق (سابق صدر شعبہ ¿ اردو ایل این ایم یو، دربھنگہ)،پروفیسرمحمد آفتاب اشرف (صدر شعبہ ، یونیورسٹی ڈپاٹمنٹ آف اردو، ایل این ایم یو دربھنگہ)اور سلطان شمسی (سابق پبلک ریلیشن انسپکٹر ، پوسٹل، دربھنگہ)نے شرکت کی۔نظامت کے فرائض معروف افسانہ نگار ڈاکٹر مجیر احمد آزاد نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ ڈاکٹر منصور خوشتر (سکریٹری المنصور ٹرسٹ) نے پروگرام کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ مناظر عاشق ہرگانوی کا ”دربھنگہ ٹائمز“ اور المنصور ٹرسٹ سے گہرا لگاﺅ تھا ۔ دربھنگہ ٹائمز کے ابتدائی دنوں سے اس ادارہ سے جڑے رہے اور آخری دم تک اس کی ترویج و اشاعت میں سرگرم رہے۔ انہوں نے کہا ان کے انتقال سے ادارے کا ذاتی نقصان ہوا ہے۔ اپنے صدارتی خطبہ میں سید محمود احمد کریمی نے کہا”پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ۔ وہ دور جدید کے کثیر الجہات ممتاز بین الاقوامی شاعر، اعلیٰ درجہ کے ادیب، محقق، مورخ، مسلم الثبوت نقاد، عظیم مفکر ، شفیق معلم ، ماہر افسانہ نگار، بہترین ناول نگار، ڈرامہ نگار، افسانچہ نگار ، خوش طبع طنز و مزا ح نگار، بچوں کے ادیب، نامور صحافی ، جاسوسی دنیا کے دشت نورد اور نہایت منکسر المزاح و تواضع پسند شخصیت کے حامل تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں درد مند دل اور لامحدود علمی لیاقت سے نوازا تھا۔“ ،پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی پر اپنے قلبی تاثرات کا اظہار فرماتے ہوئے پروفیسر شاکر خلیق نے کہا کہ مناظر عاشق ہرگانوی سے میرے تعلقات نصف صدی سے تھے۔ جس وقت سے انہوں نے لکھنا شروع کیا تھا میں اسی وقت سے انہیں جانتا ہوں۔ مخصوص انداز میں ہم لوگ گفتگو کیا کرتے تھے ۔ ان کے لئے میں دعا گو اور المنصور ٹرسٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔پروفیسر محمد آفتاب اشرف نے پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کے تعلق سے کہا کہ وہ بحیثیت ادیب اور شخص دونوں اہمیت کے حامل تھے۔ نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کرنا ان کا شیوہ تھا۔ شعبہ ¿ اردو میں ان کی تشریف آوری اور بھاگلپور یونیورسٹی میں وائیو ا کے لئے خود بھاگلپور جانے کے دوران مناظر صاحب کے خلوص کا تذکرہ انہوں نے منفرد انداز میں کیا۔سید احمد قادری (گیا) نے مناظر عاشق ہرگانوی صاحب سے اپنے دیرینہ تعلقات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ میں ان کی شخصیت اور ادبی کارناموں سے کافی متاثر رہا ہوں۔ میرے ان سے گھریلو تعلقات بھی تھے۔ ان کے جانے سے ادب میں ایک خلا سا پیدا ہوگیا ہے۔ڈاکٹر عبدالحی (اسسٹنٹ پروفیسر ، شعبہ ¿ اردو، سی ایم کالج دربھنگہ) نے کوہسار جرنل کے حوالے سے مناظر عاشق ہرگانوی کے کارناموں کو سراہا اور انہیں ایک اچھے ادیب کے ساتھ اچھا انسان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص انہیں کچھ مشورہ دیتا اسے وہ نہایت خلوص کے ساتھ قبول کرتے۔ ان باتوں سے وہ کبھی ناراض نہیں ہوتے تھے۔ ڈاکٹر احسان عالم نے ان کی شخصیت پر مختصر میں روشنی ڈالتے ہوئے ان کے دو اہم ناولوں ”شبنمی لمس کے بعد“ اور آتشیں لمس کے بعد“ کے حوالے سے جنسی بے راہ روی کی عکاسی کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا اور بتایا کہ ان ناولوں میں جنسی فراوانی ضرور ہے لیکن اس کے ذریعہ انہوں نے نئی نسل کو ایک بڑا پیغام دینا چاہا ہے۔طنز و مزاح کے معروف ادیب مجتبیٰ احمد نے اپنے مخصوص انداز میں مناظر عاشق ہرگانوی کے کاموں کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر وصی احمد شمشاد (اسسٹنٹ پروفیسر، گیسٹ فیکلٹی ، شعبہ ¿ اردو) نے مناظر عاشق ہرگانوی صاحب کے ادبی کاموں پر روشنی ڈالی۔ اس پروگرام میں ”دربھنگہ ٹائمز کے ” مناظر عاشق ہرگانوی نمبر“ کے کورکی رسم رونمائی بھی عمل میں آئی جس کا تعارف ڈاکٹر صالحہ صدیقی(الٰہ آباد ) نے پیش کرتے ہوئے کہا”مناظر عاشق ہرگانوی کی شخصیت اور فن پر مبنی یہ ایک اہم شمارہ ہے ۔جس میںمناظر عاشق ہرگانوی کی سوانحی کوائف کے ساتھ ان کی علمی و ادبی زندگی کے تمام گوشوں پر بھر پورگفتگو پڑھنے کو ملے گی۔ اس شمارے کی ترتیب و تزئین میں ڈاکٹر منصور خوشتر نے جس علمی و ادبی لیاقت کا ثبوت پیش کیا ہے وہ قابل دید ہے ،انھوں نے جدید تکنیک کی روشنی میں مناظر عاشق ہرگانوی کی ادبی زندگی کو مختلف حصوں میں منقسم کیا اور اس کے مطابق ملک و بیرون ممالک کے تحقیق و تنقید نگار وں اور اہل قلم کی تحریروں کو یکجا کر اس رسالے میں مرتب کرنے کا تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے۔“ اس کے بعد پروگرام میں آن لائن اور آف لائن مقالات پڑھنے کا سلسلہ شروع ہوا ۔آن لائم مقالات میں نذیر فتح پوری (پونے ) ڈاکٹر سید احمد قادری (گیا) کامران غنی صبا(پٹنہ ) اور ڈاکٹر صالحہ صدیقی ( الٰہ آباد ) خورشید حیات (دہلی ) ڈاکٹر مستفیض احد عارفی (مظفر پور) غلام نبی کمار(سری نگر ،کشمیر)، ڈاکٹر عارف حسن وسطوی(حاجی پور )، عبدالرحمن، عائشہ ناز، انور آفاقی ، اسلم رحمانی ، ڈاکٹر مسرت جہاں ،سلمان عبدالصمد، ڈاکٹر مطیع الرحمن، قمر اعظم ، رقیہ خاتون، شباہت فاطمہ ، ترنم پروین، ملکہ خاتون ، مکرم حسین ، جاوید اختر ، فیضان ضیائی ، نعمان جود، ڈاکٹر عبدالرافع، خلیق الزماں نصرت ممبئی ، ڈاکٹر قیام نیر نے اپنا مقالہ پیش کیا ۔آف لائن مقالہ پڑھنے سے پہلے دو اہم کتابوں کی رسم اجراپہلی کتاب ”سید احمد کریمی : فکر و نظر کے آئینے (مرتب ڈاکٹر احسان عالم ) جب کہ دوسری کتاب بچوں کے نباض شناس :ڈاکٹر احسان عالم (مرتب : ڈاکٹر محمد سالم ) عمل میں آئی۔اس کے بعد آف لائن مضامین پڑھنے کا سلسلہ شروع ہوا جن میں ڈاکٹر منظر سلیمان، مجتبیٰ احمد، ڈاکٹر ریحان احمد قادری، ڈاکٹر ارشد سلفی ، ڈاکٹر منور عالم ، سلطان شمسی ، ڈاکٹر مجیر احمد آزاد ، ڈاکٹر احسان عالم ، ڈاکٹر وصی احمد شمشاد ، ڈاکٹر عبدالحی ، صفی الرحمن راعین ،محمد جنید (سکری مدھوبنی) وغیرہ شامل تھے۔اس پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر احسان عالم نے اظہار تشکر پیش کیا۔ پروگرام میں جنید عالم آروی، عرفان احمد پیدل ، انعام الحق بیدار، قمر عالم ، ڈاکٹر محمد سرفراز عالم، محمد جمال الدین ، محمد دستگیر عالم ، واصف جمال ، منظر الحق منظر صدیقی، یعقوب امام اللہ (مظفرپور)، محمد آبشار عالم سمستی پور، محمد تبار ک راعین (مدھوبنی) ، عطا اللہ احمد، حافظ حیات عبدالحی، ڈاکٹر جمشید امام، محمد حامد انصاری ڈاکٹر جمشید عالم (اسسٹنٹ پروفیسر ، ملت کالج) ، محمد اشتیاق نعمانی سلفی ، عامر عثمانی ، محمد شمشاد، آفتاب عالم غازی ، محمد فخر عالم، ڈاکٹر محمد سالم وغیرہ موجود تھے۔
تصویر

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ