خبریں ریاستی

شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے منعقدہ مقابلہئ ترانہ میں مولانا ازہر ندوی کو ملا پچاس ہزار کا نقد انعام دیار حافظ میں منعقد کی گئی ایک اعزازی تقریب

نیوز ڈیسک

۱ جنوری ۲۰۲۲

شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے منعقدہ مقابلہئ ترانہ میں مولانا ازہر ندوی کو ملا پچاس ہزار کا نقد انعام دیار حافظ میں منعقد کی گئی ایک اعزازی تقریب


مولانا ازہر ندوی کی ترقی میں ان کے اساتذہ کی دعائیں اور خلوص شامل ہے۔ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی
(شکاری پور) شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے منعقدہ مقابلہئ ترانہ میں مولانا محمد اظہر الدین ازھر ندوی نے اول نمبر سے کامیابی حاصل کی جس کا اعلان2 ڈسمبر 2021 کے آل انڈیا ایجوکیشن سمیٹ بیدر پروگرام میں کیا گیا جس میں مولانا ازہر ندوی صاحب کو ڈاکٹر عبد القدیر صاحب نے پچاس ہزار کا چیک بطورِ انعام و اعزاز پیش کیا۔
بیدر سے واپسی کے بعد آج دیار حافظ میں مولانا ازہر ندوی کے اعزاز میں ایک خوبصورت محفل کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے بحسن و خوبی انجام دی۔محفل کا آغاز محمد حمزہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اس کے بعد نجیب الرحمن نے نعت پاک پڑھ کر سنایا۔ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے اپنے ہاتھوں سے اپنے شاگرد مولانا محمد ازھر ندوی کی شال پوشی کی اور بیشمار دعاؤں کے ساتھ ان کی خدمت میں گلدستہ پیش کیا۔اس مجلس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے کہا کہ میں مولانا ازہر ندوی کو بچپن سے جانتا ہوں،وہ ہمارے مدرسہ کے اولین طالب علموں میں سے ہیں۔طالب علمی کے زمانے ہی سے ان کے اندر پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کا شوق ہے۔مجھے ذاتی طور پر بڑی خوشی اور فرحت و مسرت کا احساس ہوا کہ مولانا ازہر ندوی نے ادارہ شاہین کا ترانہ لکھ کر امتیازی کامیابی حاصل کی ہے۔یہ ہمارے لئے بڑے فخر کی بات ہے کہ ہمارے آس پاس ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ جن کے اندر اتنی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں کہ وہ اپنے فکر و فن اور علمی قابلیت کی بنیاد پر بڑے بڑے مقابلوں کا انعام اپنے نام کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے ان کے مادر علمی جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ کو بھی یاد فرمایا اور کہا کہ اساتذہ جب قابل ہوتے ہیں تو اس طرح کے شاگرد قوم و ملت میں پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اعزاز و اکرام کے بعد ہمت افزائی اور قدر شناسی سے انسان کا حوصلہ بڑھتا ہے اس لئے بڑوں کو چاہئے کہ اپنے سے چھوٹوں کی بھی دل کھول کر ہمت افزائی کریں اور ان کی ڈھارس بندھائیں۔تاکہ وہ مزید آگے بڑھ کر ہمت و استقامت کے ساتھ اپنے کام کو جاری رکھ سکیں۔
ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے ساتھ ہی ساتھ بانی و ناظم شاہین ادارہ جات بیدر ڈاکٹر عبد القدیر صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا برادر عزیز جناب عبد القدیر صاحب ایک بالیاقت اور باصلاحیت انسان ہیں۔وہ ایک بہترین منتظم ہیں۔بلاتفریق مذہب ملت وہ اپنے تعلیمی مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ہندوستان بھر میں اس کی کئی شاخیں موجود ہیں۔اس طرح کے افراد کا ہمارے درمیان رہنا ہماری بڑی خوش نصیبی ہے۔
مشہور ادیب اور معتبر نقاد ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی صاحب نے کہا کہ مولانا محمد اظہر الدین ازھر ندوی صاحب ایک باصلاحیت انسان اور قلمکار ہیں۔انہیں دینی تعلیم،فقہ و حدیث اور امامت و خطابت کے ساتھ ساتھ شعر وادب سے بھی دلچسپی ہے۔انہوں نے ادارہ شاہین کے مقابلہئ ترانہ میں حصہ لے کر جو اول انعام حاصل کیا ہے وہ ان کے تخلیقی ذہن اور فن شعر گوئی پر گرفت کی روشن دلیل ہے مجھے امید ہے کہ اگر انہوں نے شعر و شاعری کی طرف مکمل توجہ دی اور اپنی ریاضت جاری رکھی تو ان کا شاعرانہ قد بہت جلد نمایاں ہوکر سامنے آئے گا۔فی الحال میں انہیں ترانہ کے لئے ملنے والے اعزاز و اکرام پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید ظاہر کرتا ہوں کہ ریاست کرناٹک میں شاعری کے باب میں جو خاموشی ہے وہ اپنے زرخیز قلم سے ضرور دور کریں گے۔
جامعہ مدینۃ العلوم شکاری پور کے سینئر استاد مولانا محبوب الرحمٰن ندوی نے اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں جن کے اندر بیک وقت کئی ایک صلاحیتیں جمع ہوں لیکن مولانا محمد اظہر الدین ازھر ندوی پر خدا کا خصوصی فضل و احسان ہے کہ اس نے کئی ایک خوبیاں ان میں ودیعت فرمائی ہے۔مولانا ازہر ندوی صاحب ایک کامیاب مہتمم،لائق و فائق استاد،بہترین خطیب اور ایک جید شاعر و ادیب ہیں۔ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے کہ اس طرح کی شخصیت ہمارے درمیان موجود ہے۔میں ادارہ شاہین بیدر کے مقابلہئ ترانہ میں امتیازی نمبر حاصل کرنے پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔مولانا محمد اظہر الدین ازھر صاحب ندوی نے اس موقع پر بارگاہِ خداوندی میں ہدیہ تشکر پیش کرتے ہوئے اپنی مادر علمی جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور دارالعلوم ندوہ العلماء کے اساتذہ کو یاد فرمایا اور کہا کہ یہ اعزاز و انعام میرے اساتذہ کی محنتوں کا ثمرہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی معیت اور ان کی رفاقت نے مجھے شعر و شاعری کے میدان میں آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا کیا۔ڈاکٹر صاحب وقتا فوقتاً میرے کلام کی اصلاح فرماتے ہیں اور مفید مشوروں سے نوازتے ہیں۔قدآور شخصیات کے سامنے اور مقامی کسی بھی جلسہ سے خطاب کرتے تو میرا نام لے کر میرا حوصلہ بڑھاتے ہیں جس سے مجھے مزید آگے بڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔آج کی اس مجلس کے انعقاد کا سہرا بھی ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کے سر ہی جاتا ہے۔اگر استاد شاعروں کی طرف سے اس طرح کی ہمت افزائی ہوتی رہے تو میں سمجھتا ہوں کہ نئے نئے قلمکار شعر و ادب کے میدان میں آگے بڑھ پانے کا حوصلہ جٹاپائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ میری طالع بختی اور خوش نصیبی ہے کہ ادارہ شاہین نے میرے ترانہ کو منتخب فرما کر میری قدر افزائی کی ہے جس کے لئے میں بصمیم قلب ممنون ہوں۔شاہین کے کل ادارہ جات میں صبح شام اس ترانہ کا پڑھا جانا کوئی کم بڑی بات نہیں ہے۔
بہر حال میں ان تمام ساتھیوں کا بھی ممنون ہوں جنہوں نے فرداً فرداً مجھے مبارکبادی پیش کیں اور میرے حوصلے کو مزید استحکام عطا کیا ہے۔اس مجلس کی نظامت مولانا عبد الرقیب صاحب ندوی نے انجام دی جب کہ انجینئر محمد شعیب کے کلماتِ تشکر سے یہ مجلس اپنے اختتام کو پہنچی۔اس مجلس میں جناب انیس الرحمن صاحب جناب نظر اللہ مڈی صاحب جناب ہچرایپا صاحب ماسٹر عبد العزیز صاحب،ابو طلحہ اور مدثر شریک تھے اور بطورِ سامعین جامعہ مدینۃ العلوم کے طلبہ اور اساتذہ ئ بکرام بھی حاضر تھے۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ