خبریں ریاستی

ماؤنٹ کارمل کانوینٹ سینئر سیکنڈری اسکول میں سابق طالب علم محمد شکیب اکرم کی یاد میں تقریب تقسیم انعامات

ماؤنٹ کارمل کانوینٹ سینئر سیکنڈری اسکول میں سابق طالب علم محمد شکیب اکرم کی یاد میں تقریب تقسیم انعامات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیمنٹ نگر،چندر پور (مہاراشٹر) : سنجے رام چندر اپادھیائے (سینئر ٹیچر) نے اطلاع دی ہے کہ ماؤنٹ کارمل کانوینٹ سینئر سیکنڈری اسکول، سیمنٹ نگر ، چندر پور( مہاراشٹر ) کے سابق طالب علم، محمد شکیب اکرم کی یاد میں تقریب تقسیم انعامات کا انعقاد کیا گیا جس میں پانچویں سے بارہویں جماعت کے طلباء/ طالبات کو شکیب کی دلکش تصویر کیساتھ ایک مومینٹو(Momento) اور بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی لکھی ہوئی کتاب ‘اگنی پنکھ’ کی کاپی دی گئی۔ کھیل کود اور کراٹے کمپٹیشن کیلئے قومی سطح پر قیادت کرنے والے طلباء آریش سنجے اپادھیائے، شوریہ وویک بوڈھے اور 90 فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے طلباء ؛ کماری گریما ناگلے، پوروی سوریاونشی، نرمان سونارکر، دھنشری موہتکر، جیوتی چوہان، کرشنا موہوڑ، ثانیہ ڈھوکے اور بھومیکا یادو کو شکیب اکرم میموریل ایوارڈ” سے نوازا گیا۔


قابل ذکر ہے کہ ماؤنٹ کارمل اسکول کے سابق طالب علم شکیب اکرم کا تقریباً تین سال قبل ایک سڑک حادثے کی وجہ سے انتقال ہو گیا تھا۔ اس آل راؤنڈر ہونہار طالب علم کے والد جانے پہچانے شاعر خورشید اکرم سوز اور والدہ سیدہ نزہت جہاں قیصر نے اپنے اکلوتے بیٹے کی یاد میں پڑھائی اور کھیلوں میں کامیابی حاصل کرنے والے طلباء/ طالبات کو ایوارڈ دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اسکول انتظامیہ نے اس پر اتفاق کرتے ہوئے اس پروگرام کا انعقاد کیا۔
اس پروگرام میں پرنسپل سسٹر لینا، سنجے رام چندر اپادھیائے (سینئر ٹیچر)، آر۔ ایس بھاٹی (Manager; Excavation – MOC Mine)، بابو سکریا (انگریزی ٹیچر)، خورشید اکرم “سوز”، دھیرج کامبلے (سینئر سافٹ ویئر انجینئر)، اور سوجیت جنگری نے بابو شکیب اکرم کے تئیں اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔
پرنسپل سسٹر لینا نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شکیب ایک اچھے اور ہونہار طالب علم ہونے کے ساتھ ہی نہایت ہمدرد ، حوصلہ مند ، ذہین، آشا وادی، خود اعتماد اور بے لوث سماجی کارکن تھے۔ وہ مضبوط اخلاقی اقدار کے حامل متاثر کن شخصیت تھے۔
آر ایس بھاٹی نے کہا کہ شکیب نہایت نیک، ایماندار، فرمانبردار، شانتی پسند اور صوفی صفت انسان تھا۔ وہ اجنبیوں کے ساتھ بھی ہمدردی اور بھائی چارگی سے ملتاتھا۔ وہ آئی ٹی کے شعبے میں کچھ غیر معمولی کارنامہ انجام دینے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
سنجے رام چندر اپادھیائے نے کہا کہ شکیب ان کا پسندیدہ طالب علم تھا اور اس نے ہمیشہ اپنی بہترین کارکردگی سے ہمیں اس پر فخر کرنے کا موقع دیا۔ میں شکیب میں بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا عکس محسوس کرتا تھا۔ ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی اسکی فطرت لوگوں کو اسکی جانب راغب کرتی تھی۔۔
شکیب کو یاد کرتے ہوئے بابو سکریا نے کہا کہ “کسی لیجنڈ ” کی چند الفاظ میں تعریف نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے شکیب کو ایک اولوالعزم ، پرجوش اور بلند حوصلہ طالب علم قرار دیا۔
شکیب کے ہم جماعت دھیرج کامبلے نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب میں اس وقت کے بارے میں سوچتا ہوں جب شکیب اور میں ہم جماعت تھے تو مجھ پر شکر کیساتھ اداسی کے احساسات بھی طاری ہو جاتے ہیں۔ شکیب میرے لئے ایک بہترین ہم جماعت سے بڑھ کر تھے۔ وہ تعلیمی فضیلت ( Academics Excellence ) کی روشن مثال تھے اور حقیقت میں ایک اچھے انسان تھے۔
شکیب کے ایک اور ہم جماعت سوجیت نے کہا کہ ہم شکیب کو کبھی نہیں بھول سکتے، وہ بہت ہی منفرد اور پیارا دوست تھا۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا۔
محترمہ اسنیہل بام (ڈانس ٹیچر) نے شکیب اکرم پر ترتیب دی گئی کتاب ’’ذکر تیرا بعد تیرے‘‘ میں موجود سنجے رام چندر اپادھیائے کے خیالات پڑھ کر سنائے۔
اپنے بیان میں خورشید اکرم سوز نے کہا کہ اگر مستقبل میں کوئی طالب علم صرف مالی پریشانیوں کی وجہ سے تعلیم جاری رکھنے میں دشواری محسوس کر رہا ہو تو وہ ایسے طالب علم کی ضرور مدد کریں گے۔
اس تقریب کی صدارت پرنسپل سسٹر لینا نے کی اور اس میں وائس پرنسپل سسٹر جیسمین، رنجیت سنگھ بھاٹی اور شیو پرساد پرجاپتی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔


بابو سکریا نے بڑی خوبصورتی سے پروگرام کی نظامت کی اور شکریہ ادا کرنے کی رسم شیتل جھوڑے نے ادا کی ۔ خورشید اکرم سوز اور موجود تمام لوگوں نے اظہار تشکر کیا اور پروگرام کی کامیابی پر پرنسپل سسٹر لینا اور سکول انتظامیہ کی تعریف کی۔

“””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ