جی این کے اردو، 11 جولائی 2023
شاہ سعودی عرب کی دعوت پر حج بیت اللہ سے واپسی پر شکاری پور میں ڈاکٹر حافظؔکرناٹکی کا استقبال
آج بروز، پیر10 جولائی ۳۲۰۲ء کو ضیوف الرّحمن ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی صاحب سعودی حکومت کی طرف سے حج بیت اللہ شریف کی سعادت حاصل کرکے اپنے گاؤں شکاری پور لوٹے تو گویا شکاری پور والوں کی دید کو ترستی آنکھوں کی پیاس بجھ گئی
پورا شہر شکاری پور اپنے اس شاہی مہمان حافظ کرناٹکی کو دیکھنے کے لیے امڈ پڑا۔ لوگوں کے اندر مسرت کی بے پناہ لہر تھی۔ جوش تھا، عقیدت اور محبت کا جذبہ تھا۔
اور کیوں نہ ہو یہ شہر شکاری پور کے لیے ایک یاد گار واقعہ تھا۔ ایک قابل فخر اعزاز تھا۔ پہلی بار شکاری پور سے کوئی شاہی مہمان کی حیثیت سے حج بیت اللہ کے لیے مکہ مدینہ تشریف لے گیا تھا۔ یہ شکاری پور کا سچا سپوت تھا جس نے ریاست کے دور افتادہ گاؤں میں رہ کرتعلیم اور سماجی خدمات کے میدان میں ایسا نام کمایا اور ادب اطفال کی دنیا میں ایسی شہرت پائی کہ اس کی شخصیت کا عکس اور ان کے نام کا شہرہ شاہ سعودی عرب جناب عبداللہ بن سلمان کے کانوں تک پہونچ گئی اور انہوں نے نہایت عزت اور احترام سے شکاری پور کے اس سپوت کو اپنا مہمان بنایا۔ ان کی آمد کے موقع سے شہر شکاری پور کے عمائدین، اساتذہ، علماء، ائمہ اور طلبا نے اپنی بے پناہ مسرت کا اظہار کیا۔ اور مدرسہ مدینۃ العلوم شکاری پور میں ان کے اعزاز میں ایک استقبالیہ مجلس منعقد کی۔ اس مجلس کی رونق میں اضافہ کرنے کے لیے طلبا نے حافظؔ کرناٹکی کی لکھی نعتوں کو اس خوش الحانی اور جوش و مسرت سے گایا کہ پوری مجلس جھوم اٹھی۔ اس خاص مجلس میں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کا استقبال ایچ،کے، فاؤنڈیشن کے صدر جناب فیاض احمد صاحب اور آفاق عالم صدیقی نے مشترکہ طور پر کیا۔
اپنے استقبالیہ تقریر میں ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ شکاری پور ریاست کرناٹک کا ایک چھوٹاسا شہر ہے۔ بلکہ قصبہ کہہ لیں، ایسے چھوٹے قصبوں کی پوری ریاست اور ملک میں کوئی کمی نہیں ہے۔ مگر اسے کوئی نہیں جانتا ہے۔ اس چھوٹے سے قصبے میں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنی محنت، لگن اور ایمان و عقیدت کی پختگی کے ساتھ علم کی شمع روشن کی اور دینی و عصری تعلیم کے شاندار ادارے قائم کیے۔ سماجی، اصلاحی، اور فلاحی کاموں کا بیڑا اٹھایا اور پورے منظر نامے کو بدل دیا۔ ادب اطفال کی طرف توجہ کی اور انقلاب برپا کردیا۔ یہ ان کی انہیں محنتوں کا ثمر ہے کہ آج ان کی شہرت و مقبولیت اور عزت و احترام کا ستارہ بڑے بڑے حکمرانوں کی نظروں میں بھی روشن ہے۔
اسی لیے شاہی حکومت اور ولی عہدعبداللہ بن سلمان نے انہیں شاہی مہمان کی حیثیت سے حج بیت اللہ کے لیے بلایا۔ اور شاہی مہمان بناکر ان کی قدر افزائی کی۔ اہل شکاری پورخوش قسمت ہیں کہ اس کی مٹی میں ایسا ذرہ بھی تھا جو آسمان پر آفتاب بن کر چمکا۔ اور ان کی عزت و وقار کا ذریعہ بنا۔
مولانا محمد اظہر الدّین اظہر ندوی نے کہا کہ؛ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی خدمات کی قبولیت کی دلیل ہے کہ اللہ نے انہیں سعودی عرب کے بادشاہ کے ذریعے دعوت دلوا کر اپنے گھر کی زیارت کا موقع عنایت کیا۔ انسان جب بھی نیک نیتی اور خلوص سے خدمت خلق کا کام کرتا ہے، اللہ کے بندوں میں اللہ کی محبت پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے، علم کو نیکی کی طرح پھیلاتا ہے تو اللہ بھی اس کی خدمت کو قبول فرماتا ہے اور اسے فرش سے اٹھا کر عرش پر بٹھاتا ہے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی وجہ سے شہر شکاری پور اور شکاری پور کے مسلمانوں کو آج جس خوشی اور عزت کا احساس ہورہا ہے وہ کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا۔ ریاست کرناٹک سے اور ہندوستان سے دہائیوں سے لوگ شاہی مہمان کے طور پر فریضہئ حج ادا کرتے رہے ہیں، لیکن یہ اعزاز شکاری پور کی سرزمین کو پہلی بار ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی شکل میں حاصل ہوا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ان کے طفیل یہ سعادت دوسروں کو بھی نصیب ہو۔
اس مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ؛ میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکربجالاتا ہوں کہ اس نے مجھ ناچیز کو بہ زبانِ شاہ سعود ی عربیہ حاضری کا حکم دیا۔ اور میرے لیے راستے کی ساری مشکلیں آسان فرما کر اپنی بے پایاں رحمت کے احساس سے شرابور کردیا۔
رب کریم کا بڑا کرم رہا کہ خانہئ خدا میں حاضری کی سعادت نصیب ہوئی۔ اللہ جس کو جب چاہے نواز دیتا ہے۔ بلاشبہ وہ جسے چاہے عزت عطا کرتا ہے اس کے کرم کا احوال بس وہی جانتا ہے۔ حج کے اس سفر کے دوران میں نے یہ جانا کہ حج ایک پرمشقت دینی فریضہ اور عبادت و ریاضت کا نام ہے جس میں استطاعت ہونے کے بعد کوتا ہی یا دیری نہیں کرنی چاہیے۔ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ جب سارے کاموں سے فراغت مل جائے گی تو عمر کے آخر مرحلے میں حج کرلیں گے، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ یہ ایسا فریضہ ہے جو جسمانی طاقت وقوت کے ساتھ ہی لطف دیتا ہے۔ اس لیے حج میں جان بوجھ کر کبھی دیر نہیں کرنی چاہیے۔ میں نے اپنے اس حج کے سفر میں سبھوں کے لیے دعائیں کیں۔ فرداً فرداً بھی اور اجتماعی طور پر بھی۔ اپنے ملک عزیز کی ترقی اور امن و امان کے لیے بھی دعائیں کی۔ اللہ ہماری دعاؤں کو قبول فرمائے۔ میں رب کریم کے آگے سجدہئ شکر بجا لانے کے ساتھ ساتھ ولی عہد سعودی عرب جناب عبداللہ بن سلمان کے لیے بھی ممنونیت کا اظہار کرتا ہوں کہ انہوں نے ضیوف الرّحمن میں شامل کرکے میری قدر افزائی فرمائی۔ اور تمام حاجیوں کے لیے اتنا عمدہ انتظام کیا کہ کسی کو ایک ذرا بھی تکلیف نہ ہوئی۔ اللہ شاہ عرب اور ان کی پوری ٹیم کو سلامت رکھے۔ اور یہاں موجود اور غیر موجود سبھی مسلمان بھائی بہنوں کو حج بیت اللہ شریف کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔
یہ مجلس ایچ،کے فاؤنڈیشن کے صدر جناب فیاض احمد صاحب کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچی۔