خبریں طبی

با پوجی پیرا میڈیکل کالج میں تعلیمی اور وبائی تحفظ بیداری اجلاس

نیوز ڈسیک

۳۱ دسمبر ؍ ۲۰۲۱

با پوجی پیرا میڈیکل کالج میں تعلیمی اور وبائی تحفظ بیداری اجلاس


آج بروز بدھ ۹۲ دسمبر ۱۲۰۲؁ء کو باپوجی پیرامیڈیکل کالج شکاری پور میں باپوجی انسٹی ٹیوٹ کی طر ف سے مطبو عہ کلینڈر ۲۲۰۲؁ء کے اجرائی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس اجرائی تقریب کی صدارت کے فرائض باپوجی پیرامیڈیکل کالج کی پرنسپل شری متی پوترانے اداکیے۔ اس جلسے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شکاری پور تعلق کے بی۔ای۔او شری ایس ششی دھرنے شرکت کی۔ دیگر شرکا میں شکاری پور تعلق کی کلیان ادھیکاری شری متی رتنماجی۔ خواتین و اطفال کی بہبودی کی تعلق افسر شری متی شوبھاجی۔ باپوجی پیرا میڈیکل کالج کے بانی و سرپرست شری پاپیاجی۔ ضلعی کنڑا پریس سکریٹری شری ہچرایپاجی وغیرہ نے شرکت کی۔
خصوصی خطاب کے لیے ادب اطفال کے قومی ایوارڈ یافتہ شاعر وادیب ڈاکٹر حافظؔکرناٹکی بھی تشریف لائے۔ استقبالیہ تقریر شری رگھووندرا کلکرنی نے کی اور جلسے کی غرض وغایت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ سن دو ہزار اکیس کا سال ہم سبھوں کے لیے نہایت آزمائش۔ گھبراہٹ اور اضطراب کا سا ل ثابت ہوا ہے امید کرنی چاہیے کی سال دوہزار بائیس ہم سبھوں کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہو گا۔ ماحول اور موسم کی خرابی اور وبا کی صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر طلبا ء میں بھی گھبراہٹ اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ کیلنڈر کا اجرا ایک بہا نا ہے دانشوروں افسروں اور دوسرے بڑے لوگوں کو یہاں اس لیے مدعو کیا گیا ہے کہ وہ طلباء کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس موضوع پر اہم اور خاص گفتگو کرنے کے لیے ہم نے جب ڈاکٹر حافظؔکرناٹکی سے درخواست کی تو انہوں نے ہماری دعوت قبول کرکے ہماری عزت افزائی فرمائی۔ہم سبھی لوگ آج ان کی گفتگو سنیں گے اور نئی روشنی اور نیا حوصلہ پا ئیں گے۔ لیکن ان سے پہلے جو لوگ ہمارے یہاں تشریف لائے ہیں ان سے بھی کچھ با تیں سن لینا ہم لوگوں کے لیے یقینا مفید ہوگا۔ شکاری پور تعلق کے بی،ای،او، شری ششی دھرنے اس مو قع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ہم بہت مشکل دور سے گذررہے ہیں سن دوہزار بیس اور اکیس میں ہم نے بہت سے دکھ جھیلے ہیں۔ ملک کا بہت نقصان ہوا ہے بڑی مشکل سے اسکولوں اور کالجوں میں تعلیمی بہار آئی ہے۔ مگر افسوس کے دوہزار با ئیس کے شروع ہونے سے پہلے ہی خطرے کی گھنٹی بجنے لگی ہے ہم سب کو ہر طرح کے حالات کا سا منا کرنے کے لیے تیار رہناہے۔ ہمت اور حوصلہ نہیں ہارنا ہے کورونا کے قا عدے قانون کا پالن کرناہے شری متی شوبھاجی نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کا کلینڈر بہت خوب صورت ہے ہم امید کرتے ہیں کہ دوہزار بائیس بھی اسی طرح ہمارے لیے خوب صورت بن کر آئے یہاں ڈائس پر ڈاکٹر حافظؔکرناٹکی صاحب موجود ہیں۔ جو سو کتابوں کے مصنف ہیں۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔میں ان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ شری متی رتنماجی نے کہا کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں ہمیں قانون کا پالن کرتے ہوئے ہمت سے اس کا سامنا کرناہے۔اپنے آپ کو اور اپنے سماج کو آزمائش سے بچانا ہے۔ اور آگے بھی بڑ ھناہے۔ ڈاکٹر حافظؔکرناٹکی نے اپنا خصوصی خطاب آدھے گھنٹے تک جاری رکھا۔ان کی با تیں اتنی معلوماتی تھیں کہ طلبا نے نہایت توجہ سے سنیں۔ چوں کہ سارے طلبا میڈ یکل کے تھے اس لیے وہ مو قع اور ماحول کی نزاکت کو خوب سمجھتے تھے۔ حافظؔکرناٹکی صاحب نے پچھلے دوسوسالوں میں آنیوالی ساری وباؤں اور اس کے اثرات سے طلبا کو آگاہ کیا اور تفصیل سے بتا یا کہ اس سے پہلے پلیگ، اسپینش فلو نے کتنی تباہیاں مچائیں مگر لوگوں کے حوصلوں نے اسے بھی ہرایا اور زندگی کی گاڑی کو پٹری پر لاکر اپنے حوصلوں کا ثبوت فراہم کیا۔
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ اسلام میں نئے سال کی تقریب منانے اور ہنگامہ مچانے کی گنجائش نہیں ہے۔ اس کے باوجود میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اچھا سوچیں گے تو اچھا ہی ہوگا۔ برا سوچیں گے تو برا ہوگا۔ اپنے آپ کو نیگیٹیو سوچ سے بچائیں۔ پرانے سال کے اختتام اور نئے سال کی آمد پر اپنا محاسبہ کریں کہ آپ نے ایک سال کس طرح گذارا، کیا پایا، کیا کھویا، کیوں کہ ہر گذراہوا سال ہماری عمر کوایک سال کم کردیتا ہے۔ اس لئے خیال رہے کہ آنیوالے سال میں چوک نہ ہو۔ عالمی وبا کے اس ماحول میں اپنے اندر حوصلہ اور ہمت پیدا کریں۔ مایوسی سے بچیں۔ جو ہوگا ہم مل جل کر اس کا سامنا ہمت سے کریں گے۔ ہر چیز کی تدبیر ہوتی ہے۔ ہر درد کی دوا ہوتی ہے۔ ہر مرض کا علاج ہوتا ہے۔ اس لئے گھبرانا نہیں ہے۔ حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ کورونا اندیکھا دشمن ہے اس لئے اسے کمزور نہیں سمجھنا ہے۔ جنگ وہی جیتتا ہے جو دشمن کو کمزور نہیں سمجھتا ہے۔ آج جو آپ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس کے لئے آپ کے والدین نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے آپ کے مستقبل کو روشن کرنے کے لئے دکھ اٹھائے ہیں۔پسینے بہائے ہیں۔ آپ ان کے سپنوں کو ساکار کریں۔ اسی میں آپ کے والدین کی، آپ کے سماج کی، اور آپ کے ملک کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے سچ مچ اپنی تقریر سے طلبا میں نیا جوش و جذبہ پیداکردیا۔ باپوجی کے روحِ رواں شری پاپیّا جی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں کوئی تقریر نہیں کروں گا۔ میں نے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کو اسی لئے بلایا تھا کہ آپ انہیں سنیں اور فائدہ اٹھائیں۔ ان کی آمد نے ہماری اس تقریب کے وقار میں اضافہ کیا ہے ۔
شری ہچرایپا جی نے اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سن دوہزار بیس اور اکیس میں ہم نے بہت صدمے برداشت کیے ہیں۔ تعلیم کا بھی بہت نقصان ہوا ہے۔ مگر آئی کو کوئی ٹال نہیں سکتا ہے۔ ہمیں نئے سال کا استقبال ہمت سے کرنا ہے۔مگر کورونا کے قاعدے قانون کا ہر حال میں خیال رکھنا ہے۔ یہ تقریب تعلیم و تعلم اور وبا سے متعلق عام بیداری کے ماحول کو ساز گار بنا کر پروقار انداز میں اپنے اختتام کو پہونچی۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ