غالب اکیڈمی کے ایک سوچونویں وفات کے موقع پر طلبا کی شاندار غزل سرائی
غالب کے یوم وفات کے موقع پر غالب اکیڈمی،نئی دہلی میں دہلی کے مختلف اسکولوں کے طلبا نے غالب کی غزلیں ترنم اور تحت میں پیش کیں۔25طلبا نے غزل سرائی مقابلے میں شرکت کی اوراول دوم اور سوم آنے والے طلبا کو انعامات دیے گئے اور شرکت کرنے والے سبھی طلبا کو دیوان غالب مفت دیا گیا۔ سینئر سکنڈری اسکول کے زمرے میں اینگلو عربک اسکول کے طالب کو تین ہزار روپے کا اول انعام پیش کیا گیا۔دوسرا انعام نور نگر ایس کے وی اسکول کی مبشرہ اور ذکرہ خان کو دوہزار روپے کا انعام دیا گیا۔تیسرا انعام جامعہ سینئر سکنڈری اسکول کی ادیبہ اورایس کے وی نور نگر کی کشش کو دیا گیا۔ سکنڈری زمرے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ سکنڈری اسکول کی عفیفہ کو اول اور دوسرا انعام عروضہ کو دیا گیا۔تیسرا انعام نیوہورائزن کی ثوبیہ خان کو دیا گیا۔غالب اکیڈمی کے چھ طلبا نے بھی شرکت کی۔ زینت محل اور رابعہ گرلس اسکول کے طلبا نے بھی حصہ لیا۔ ظہیر احمد برنی،ڈاکٹر وسیم راشداور ڈاکٹر شاداب تبسم نے جج کے فرائض انجام دیے۔اس موقع پر شاداب تبسم نے کہا کہ طلبا نے بہت اچھا مظاہرہ کیا۔مقابلے کا نتیجہ کچھ بھی ہو طلبا کو ہمت نہیں ہارنا چاہیے۔تلفظ کا خاص خیال رکھنا چا ہیے۔اس موقع پر اسلم چشتی نے کہا کہ غزل سرائی کے مقابلے سے طلبا میں اردو اور غالب سے دلچسپی بڑھے گی۔ڈاکٹر وسیم راشد نے اس موقع پر کہا کہ میرا تعلق تدریس سے رہا ہے۔مجھے بہت خوشی ہوئی طلبا نے غالب کی غزلیں پیش کیں۔ اس سے اردو اور غالب سے طلبا وابستہ ہوں گے اور اردو میں مہارت حاصل کریں گے۔ زبان میں مہارت رکھنے والے کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر عقیل احمد نے طلبا،اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ نے بڑی محنت سے طلبا کو غالب کی غزلوں کا درس دیا اور طلبا نے جس انداز میں غزلیں پیش کیں وہ قابل تعریف ہے۔ کچھ بچوں نے اشعار کی کیفیت کو بیان کیا۔ ا س موقع پر ناگیش چڈھا نے کہا کہ میں نے ملازمت سے سبکدوش ہوکر اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ایم اے کیا اور پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ ہے غالب کا کلام اردو سے جڑنے کا وسیلہ ہے۔جلسہ کی نظامت چشمہ فاروقی نے کی۔