۱۰ ؍ مارچ ۲۰۲۲
جی این کے اردو ڈیسک
حکومت کرناٹک نے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کے سماجی، رفاہی، تعلیمی اور باالخصوص غریب، بے سہارا اور یتیم بچے اور بچیوں کے لیے انجام دئیے جانے والے کاموں اور کارناموں کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع سے ریاستی ایوارڈ سے نوازا تو لوگوں میں خوشی اور مسرت کی لہر دوڑ گئی۔
خوشی کی یہ لہر گلشن زبیدہ میں بہار کے جھونکے کی طرح داخل ہوئی اور گلشن زبیدہ کے ہر رنگ کے پھولوں کے چہرے پر شادمانی کا رنگ بکھیر گئی۔ گلشن زبیدہ کے سبھی اساتذہ، طلبا، اور طلبا ء کی انجمن ”انجمن اطفال“ اور انجمن سے تعلق رکھنے والے طلبا مسرت سے جھوم اٹھے اور انہوں نے نہایت باوقار تقریب گلشن زبیدہ کے احاطے میں منعقد کی۔ بچے اور بچیاں اتنے جوش میں تھے کہ وہ حافظؔ کرناٹکی کے لیے اپنے اپنے گھروں سے پھول لے کر آئے۔ انجمن اطفال کی طرف سے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی گل پوشی اور شال پوشی کی گئی۔ اس تقریب میں گلشن زبیدہ کے سبھی اساتذہ، طلبا، اور دوسرے عملہ کے علاوہ شہر کے معززین نے بھی شرکت کی۔ بطور خاص اس مجلس میں ایچ کے فاؤنڈیشن کے صدر جناب فیاض احمد صاحب، ایچ کے فاؤنڈیشن کے سکریٹری جناب انیس الرّحمان صاحب، ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی، انجنئیر محمد شعیب صاحب، مدرسہ کے مہتمم مولانا محمد اظہرالدّین ندوی صاحب، کنڑا صحافتی تنظیم کے علاقائی صدر جناب ہچرایپّا، جناب سمیع اللہ اے،جے صاحب، ماسٹر محمد عزیز صاحب، ماسٹر محمد سہیل صاحب، سید ابوطلحہ صاحب، ڈاکٹر محمد جمیل صاحب اور شیخ مدثر نے شرکت کی۔
حسب روایت جلسہ قرأت کلام پاک اور نعت شریف سے شروع ہوا۔ نظامت کرتے ہوئے مولانا اظہر ندوی نے کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کا گلشن رنگا رنگ پھولوں سے سجا ہے۔ یہاں ڈاکٹر، انجنیر، ماسٹر، عالم، حافظ، قاری، ہندو، مسلم سبھی موجود ہیں۔ وہ ہمیشہ بچوں کی تعلیم کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں۔ ہچرایپّا نے جلسے کی غرض و غایت پیش کی اور ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میں انہیں تین دہائیوں سے قریب سے دیکھ رہا ہوں۔ وہ بلا تفریق مذہب و ملت سبھوں کی خدمت کرتے ہیں۔ بطور خاص غریب، یتیم، اور بے سہارا طلبا کو اپنی اولاد کی طرح دیکھتے ہیں۔ اور انہیں تعلیم دلوانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ جو تعلیم جو مطالعہ، تقریر، اور ادب ہمارے اندر تبدیلی پیدا نہیں کرتی ہے۔ اس سے کسی کا بھلا نہیں ہوتا ہے۔ غور کیجئے کہ جس تعلیم نے ہماراہی کچھ نہیں بنایا اور بگاڑا وہی تعلیم اگر ہم دوسروں کو دیں گے تو بھلا دوسروں کا کیا بنے گا۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے جو تعلیم حاصل کی اس تعلیم نے انہیں اندر سے بدل دیا۔ جو ادب انہوں نے لکھا اس نے ان کے اندر انقلاب پیدا کردیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تن تنہا ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے نہ صرف یہ کہ اپنے آس پاس کا ماحول بدل دیا۔ بلکہ اپنے سماج اور معاشرے کو بدل کر رکھ دیا۔ جہالت کے اندھیرے کو دور کرکے علم کی روشنی سے منور کردیا۔ ہم سبھی لوگوں کو ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی سے سیکھنے اور ان کے بنائے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنے اعزازی خطاب میں اپنی زندگی میں پیش آنیوالے کئی واقعات کا ذکر کیا۔ اپنی خدمت کے جذبے کے فطری رجحان سے آگاہ کیا۔ اور یہ بھی کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ صندل کی لکڑی خوشبو دیتی ہے۔ مگر اس میں بہت وقت لگتا ہے۔ اس لیے آپ جو بھی کام کریں نہایت صبر و سکون سے کریں۔ فوری طور پر کسی بھی کام کا عمدہ نتیجہ سامنے نہیں آتا ہے۔ میں پچھلے چار دہائیوں سے اپنی استطاعت کے مطابق سماجی اور تعلیمی کاموں میں لگا ہوا ہوں اب جاکر حکومت کو اور لوگوں کو میرا کام نظر آرہا ہے۔ اور وہ اپنی اپنی محبتوں سے نوازرہے ہیں۔ اگر میں مایوس ہوجاتا تو یہ سارے کام نہیں کرپاتا۔ یوں بھی میرے ذہن میں یہ بات کبھی نہیں آتی ہے کہ میرے کاموں کا کوئی بدل مجھے ملیگا۔ میں تو بس کام کرتا ہوں۔ اس کا بدل تو اللہ تبارک وتعالیٰ دیتا ہے۔
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں جو دل جمعی کے ساتھ کام کررہا ہوں تو اس میں آپ سبھی طالب علموں، اساتذہ، اور احباب کا معنوی تعاون شامل ہے۔ یہ گلشن زبیدہ گنگا جمنی تہذیب کا سنگم ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہاں کے اساتذہ کی قابل لحاظ تعداد ہمارے غیر مسلم بھائی بہنوں پر مشتمل ہے۔ یہ اس ادارے کی مقبولیت کا فیض ہے کہ اس اردو میڈیم ادارے سے کئی غیر مسلم طالبات نے اردو میڈیم میں تعلیم حاصل کی۔ اور بی۔اے۔ اور ڈی ایڈ کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اس ادارہ سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبانے آئی، ٹی، میڈیکل انجنیرینگ غرض یہ کہ سارے شعبوں میں اپنی کامیابی درج کرائی۔
شکاری پور ایک مثالی شہر ہے۔ یہاں ایکتا اور آپسی محبت کی جو فضا ہے اس کی مثال بھی بہت کم دیکھنے کو ملے گی۔ میں نے صرف مدارس، مکاتب اور اسکول و کالج کے لیے ہی کام نہیں کیا ہے۔ منادر، اور مٹھوں میں بھی بورویل کے کام کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے ادارے میں جو بھی پروگرام کرتے ہیں اس میں ہر مذہب کے دانشوروں اور معززین کو بلاتے ہیں۔ آج ہماری آپسی محبت کا یہ عالم ہے کہ وہ بھی میرے بغیر کوئی پروگرام نہیں کرتے ہیں۔ حکومت کرناٹک سے ملنے والے میرے اس ایوارڈ پر میرے بہت سارے ہندوبھائیوں نے مجھے مبارکباد دی۔ میرے گھر آکر میرا اعزاز کیا۔ انہوں نے اپنی محبت سے میری خوشی کو دوبالا کردیا۔ میں خدمت کے اپنے چنے ہوئے راستے پر اسی طرح چلتا رہوں گا۔ بس آپ کی محبتیں ہمارے ساتھ رہے۔ یہ پر وقار تقریب جناب فیاض احمد صاحب صدر ایچ کے فاؤنڈیشن کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچی۔