ادبی خبریں

اردو میں طبی تکینکی اور مختلف طرح کی تعلیم حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے: علی اشرف فاطمی

جی این کے اردو

18 فروری 2022


بہار کی موجودہ حکومت اردو زبان کی ترقی اور نفاذ کے لئے بڑھ چڑھ کر کام کر رہی ہے۔ ارشاد اللہ
دنیا کی نہ جانے کتنی اقوام محض اس لئے صفحہئ ہستی سے مٹ گئی کہ انہوں نے مادری زبان سے اپنا رشتہ توڑ لیا۔ اشرف فرید
ہمیں تعداد کی کم و بیش پر نہیں جانا ہے بلکہ فروغ اردو کے لئے نئے عزم و حوصلے سے کام کرنا ہے۔ ڈاکٹر ریحان غنی
اردو ایکشن کمیٹی دربھنگہ کے زیر اہتمام استقبالیہ تقریب کا انعقاد

دربھنگہ(نمائندہ): اردو کو جب تک روزگار سے نہ جوڑا جائے گا اس وقت تک اس کی ترقی ناممکن ہے۔ اردو میں طبی تعلیم، تکنیکی تعلیم یا جس طرح کی تعلیم ہو اگر اسے باضابطہ اردو زبان میں منظم طرح سے دیا جائے تو ہمارے طلبہ اردو ذریعہ تعلیم سے مستفید ہوکر سرکاری محکموں میں ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔ مذکورہ باتیں عظیم سیاسی رہنما جناب علی اشرف فاطمی نے اپنے خطاب میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت پہلے بہت ساری زبانیں پڑھائی جاتی تھی جس میں پالی، سنسکرت، فارسی، عربی وغیرہ تھی۔ پالی زبان تقریباً ختم ہوچکی ہے، سنسکرت علاقائی زبان بن کر رہ گئی ہے۔ فارسی میں پرانے دستاویزات آج بھی ہمارے درمیان پائے جاتے ہیں۔ چونکہ کسی زمانے میں فارسی یہاں کی سرکاری زبان ہوتی تھی اس لئے دفاتر اور عوامی زبان تھی۔ لیکن بدقسمتی سے آج اردو زبان کے نہ پڑھانے والے ملتے ہیں اور کتابیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ میں اس کی پوری سعی کر رہا ہوں کہ مانو کیمپس میں ساری تعلیم اردو زبان میں ہو۔ سرکار کوئی بھی ہو اس سے ہم اپنا کام لیں گے اور اردو زبان کی ترویج و اشاعت کرتے رہیں گے اور اردو کارواں (ارد و ایکشن کمیٹی) شانہ بشانہ چلتے رہیں گے۔ جناب ارشا د اللہ صاحب نے اپنے گفتگو کے درمیان فرمایا کہ سارے لوگ اپنی اپنی مادری زبان میں گفتگو کرتے ہیں۔ یہاں تک کے دوسرے ممالک میں بھی اپنی مادری زبان میں گفتگو کرنے کا عام رواج ہے۔ ہمارے معاشرہ اور سماج کا المیہ یہ ہے ہم اردو پڑھنے اور بولنے کو عیب و عار سمجھتے ہیں۔ ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم اردو اخبار خرید کر ضرور پڑھیں۔ موصوف نے مزید یہ کہا کہ آج صوبہ بہار میں اردو زبان ہر محاذ پر کافی فروغ پارہی ہے اور اچھی تعداد میں اردو اساتذہ بہار کی موجودہ حکومت کی مہربانی سے بحال کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روزانہ کم از کم ایک آدھ گھنٹہ بھی ہم اردو کے لئے نکا ل کر ہم اپنی زبان کو پڑھیں اور پڑھائیں۔ مشہور صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ کام کرنے والوں کی تعداد عموماً کم ہوتی ہے۔ اس لئے تعداد کو نہیں بلکہ لوگوں کی اہلیت سے کام ہونا ہے۔ دربھنگہ میں اس کمیٹی سے جڑے ہوئے سارے افراد فعال اور باصلاحیت ہیں۔ پہلی مرتبہ ۱۸۹۱ء میں اردو کے تعلق سے ایک میمورنڈم دیا گیا تھا اور وہ سلسلہ اور تحریک اور آج تک جاری ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اشرف فرید صاحب اور روزنامہ قومی تنظیم کا اردو کے فروغ میں ایک اہم رول ہے۔ ہم اردو کے فروغ کے لئے سرکاروں کے سامنے اپنی مانگیں رکھیں اور اس راہ میں لگے رہیں۔ جناب اشرف فرید صدر اردو ایکشن کمیٹی بہار نے کہا کہ دربھنگہ اردو ایکشن کمیٹی کے سارے ذمہ داران مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے کم وقت میں اردو کے فروغ کے لئے کوششیں کرتے رہے ہیں۔ آج کی یہ تقریب اورمحبان اردو کا یہ قافلہ کمیٹی کی محبت اور خلوص کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔ موصوف نے دربھنگہ ایکشن کمیٹی کے ذمہ داروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ سب منظم ہوکر دلجمعی سے فروغ اردو کے لئے کوششیں کرتے رہیں۔ اردو ایکشن کمیٹی بہا ر ہر موڑ پر آپ کے ساتھ ہے۔ اسی طرح پروگرام سے خطاب کرنے والوں میں جناب ڈاکٹر اشرف النبی قیصر جنرل سکریٹری اردو ایکشن کمیٹی بہار، ڈاکٹر انورالہدیٰ سکریٹری اردو ایکشن کمیٹی بہار، مشہور سماجی کارکن محترمہ نازیہ حسن، جناب رسول ساقی، جناب ڈاکٹر قمر عالم قمر وغیرہ شامل تھے۔ اس استقبالیہ تقریب میں دربھنگہ اردو ایکشن کمیٹی کی جانب سے اردو ایکشن کمیٹی بہار کے سارے ذمہ داران کو شال، ٹوپی اور مومنٹو پیش کیا گیا۔ پروگرام کا باضابطہ افتتاح اردو ایکشن کمیٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالودود قاسمی نے اپنی تمہیدی باتوں سے کیا۔ اس کے بعد عابد محمد ثاقب ضیا نے تلاوت قرآن کریم پیش کیا۔ ڈاکٹر محمد سرفراز عالم سکریٹری اردو ایکشن کمیٹی دربھنگہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ ڈاکٹر منصور خوشتر جنرل سکریٹری اردو ایکشن کمیٹی دربھنگہ نے سکریٹری رپورٹ پیش کی۔ جناب نسیم احمد فعت مکی نائب صدر ارد و ایکشن کمیٹی دربھنگہ، جناب ایڈوکیٹ محمد شاہد اطہر نائب صدر اردو ایکشن کمیٹی دربھنگہ، جناب ڈاکٹر غلا م محمد انصاری خازن اردو ایکشن کمیٹی دربھنگہ، پروگرام کی کامیابی اور انتظام و انصرام میں شروع سے اخیر تک لگے رہے۔ تقریب میں شرکت کرنے والے معزز لوگوں میں جناب حافظ ابو شحمہ، انجیئر سید اسمٰعیل خرم  ڈائرکٹر سلفیہ یونانی میڈیکل کالج، جناب عبدالباقی، ایڈوکیٹ محمد ممتاز عالم انصاری، سرپرست اردو ایکشن کمیٹی دربھنگہ، ڈاکٹر پروفیسر رضی احمد، ڈاکٹر محمد سفیان بدر، ڈاکٹر محمد بدالدین انصاری، ایڈوکیٹ صفی الرحمن راعین، ڈاکٹر اظہر سلیمان، ڈاکٹر محمد نور اللہ عمری، ڈاکٹر محمد انوار حسین، ڈاکٹر عصمت جہاں (ملت کالج دربھنگہ)، ڈاکٹر نصیر احمد عادل، ڈاکٹر قمر عالم قمر، منظر الحق منظر صدیقی، ڈاکٹر جاوید احمد، ڈاکٹر محمد مسرور عالم، انجینئر شاہ محمد عظمت اللہ، نیلو فر شاہین، نازیہ حسن کے علاوہ اچھی خاصی تعداد میں طلبہ و طالبات موجود تھے۔ آج کی اس تقریب میں جناب انجینئر اسمعیل خرم کو اردو ایکشن کمیٹی دربھنگہ کا سرپرست اور خواجہ فرید الدین رستم کو جوائنٹ سکریٹری منتخب کیا گیا۔ پروگرام بحسن و خوبی شام تک چلتا رہا۔ اردو ایکشن کمیٹی بہار کا یہ قافلہ ملت کالج کے بوائز و گرلس ہاسٹل کے طلبہ و طالبات کے درمیان گیا جہاں پروگرام دیر رات تک جاری رہا۔ 

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ