جی این کے اردو
دورانِ سفر تخلیق کیا گیا کلام اپنے احباب کی نذر
مانا کہ میں نے ہوتا ہے دشوار سفر میں
کُھل جاتے ہیں لیکن کئی اسرار سفر میں
ہم خود کو میسر نہ ہوئے آج تلک بھی
تاعمر رہے ایسے ہی بیکار سفر میں
رستے کا مزا اور ہے منزل کا مزا اور
ہم ہو نہیں سکتے کبھی سرشار سفر میں
ہم نے ہی تو اس ملک میں نظارے سجائے
دنیانے بہت دیکھے ہیں گلزار سفر میں
کچھ دیر کا ہے فاصلہ نزدیک ہے منزل
منزل کے نظر آتے ہیں آثار سفر میں
وہ حادثہ اب تک ہے مری آنکھوں میں محفوظ
جب ہو گیا اک حسن سے دوچار سفر میں
اپنے ہی قدم ساتھ نہیں دیتے ہیں اشؔہر
جب چھوڑ کے جاتے ہیں کبھی یار سفر میں
اشؔہر اشرف