خبریں ریاستی

حکومت کرناٹک کے محکمہ بہبودی ئخواتین و اطفال کی جانب سے ایوارڈ کی تقسیم

۱۰؍مارچ ۲۰۲۲

جی این کے اردو ڈیسک

حکومت کرناٹک کے محکمہ بہبودی ئخواتین و اطفال کی جانب سے مختلف شعبوں باالخصوص بہبودی خواتین و اطفال کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد و ادارے کو اس سال بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع سے ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ ان انعام یافتگان میں ایک نہایت محترم اور نمایاں نام ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کا ہے۔ یہ انعام انہیں بہبودی اطفال کے باب میں قابل قدر خدمات کے اعتراف میں پیش کیا گیا ہے۔

ریاستی حکومت ملک و سماج اور اسٹیٹ میں انسانی فلاح و بہبود تعلیم و تربیت اور حقوق نسواں کے باب میں خدمات انجام دینے والے نجی اداروں کو بھی جانچ پڑتال کے بعد انعامات سے نوازنے کا فریضہ انجام دیتی ہے تا کہ خدمت خلق کے جذبے کی تجدید اور توسیع ہوتی رہے۔ یہ جلسہ ۸/مارچ ۲۲۰۲ء؁ کو صبح ساڑھے آٹھ بجے روندرا کلا سنٹر میں منعقد کیا گیا۔ جلسے کا افتتاح وزیراعلیٰ کرناٹک جناب ایس،آر بومئی نے کیا۔ انعامات کی تقسیم وزیر انسانی فلاح وبہبود حکومت کرناٹک جناب بسپا ہالپا اچار کے ہاتھوں ہوئی۔


انعام و اعزاز حاصل کرنے کے بعد حافظؔ کرناٹکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج میں حکومت کرناٹکا کی طرف سے دیے جانے والے اس ریاستی ایوارڈ سے ایک خاص طرح کی خوشی محسوس کررہاہوں۔ ۴۱/نومبر۱۲۰۲ء؁ کو مجھے قومی ساہتیہ اکادمی انعام ملاتھا،یہ خالص ادبی انعام تھا جس نے میری تخلیقی قوّت مندی میں اضافہ کیا تھا اور حوصلہ دیا تھا کہ میں ادب اطفال کے لیے جم کر کام کروں۔ آج حکومت کرناٹک نے مجھے بچوں کی بہبودی اس کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے عام بیداری، اور بچوں کی تعلیم و تربیت کی کوشش کو سراہتے ہوئے انعام سے نوازاہے۔ اس انعام و اعزاز نے میرے سماجی کاموں کی تائید کی ہے اور مجھے حوصلہ دیا ہے کہ اس طرح کے بے لوث کاموں کو سراہنے کے لیے حکومت بھی آمادہ و تیار ہے۔
میں چاردہائیوں سے تعلیم و تدریس سے وابستہ ہوں اور پچھلے بتیس ((32سالوں سے اپنا تعلیمی ادارہ چلارہا ہوں۔ میرے تعلیمی ادارے میں ہر مذہب و ملّت اور طبقہ کے بچے اور بچیاں پڑھتے ہیں۔ اور ہر مذہب و ملّت سے تعلق رکھنے والے اساتذہ تدریسی خدمات انجام دیتے ہیں اور دوسری بہت ساری ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں۔ میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ بلا تفریق مذہب و ملّت کوئی بھی غریب، بے سہارا اور یتیم بچہ اور بچی تعلیم سے محروم نہ رہے۔ اس طرح کے بچوں اور بچیوں کی جہاں تک ممکن ہوتا ہے میں پوری طرح کفالت کرتا ہوں۔ اپنے تعلیمی اداروں میں تسلسل کے ساتھ پیام انسانیت، قومی یکجہتی، خدمت خلق، اور آپسی اتحاد و اتفاق پر پروگرام کا انعقاد کراتا رہتا ہوں۔ تا کہ ہندوستان کا مستقبل اتحاد کی بنیادوں پر مستحکم ہو۔

حافظؔ کرناٹکی نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں نے اس طرف کبھی توجہ نہیں کی کہ حکومت کے محکمے بہبودی خواتین و اطفال کو اپنے کاموں سے واقف کراؤں اور اعزاز پاؤں۔ لیکن جب ڈاکٹر سی آر نصیر پلاننگ کمیشن ممبر نے اصرار کیا تو میں نے بھی اپنا نام درج کرادیا۔ حکومت کرناٹک کی طرف سے انعام دینے سے پہلے انٹلی جینس نے تفصیلات معلوم کی اور اپنی تفتیش پوری کرکے حکومت کو آگاہ کیا تو حکومت نے بھی فراخ دلی سے میری خدمات کا اعتراف کیا۔ اس طرح کی خدمات انجام دینے والے سارے ادارے اور افراد حکومت کے محکمہ سے رابطہ کرکے اپنے کاموں کا تعارف کرا کر اعزاز و اکرام حاصل کرسکتے ہیں۔
حافظؔ کرناٹکی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نرسری سے ڈگری تک کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ مدرسہ بھی چلاتا ہوں۔ جو حکومت سے منظور شدہ ہے۔ کورونا کے زمانے میں اللہ نے خدمت کا موقع دیا اور میں نے اپنی استطاعت کے مطابق ہر سطح پر اپنی خدمات انجام دیں۔ جس سے عام بیداری اور تعاون کی فضا پیدا ہوئی۔ آج جن لوگوں کو اور اداروں کو سمّانت کیا گیا ہے میں سبھوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہم سب کو مل جل کر انسانیت کی خدمت کرنی ہے۔ عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ سماج اور معاشرے میں ان کے بلند اور بہترین مقام کا اعتراف کرنا ہے۔ ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے مواقع فراہم کرنے ہیں۔ تعلیم و تعلم کا ایسا ماحول بنانے کی کوشش کرنی ہے جس میں ہندوستان کا سیکولر کردار نمایاں ہوسکے۔ اور گنگا جمنی تہذیب کے دھاروں کی روانی میں تیزی آسکے۔ میں اپنے وزیراعلیٰ جناب ایس،آر بومئی۔ وزیرانسانی فلاح وبہبودحکومت کرناٹک جناب بسپا ہالپا آچارکا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان سبھوں نے میرے عزم و ارادے کو پختگی عطا کرنے کے لیے اس اعزاز سے سرفراز کیا۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ