کالم نگار

ٹماٹر مزید لال ہو سکتا ہے از محمد ہاشم القاسمی

جی این کے اردو، 15 جولائی 2023

ٹماٹر مزید لال ہو سکتا ہے

محمد ہاشم القاسمی (خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال) : رابطہ 9933598528 

ٹماٹر ایک ایسی سبزی ہے جو کم و بیش ہر گھر میں روزانہ استعمال ہوتی ہے۔ ٹماٹر کسی بھی سبزی کا ذائقہ بڑھانے کا کام کرتا ہے۔ سبزیوں کی شان ٹماٹر ان دنوں ہمارے ملک میں موضوع بحث بنا ہوا ہے، جو کبھی پڑوسی ملک میں ہوا کرتے تھے ۔اس کی سرخی میں تیزی آئی ہے اور قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں، لوگ اپنی جیب کا توازن برقرار رکھنے کے لئے اب ایک کلو کی بجائے ایک پاو خرید کر کفایت شعاری کی مشق کر نے لگے ہیں ۔ اس درمیان ماہر زراعت اور نیشنل کموڈٹیز مینجمنٹ سروسز لمیٹڈ کی رپورٹ نے ٹماٹر کے زیادہ استعمال کرنے والوں کے ہوش اڑا دئے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ٹماٹر غصے میں مزید لال ہو سکتا ہے۔

ٹماٹر کی قیمتوں میں ایک ماہ کے اندر288 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تین ہفتے قبل یہ 20 روپے کلو مل رہے تھے لیکن اب ان کی قیمت بڑھ کر 160روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی ہے

جون کے مہینے میں جہاں ٹماٹر 40 روپے کلو فروخت ہو رہا تھا تو وہ جولائی کے پہلے ہفتے میں ہی 100 روپے کا ہندسہ عبور کر گیا۔ یہ ابھی رکنے والا نہیں ہے بلکہ جلد ہی ٹماٹر کی قیمت 200 روپے اور پھر 300 روپے فی کلو تک جاتی نظر آرہی ہے. اگر آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو ٹماٹر کو پھل خیال کرتے ہیں تو آج آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ٹماٹر پھل نہیں ہے، بلکہ سبزی ہے، جسے ایک مقدمے کے نتیجے میں امریکی عدالت نے پھل کے زمرے سےنکال کر سبزی قرار دے دیا تھا۔

انیسویں صدی میں امریکی سپریم

کورٹ کو بظاہر ایک مضحکہ خیز مگر معقول سوال کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ ٹماٹر پھل ہے یا سبزی؟ اس وقت نیویارک بندرگاہ اتھارٹی ٹماٹر کی درجہ بندی سبزی کی حیثیت سے کرتی تھی، جس کی درآمد پر دس فیصد امپورٹ ٹیکس وصول کیا جاتا تھا۔

اس زمانے میں ایک پھلوں کی درآمدات کا کاروبار کرنے والے نکس خاندان کے تاجروں نے امریکی ٹیرف ایکٹ 1883ء کے تحت، کلیکٹر آف نیویارک پورٹ ایڈورڈ ہیڈن کےخلاف ایک مقدمہ درج کروایا تھا اور عدالت سے استفسار کیا تھا کہ درآمد شدہ سبزیوں پر ٹیکس ادا کیا جاتا ہے۔ لیکن، پھل چونکہ ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، لہذا کلیکٹر سے ان کی ادا شدہ رقم واپس دلوائی جائے۔

امریکی عدالت نے 1893 میں اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ٹماٹر کو قانونی طور پر سبزی کے زمرے میں شامل کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سائنس اور روزمرہ زندگی کے درمیان امتیاز کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا تھا کہ ٹماٹر ایک سبزی ہے کیونکہ لوگ اسے سبزی ہی خیال کرتے ہیں۔

نباتاتی تعریف کے اعتبار سے پودے کے پھول سے پیدا ہونے والا نرم گودا جو اسی پودے کا بیج رکھتا ہو اسے پودے کا پھل کہا جاتا ہےاور تکنیکی اعتبار سے ٹماٹر اس تعریف پر پورا اترتا ہے۔

اس دلچسپ مقدمے کی سماعت کے لیے دونوں فریقین کی جانب سے دلائل مختصر اور سادہ تھے۔

مدعا علیہ نے ٹماٹر کو پھل ثابت کرنے کے لیے ویبسٹر لغت کا سہارا لیتے ہوئے مٹر، بیگن، کھیرا اور سیم کی تعریف پڑھ کر سنائی تھی جو تکنیکی تعریف کے لحاظ سے پھل کے زمرے میں شامل ہیں۔

دوسری جانب سے دلائل پیش کرنے کے لیے وارکیسٹر لغت کا استعمال کیا گیا تھا جس میں سے آلو، شلجم، پھول گوبھی، گاجر کی تکنیکی تعریف پڑھکر سنائی گئی جو اسے legume (پھیلیاں) ظاہر کرتی ہے۔ لیکن، روز مرہ کے معمولات میں ہم انھیں سبزی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سائنسی درجہ بندی سے عام فہم زبان تبدیل نہیں ہوتی ہے۔ اگرچہ، تکنیکی تعریف کے لحاظ سے ٹماٹر ایک پھل ہے لیکن روز مرہ کی زندگی میں اسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جسے عام طور پرکھانے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے اور پھل کی طرح کھانے کے بعد ایک سویٹ ڈش کے طور پر نہیں کھایا جاتا ہے۔

لہذا، کسٹم قوانین کے تحت عدالت نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج سے ٹماٹر کو سبزیوں کے زمرے میں شمار کیا جائے گا اور درآمدی ٹیرف کی ادائیگی جاری رکھی جائے گی اور نکس خاندان کو رقم کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔

ٹماٹر کا شمار ان سبزیوں میں کیا جاتا ہے جو مختلف کھانوں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، جب کہ اسے صحت کے لیے بھی بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ ٹماٹر کو اس کے خوش ذائقہ ہونے کی وجہ سے کچھ علاقوں میں پھل بھی کہا جاتا ہے۔

اس پھل سے بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ ٹماٹر میں پائے جانے والے غذائی اجزاء کی وجہ سے ان طبی فوائد کے جسم پر اثرات زیادہ دیر تک برقرار رہتے ہیں۔ ان اجزاء میں وٹامن اے، بی، بی 3، بی6، اور بی 7 شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹماٹر میں میگنیشیم، آئرن، کرومیم، پوٹاشیم، زنک، اور کولین بھی پایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ٹماٹر میں پچانوے فیصد تک پانی پایا جاتا ہے، جب کے پانچ فیصد کاربو ہائڈریٹس اور فائبر پائے جاتے ہیں۔ ایک سو گرام ٹماٹر میں اٹھارہ کیلوریز، پچانوے فیصد پانی، ایک گرام پروٹین، چار گرام کاربو ہائڈریٹس، ڈھائی گرام شوگر، ڈیڑھ گرام فائبر، اور تقریباً آدھا گرام فیٹ پایا جاتا ہے۔

ٹماٹر ایک ایسی سبزی یا پھل ہے جسے سلاد کے طور پر کچا بھی استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ اس سے بننے والی چٹنیاں بھی بہت شوق سے کھائی جاتی ہیں۔ اسے زیادہ تر کیچپ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹماٹر کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، اس لیے اسے زیادہ مقدار میں استعمال نہیں کرنا چاہئے۔

ٹماٹر ہائی بلڈ پریشر میں کمی کرتا ہے، ہاضمے کے لیے مفید ہے، جسمانی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے، جگر کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلیک ہیڈز سے نجات دلانے میں معاون ثابت ہوتا ہے، 

کینسر سے بچاؤ میں مفید بتایا جاتا ہے، کیل مہاسوں کا خاتمہ کرنے میں مدد کرتا ہے، کولیسٹرول کی متوازن سطح پر لا کر وزن میں کمی کے لیے مفید بتائے جاتے ہیں، ٹماٹر میں اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ جو ذیابیطس، کینسر جیسی کئی بیماریوں سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ٹماٹر میں لیوٹین اور بیٹا کیروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ آنکھوں کے لیے بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ٹماٹر میں پایا جانے والا وٹامن سی قوت مدافعت بڑھانے میں بھی مدد کرتا ہے۔ 

آج کی جنریشن ٹماٹر کی بڑھتی قیمتوں پر اپنا غصہ اور احتجاج سوشل میڈیا پر ہنسی مذاق کے ذریعہ ظاہر نہ کرے ایسا ممکن ہی نہیں ہے چنانچہ ٹماٹر کی آسمان چھوتی قیمت پر نت نئے مذاق اور جوکس بھی سوشل میڈیا میں سرخیاں بٹور رہی ہیں اس سلسلے میں مہاراشٹرا کے تھانے ضلع میں ایک خاتون کو اپنی سالگرہ کے موقع پر 4 کلو سے زیادہ ٹمار تحفے میں دیے گئے۔

ریاست مہاشٹرا کے علاقے کلیان کے کوچاڈی کی رہائشی خاتون سونل بورسے کی سالگرہ کی تقریب ان کے گھر میں ہوئی جس میں اہل خانہ اور قریبی رشتے دار شریک ہوئے۔

سونل نے تحفے میں ٹماٹر ملنے پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے رشتے داروں کا شکریہ ادا کیا اور پھر ان کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیں۔

یوپی کے شہر وارانسی میں اس وقت ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ جب ایک سبزی فروش نے ٹماٹر کی بڑھتی قیمتوں کے درمیان شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنی دکان کے باہر 2 باؤنسر (گارڈ) مقرر کر دیئے ۔ دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر ہر کس و ناکس کامنٹس اور تبصرے کرنے شروع کر دئیے اسی درمیان سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی ٹوئٹ کئے اس کے بعد یہ بات جنگل کی آگ طرح پھیل گئی اور نتیجہ یہ ہوا کہ اس دکاندار اور دونوں باؤنسر کو پولیس تھانے لے گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس دکان کی پیمائش کے لیے کچھ افسران بھی موقع پر پہنچ گئے، پھر کیا تھا اس معاملے میں سیاسی رنگ بھی شامل ہو گیا 

اور پولیس نے سبزی منڈی میں “افراتفری پھیلانے اور نقص امن” کا الزام لگا کر سماج وادی پارٹی کے ایک رہنما سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا. وہیں آندھرا پردیش کے ضلع انامایا میں نامعلوم افراد نے ٹماٹر کے ایک کسان کا قتل کردیا۔ سمجھا جارہا ہے کہ ٹماٹر کی قیمت میں بھاری اضافہ کے بعد کسان نے اس سبزی کو فروخت کرتے ہوئے بھاری رقم حاصل کی اور اس رقم کو لوٹنے کیلئے نامعلوم شرپسندوں نے اس کسان کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ 62 سالہ کسان راج شیکھر ریڈی

کا چہارشنبہ کے روز مدنا پلی منڈل کے موضع بوڈی ملا دینی میں قتل کردیا گیا۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ منگل کی شب قتل کی یہ واردات اس وقت پیش آئی جبکہ ریڈی، دودھ سربراہ کرنے کیلئے گاؤں جارہا تھا. (روزنامہ منصف) اس طرح آنے والے دنوں میں یہ ٹماٹر اور کیا کیا گل دکھلائے گا ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا. * **

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ