ادبی خبریں

وجیندر پال شر ما اور ایشور چند گمبھیر کی غزلوں میں وہ تاثر ہے جو کسی بھی سچے ہندوستانی کے دل پر اثر کرتا ہے:عارف نقوی

جی این کے اردو، 23/ فروری 2023

وجیندر پال شر ما اور ایشور چند گمبھیر کی غزلوں میں وہ تاثر ہے جو کسی بھی سچے ہندوستانی کے دل پر اثر کرتا ہے:عارف نقوی


شعبہئ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں ادب نما کے تحت آن لائن ”ہندی شعری نشست کا انعقاد“
میرٹھ23/فروری2023ء
”آج کے شعراء میں ڈاکٹر وجیندر پال شر ما،پنکج گرگ اور ایشور چند گمبھیر کے اشعار واقعی بہت خوب ہیں۔ ان کی غزلوں میں وہ تاثر ہے جو کسی بھی سچے ہندوستانی کے دل پر اثر کرتا ہے۔ہندوستان ہی نہیں بلکہ پو ری دنیا کے سیاسی ماحول کو پنکج گرگ اور وجیندر پال شر ما نے خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے۔ یہ الفاظ تھے معروف ادیب و شاعر عارف نقوی،جرمنی کے جو شعبہئ اردو اور آیو سا کے مشترکہ ہفتہ واری ادبی پروگرام ادب نما کے تحت آن لائن”ہندی شعری نشست“ میں اپنی صدارتی تقریر میں ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے شعرا نے سماج میں پھیلے گندے ماحول اور مسائل کی سچی تصویر کشی کی ہے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغازمحمد طلحہ نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ہدیہ نعت فرحت اختر نے پیش کیا۔ پروگرام کی سرپرستی صدر شعبہئ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔۔استقبالیہ کلمات ڈا کٹر آصف علی، نظامت ڈاکٹر الکا وششٹھ اور شکریے کی رسم ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے ادا کی۔


اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پرو فیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ پنکج گرگ نے غزل کا ما حول اس طرح بنایا کہ ان کے ہر شعر دل پر اثر کر گیا اور ایشور چند گمبھیر نے سماج میں پھیلے ماحول، سماجی خدمات اور عوامی مسائل کو دور کرنے والے معاملات کو شاعری میں پیش کیا۔
آیوسا کی صدر لکھنؤ سے پروفیسر ریشما پروین نے کہا کہ واقعی آج کا پرو گرام بہت خوب رہا۔ حالانکہ اپنی مصروفیات کے سبب میں پورا پروگرام نہیں دیکھ سکی، اس کا مجھے ملال ہے،لیکن میں اس خوبصورت پروگرام کی ریکارڈنگ ضرور سنوں گی اور ان شعراء پر تفصیلی گفتگو کروں گی۔
شعری نشست کامنتخب کلام پیش خدمت ہے۔
بھول جاناتمہیں مشکل تھا مگر بھول گئے
ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنا ہی گھر بھول گئے
دل چرا نا ہمیں آ تا ہے بہت خوب مگر
دل آئے جب ان کے مقابل ہنر بھول گئے
دوستوں کو ڈھونڈتا ہوں دشمنوں کے شہر میں
روشنی ملتی کہاں ہے ظلمتوں کے شہر میں
کچھ چرا غوں کو ہوا گل کر گئی تو کر گئی
پھر جلائیں گے دیے ہم آندھیوں کے شہر میں
ایک ڈھونڈا سو طریقے جان دینے کے ملے
کس قدر آ سانیاں ہیں مشکلوں کے شہر میں
پنکج گرگ، رُڑکی
مہکے جگ کی کیاری
آؤ کھاد بنیں ہم سب باری باری
مت جی لاچاری میں
شرم کے گہنے رکھ تن کی الماری میں
ہیرے ہیں ساگر میں
ڈوب گئے لیکن نینوں کی کاگر میں
دل بھر بھر کر آ یا
وہ تھا سنگ سدا میں دیکھ نہیں پایا
ڈاکٹر وجیندر پال شرما
پاس میرے ضمیر رہنے دو
مجھ کو مفلس فقیر رہنے دو
یہاں بھو کے کو بھوکا کھا رہا ہے
وطن سے بھا ئی چارہ جارہا ہے
بیٹھ اپنوں میں کچھ پل کے لیے
تو اپنوں سے دور ہوتا جارہا ہے
ڈاکٹر ایشور چند گمبھیر
اس موقع پرڈاکٹر شاداب علیم، سعید احمد سہارنپوری، محمد شمشاد،فیضان ظفر اور طلبہ و طالبات موجود رہے۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ