جی این کے اردو، 15/مارچ 2023
سدالنگیشورا ہائرپرائمری اسکول شکاری پور میں پیام انسانیت کا پروگرام
(بچوں کو جہالت اور تعصب سے لڑنا سکھائیے، یہی لڑائی ہندوستان کو آئیڈیل بنائے گی۔ حافظؔ کرناٹکی)
آج بہ روز بدھ ۵۱/مارچ ۳۲۰۲ء کو شکاری پور کے ایک قدیم سرکاری کنڑا اسکول سدی لنگیشوارا میں پیام انسانیت کے جلسے کا انعقاد کیا گیا اس جلسے میں شری شری چنّابسواسوامی جی ویرتھامٹھا شکاری پور، فادرسنتوش المیرا بانی پشپا کانوینٹ شکاری پور، ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی بانی و سرپرست گلشن زبیدہ شکاری پور کے علاوہ محمد سلیم صدر ایس، ڈی،ایم، سی، فیاض احمد صدر ایچ،کے فاؤنڈیشن شکاری پور، سی آر،پی محمد غوث شکاری پور، راگھوایچ،ایم،ایس صدر کنڑا ساہتیہ پریشد تعلق شکاری پور اور اسکول کے میر معلم جناب ذبیح اللہ نے بطور خاص شرکت کی۔ ان حضرات گرامی کے علاوہ شہر کے عمائدین، دیگر اساتذہ اور طلبا کے والدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
پروگرام کے آرگنائزر اور سدی لنگیشورا اسکول کے میر معلم نے آئے ہوئے سبھی مہمانوں کا نہایت پرتپاک انداز میں استقبال کیا اور جلسے کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج اپنے ملک عزیز میں اتحاد باہمی کی بہت سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج سے ہم اپنے بچوں کو اتحاد اور یکجہتی کی تعلیم دیں گے تو مجھے یقین ہے کہ وہ کبھی گمراہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکول کنڑا اسکول ہے مگر اس اسکول میں مسلم بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ جس سے اندازہ لگا یا جاسکتا ہے کہ ابھی بھید بھاؤ کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا ہے۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انوکھا پروگرام ہے۔ اسٹیج پر ہندوستان کا مشترکہ چہرہ اپنی مادرانہ مسکراہٹ کے ساتھ وطن کے باشندوں کو آپسی محبت کا پیغام دے رہا ہے۔
میر معلم جناب ذبیح اللہ صاحب کی سوچ اور ان کی فکر قابل ستائش ہے۔ ان کی یہ محنت یقینا رنگ لائے گی اور نئی نسل وطن عزیز کی مشترکہ وراثت اور آپسی اتحاد کی طاقت کو سمجھیں گے۔ ذبیح اللہ صاحب ایک بہترین تربیت یافتہ اور خاندانی انسان ہیں، وہ کنڑا زبان کے بہترین اسکالر ہیں، اسی لیے ان کا اسکول بھی نئی مثالیں پیش کررہا ہے۔ زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ کنڑا ہو کہ اردو، ہندی ہو کہ تمل، گجراتی ہو کہ پنجابی، یا اور کوئی زبان یہ ساری زبانیں ہندوستان کی ہیں، اور ہندوستان سے پیار کرنے والے ہندوستانیوں کی ہیں، یہاں سامنے دیکھیے سارے بچے یونیفارم میں بیٹھے ہیں۔ ان کے کپڑوں سے کوئی ان کے مذہب کا اندازہ نہیں کرسکتا ہے۔ بچوں میں ہمیشہ اتحاد اور حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کیجئے۔ انہیں جہالت، غربت اور تعصب سے لڑنے کا سلیقہ سکھائیے۔ یہی لڑائی ہندوستان کو آئیڈیل ملک بنائے گی۔
شری شری چنابسواسوامی جی نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ بچے اپنی مادروطن کے سپوت ہیں، انہیں مذہب کے نام پر بھید بھاؤ کا سبق جو بھی پڑھانے کی کوشش کرتا ہے وہ مادروطن کا دوست نہیں ہوسکتا ہے۔ ذبیح اللہ صاحب نے بہت اہم جلسے کا اہتمام کیا ہے۔ سوامی جی نے سامعین کو مخاطب کرکے کہا کہ آج کل موبائیل واٹس اپ پر بہت ساری غلط چیزیں آتی ہیں، آپ کو ان غلط باتوں سے بچنا ہے، اور اس کے خلاف اچھی باتوں کو پیش کرنا ہے۔
مجھے آج اس بات کی بھی خوشی ہے کہ میں قومی انعام یافتہ شاعروادیب حافظؔ کرناٹکی صاحب کے ساتھ یہاں موجود ہوں، ان کی باتیں ہمیشہ دل پر اثر کرتی ہیں۔ وہ ہمیشہ محبت کی باتیں کرتے ہیں۔ ہم لوگ اگر اسی طرح متحد رہیں تو سیاسی فائدہ اٹھانے والے کبھی کامیاب نہ ہوں گے ایک مسلمان میرمدرس نے اپنی جیب خرچ سے اتنا شاندار پروگرام کیا ہے میں ان کے جذبے کو سلام کرتا ہوں۔
فادر سنتوش المیرا جی نے اپنی تقریر میں کہا کہ نصابی تعلیم کی تکمیل کے ساتھ اس طرح کے پروگراموں کی بھی بہت سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں سنا کر بچوں کی ذہنی تربیت کی کوشش کی اور کہا کہ میں میر معلم ذبیح اللہ کا شکرگذار ہوں کہ انہوں نے ایک مثبت پیغام دینے والے پروگرام کا مجھے حصہ بنایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ذبیح اللہ صاحب کی محنت اور مقبولیت کا ثبوت ہے کہ اس سرکاری اسکول میں اتنے زیادہ طلبا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے جس طرح ہندو، مسلم،عیسائی کو ایک ساتھ بیٹھا کر اتحاد کا پیغام دیا ہے وہ قابل قدر ہے۔
راگھو ایچ، ایس، پرجاوانی نے کہا کہ آج کے ماحول میں اس طرح کے پروگرام کی خاص اہمیت ہے۔ اس سے بچوں کے ذہن میں ہندوستان کی محبت سے لبریز تصویر بنے گی۔ جسے جب کوئی دوسرا توڑنے کی کوشش کرے گا تو انہیں درد ہوگا۔ اور وہ اسے بچانے کی کوشش کریں گے۔ یہ بات واقعی قابل تعریف بات ہے کہ ایک کنڑا اسکول کو ایک مسلمان میر معلم اتنی کامیابی سے چلا رہا ہے کہ اس کی مثال بھی آسانی سے نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب پیدا ہونا برا نہیں ہے، مگر غربت سے میں مرنا بری بات ہے۔ اس سے لڑنے کے لیے تعلیم ہی اصل ہتھیار ہے۔
سی،آر،پی محمد غوث نے کہا کہ یہ بات یقینا خوشی کی ہے کہ ہمارے بچے بہت بڑی تعداد میں کنڑا سکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ بچے لسانی تعصب سے پاک ہونے کی مثالیں قائم کریں گے اور تعلیم کو ہر طرح کے ذہنی تحفظ سے بلند کرکے دیکھیں گے۔ اور دکھائیں گے اسی اسکول کے انگریزی کے استاد کے شکریہ کے ساتھ یہ مجلس اختتام کو پہونچی۔