ادبی خبریں

انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے زیر اہتمام بہ تعاون غالب انسٹی ٹیوٹ امیر خسرو یادگاری خطبے کا انعقاد

جی این کے اردو

30 / مئی 2022

امیر خسرو نے ہندستان کی جیسی تعریف کی اس کی مثال دنیاکے کسی وطن پرست شاعر کے یہاں نہیں ملتی: سید تقی عابدی


انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے زیر اہتمام بہ تعاون غالب انسٹی ٹیوٹ امیر خسرو یادگاری خطبے کا انعقاد

انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے زیر اہتمام بہ تعاون غالب انسٹی ٹیوٹ امیر خسرو یادگاری خطبے بعنوان ’کلام امیر خسرو میں حقوق بشر، قومی یکجہتی اور انسان دوستی‘ کا انعقاد کیا گیا۔ اردو کے معروف دانشور ڈاکٹر سید تقی عابدی نے خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امیر خسرو نے آج سے تقریباً سات سو برس پہلے جن نکات کو بیان کیا تھا آج دنیا انھیں کی طرف لوٹ رہی ہے۔ یونائٹڈ نیشن کے صدر دفتر میں سعدی کا وہ شعر لکھا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بنی آدم ایک دوسرے کے اعضا ہیں۔ لیکن اس کے باوجود آج ہم تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں یہ لمحہ¿ فکریہ ہے کہ ہمارے اقدام اور ظاہری تصورات میں اتنا تضاد کیوں ہے۔ ہماری کوتاہی ہے کہ ہم نے دنیا کو یہ بتایا ہی نہیں کہ امیر خسرو نے اس ملک کی کیسی تعریف کی ہے اور حقوق زن کے بارے میں کیا تصورات پیش کیے ہیں۔ ٹی ایس ایلیٹ نے کہا ہے کہ خسرو نے اپنے ملک کی جیسی تعریف کی ہے اس کی مثال دنیا کے کسی شاعر کے یہاں نہیں ملتی۔ صدارتی کلمات ادا کرتے ہوئے غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کہا کہ ڈاکٹر تقی عابدی کی نظر اردو اور فارسی ادبیات پر بہت گہری ہے۔ قدرت نے انھیں یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ مسائل کو بہت گہرائی میں اتر کے دیکھتے ہیں۔ آج کا یہ خطبہ بہت سے سوال پیدا کرتا ہے اور ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم نے خسرو فہمی کے تقاضون کو کتنا کم پورا کیا ہے۔ ہم اس گفتگو کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور اس موضوع پر ایک بڑے سمینار کا انعقاد کر سکتے ہیں تا کہ تشنہ گوشے سامنے آ جائیں۔ انجمن ترقی اردو دہلی شاخ اور غالب انسٹی ٹیوٹ قابل مبارکباد ہیں جنھوں نے اس موضوع کا انتخاب کیا اور ڈاکٹر تقی عابدی کو دعوت دی۔

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ ڈاکٹر سید تقی عابدی ہمارے عہد کے بہت ممتاز اسکالر ہیں انھوں نے جس موضوع کو ہاتھ لگایا اس میں ایسا اضافہ کیا جو ہمیشہ کے لیے یادگار ہے۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی نے امیر خسرو کی تمام تصانیف کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے آج کے خطبے سے ہم سب اور خصوصاً ریسرچ اسکالرس بہت استفادہ کریں گے۔

انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے صدر اقبال مسعود فاروقی نے کہا کہ انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ غالب، ذوق اور دیگر اہم شعرا کے فکری اور فنی پہلووں پر لکچرس کا انعقاد کیا جائے تا کہ لوگ ادب کے اہم موضوعات پر نئے پہلووں سے غور کریں۔ آج کا امیر خسرو یادگاری خطبہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ہم مستقبل میں بیگم حمیدہ سلطان توسیعی خطبے کے انعقاد کا بھی ارادہ رکھتے ہیں کیوں کہ اس انجمن کے قیام میں ان کا بہت اہم کردار ہے۔

انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے جنرل سکریٹری جناب خورشید عالم نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یادگاری خطبہ اپنے موضوع اور مقرر کی علمی حیثیت دونوں وجہ سے بہت عمدہ اور معلوماتی تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں آپ سب نے شرکت کی میں ڈاکٹر سید تقی عابدی اور آپ تمام شرکا کا دل سے شکرگزار ہوں کہ آپ نے اس پروگرام میں شریک ہو کر اسے کامیاب بنایا۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ