کالم نگار

بھارت جوڑو یاترا موجودہ وقت کی اہم ضرورت از محمد ہاشم القاسمی

بھارت جوڑو یاترا موجودہ وقت کی اہم ضرورت

محمد ہاشم القاسمی (خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی) 

 فون نمبر = 9933598528 راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ پورے جوش و خروش اور عزم و استقلال کے ساتھ ہر دن آگے بڑھتے ہوئے تین ہزار پانچ سو ستر کیلو میٹر دور کشمیر کی طرف رواں دواں ہے ۔ عوام و خواص سبھی اس یاترا سے جڑ رہے ہیں اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کی بھیڑ ہندوستان کو متحد کرنے میں کوشاں دکھائی دے رہی ہے. 

 بھارت جوڑو یاترا کے پہلے دن لوگوں میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا اور پہلے دن صبح کی شفٹ میں پارٹی صدر راہل گاندھی کے ساتھ 4 ہزار سے زیادہ کانگریس کارکنوں نے شرکت کی۔ تقریباً 13کلومیٹر کے پیدل سفر میں حصہ لیا۔ کانگریس لیڈران اور کارندوں کی صبح میں جو ہجوم امڈی اور 118 مستقل پیدل چلنے والوں کے ساتھ بہت پرجوش تھے،جو مسٹر راہل گاندھی کی قیادت میں 3,600 کلومیٹر طویل پیدل یاترا پر نکلے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ اگر مستقبل میں بھی یہی ماحول جاری رہا تو پارٹی دوبارہ عوام کے ساتھ اس یاترا کے ذریعے جڑنے میں کامیاب ہوگی۔ کنیا کماری سے ترویندرم کے راستے پر 13 کلومیٹر کے سفر تک سڑک کے دونوں طرف کانگریس کے جھنڈے لہرا رہے تھے ۔ پوری سڑک راہل گاندھی کی تصویر والے پوسٹروں اور بینروں سے بھری ہوئی تھی۔ یاترا دیکھنے کےلئے سڑک کے دونوں طرف لوگ بیٹھے تھے اور لوگ ڈھول کی تھاپ اور بھارت جوڑو یاترا کے نعروں کے ساتھ بھارت جوڑو یاترا کے مسافروں کا استقبال کر رہے تھے ۔ یاترا ٹیم کے پہلے آرام گاہ پر ہندوستان جوڑو یاترا کے صدر دگ وجے سنگھ اور پارٹی میڈیا کے سربراہ جے رام رمیش نے آرام کے دوران مشترکہ طور پر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کنیا کماری کے لوگوں نے یاترا کو لے کر جو جوش و خروش دکھایا ہے ۔ آگے بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس یاترا میں مسٹر راہل گاندھی کے ساتھ مسٹر دگ وجے سنگھ اور دیگر کئی سرکردہ لیڈر تقریباً 150 دنوں میں پیدل سری نگر پہنچیں گے ۔ جن ریاستوں سے یہ یاترا گزرے گی، ریاستی کانگریس کے لوگ وہاں ذمہ داری کو پورا کریں گے اور ریاست کے اہم لیڈران بھی اپنی ریاست میں یاترا میں شریک ہوتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ یاترا ٹیم میں روزانہ 118 مستقل مسافروں کے ساتھ متعلقہ ریاست کے 100مسافر، ان ریاستوں کے 100 مہمان یاتری اور سماجی تنظیموں کے لوگ سفر میں رضاکار یاتریوں کے طور پر شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ہر ریاست کو یاترا سے جوڑنے کےلئے وہاں کے یاتری اپنی ریاست سے پانی اور مٹی لائیں گے وہ یاترا میں شامل ہوں گے ، اس مٹی

کو آرام گاہ پر پودے لگانے اوراس پر اسی پانی کو چھڑکنے کےلئے استعمال کیا جائے گا، اس سلسلے میں آج انڈمان اور نکوبار کے 14 یاتریوں نے حصہ لیا۔

 بھارت جوڑو یاترا پر نکلا کانگریس پارٹی اور سول سوسائٹی سے وابستہ اہم شخصیات کا قافلہ تمل ناڈو کے کنیا کمار سے سفر شروع کر کے ریاست کیرالہ کی سرزمین میں داخل ہو چکا ہے۔ آج صبح 7 بجے پرچم کشائی کے بعد کیرالہ کے پارسلا جنکشن سے چوتھے دن کی یاترا شروع کی گئی۔ ’’جس طرح کی توقع کی جا رہی تھی، یاترا میں شامل ہونے کے لئے ایک جم غفیر امنڈ پڑا ہے۔‘‘ سڑک پر لوگوں کا ہجوم ایک دریا کی مانند رواں دواں ہے

بھارت جوڑو یاترا تمل ناڈو سے گزرتے ہوئے ریاست کیرالہ میں داخل ہو گئی ہے۔ 

  ‘بھارت جوڑو یاترا’ اتوار کو جب وہ کیرالہ کی سرحد پر واقع پارسالا پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔واضح رہے کہ کیرالہ کے وایناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کا خیرمقدم کیرالہ پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے صدر اور ایم پی کے سدھاکرن، کیرالہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستیسان، اے آئی سی سی جنرل سکریٹری طارق انور، کانگریس کے سینئر لیڈر رمیش چنیتھلا، سابق وزیر اعلیٰ اومن چنڈی، ڈاکٹر ششی تھرور ایم پی، یو ڈی ایف کنوینر ایم ایم حسن، ریاستی کوآرڈینیٹر کوڈیکونیل سریش اور دیگر سینئر کانگریس لیڈروں نے کیا۔

  یہ یاترا کنیا کماری سے کشمیر تک پیدل مارچ پر مبنی ہے۔

 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہونے والی ‘بھارت جوڈو یاترا’ سنیچر کی رات کو پارسالا کے قریب چیروورکونم پہنچی۔ کیرالہ میں 11 سے 29 ستمبر تک ‘ملے قدم، جڑے وطن’ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے 19 روزہ یاترا سات اضلاع سے گزرے گی اور 450 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔

 نیاٹنکارا پہنچنے پر راہل گاندھی مہاتما گاندھی کے دوست ڈاکٹر جی رامچندرن کے گھر اور وٹوکلا مادھوی مندرم کا دورہ کرنے اور وہاں گاندھی میوزیم کا دورہ کرنے کے لیے وقفہ لئے بعد میں وہ نیاتنکارا میں بلرام پورم کے روایتی بنکروں سے بات چیت کئے ۔ اس کے بعد پدیاترا شام 4 بجے نییاٹنکارا مونوکلنموڈو سے اختتام پذیر ہوئی اور دن میں نیموم میں ختم ہوئی ۔

 پد یاترا پیر کو نیموم سے کزہ کوٹم تک دوبارہ شروع ہوگئی ۔ منگل کو یہ کازہ کوٹم سے کلمبلم کے لئے شروع ہوئی ۔ یہ یاترا 14 ستمبر کو کولم میں داخل ہوگی اور 17 ستمبر کو الپوزا پہنچے گی۔ یہ 21 ستمبر کو ایرناکولم اور 23 ستمبر کو تھریسور میں داخل ہوگی۔ یاترا 26 ستمبر کو پلکڈ اور 28 ستمبر کو ملاپورم میں داخل ہوگی۔ بعد میں یاترا تمل ناڈو کے گڈالور کے راستے کرناٹک میں داخل ہوگی۔ تقریباً 300 کانگریس کارکن پد یاترا میں شامل ہیں۔ دریں اثناء فلم ساز ادور گوپال کرشنن نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کو راہل گاندھی کی کیرالہ آمد پر ان کا استقبال کرنا چاہئے۔

گزشتہ 8/برسوں سے ڈر، خوف، جھوٹ، پروپیگنڈہ، ای ڈی، سی بی آئی، عدالت، پولیس، آئی ٹی سیل اور گودی میڈیا کے ذریعے جارحانہ فرقہ پرست طاقتوں نے دلی سے گلی تک ہر طبقہ کے سماج اور ہر اتحاد کو توڑنے کی مہم چھیڑ رکھی ہے، اس مہم نے ملک کے سیکولر ڈھانچے کو ڈھانے کی کوشش کی ہے، تاکہ ملک میں ہندتوا کا راج ہوجائے اور ہندوستان ہندو راشٹر بن جائے.

   2014/سے اس مہم کا آغاز ہوا اور 2019/ کے لوک سبھا میں دوسری بار کامیابی نے ان کے حوصلے ساتویں آسمان پر پہنچا دیا، وہاں سے مسلمانوں اور اسلام کو نشانہ بنایا گیا، دلت اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا، موجودہ حالات میں عوام ان طاقتوں سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار تو ہیں لیکن حکومت کی سرپرستی کے نتیجہ میں نفرت کی طاقتیں ابھی مضبوط دکھائی دے رہی ہیں، ہر دور کی طرح آج بھی “ہر فرعون کے لئے موسیٰ ہے” سماج میں توڑنے اور جوڑنے والی طاقتیں موجود ہیں، لیکن وقتی طور پر باطل اور منفی طاقتوں کا پلڑا بھاری ہے، سماج کو توڑنے اور ملک کو مذہب کی بنیاد پر فرقہ پرستی کی آگ میں جھونکنے کی سازش کے درمیان ملک کو جوڑنے کی فی الوقت دو مہمات کا زبردست آغاز ہوا ہے، ایک طرف نفرت، فرقہ پرستی، ڈر، خوف، بیروزگاری، مہنگائی، سرکاری ایجنسیوں کے بے جا استعمال کے خلاف راہل گاندھی نے “بھارت جوڑو یاترا” کا شاندار آغاز کر دیا ہے، تو دوسری جانب اپوزیشن کو جوڑنے کے لئے این ڈی اے سے ناطہ توڑ کر مہاگٹھ بندھن میں شامل ہونے والے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سرگرم دکھائی دے رہے ہیں، بھارت جوڑو اور اپوزیشن کو جوڑو مہم کا واحد مقصد مرکز پر براجمان توڑنے والی طاقتوں کا مقابلہ کرنا ہے.

راہل گاندھی نے ایسے وقت بھارت جوڑو یاترا کا آغاز کیا جب ملک سنگین حالات سے گزر رہا ہے اور خود کانگریس پارٹی بحران سے دوچار ہے اس وقت ملک اور کانگریس دونوں کو جوڑنے کی ضرورت ہے، کیونکہ کانگریس اگر متحد ہو جائے تو ملک سے نفرت کی جڑیں مضبوط بنانے والی بی جے پی کا مقابلہ کر کے اس کے دانت کھٹے کرنے کے امکانات روشن ہیں، اس وقت بی جے پی اور سنگھ پریوار من مانی پر اتر آئے ہیں، کیونکہ مقابل میں کوئی نہیں ہے، کانگریس پارٹی جس نے طویل عرصے تک ملک پر حکمرانی کی ہے، آج اندرونی طور پر ناراضگی اور بغاوت کا سامنا کر رہی ہے، کانگریس میں رہ کر زندگی بھر اقتدار اور عہدوں کا مزہ لوٹنے والے قائدین کو آج کانگریس میں صرف عیوب دکھائی دے رہی ہیں G-23 ناراض گروپ کی سرگرمیاں برقرار تھیں کہ اچانک گروپ کے سربراہ غلام نبی آزاد نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا، حالانکہ جس وقت یہ گروپ بنایا گیا تھا اس کا مقصد یہ تھا کہ پارٹی میں اصلاحات کی مہم چلائی جائے اور G-23 گروپ کبھی بھی پارٹی کے خلاف کام نہیں کرے گا لیکن غلام نبی آزاد جموں کشمیر میں اپنے سیاسی مستقبل کی تلاش میں کانگریس کو خیر باد کہ دیا ہے، ان کے استعفے سے گروپ کے دیگر ارکان کو یقیناً دھکا لگا اور وہ اب دوبارہ پارٹی میں مکمل واپسی کی راہ تلاش کر رہے ہیں.

ادھر راہل گاندھی یاترا کے ذریعہ کانگریس میں نئی روح پھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ 2024 کے عام انتخابات کا پوری طاقت سے سامنا کیا جائے، بی جے پی اور سنگھ پریوار ہر دن نت نئے مسائل اور تنازعات کے ذریعے سماج کو توڑنے اور ملک کو بانٹنے کے درپے ہیں، لیکن پورے ملک میں گزشتہ آٹھ برسوں میں کوئی فرد اگر ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی جرات دکھائی اور موجودہ حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی ہمت دکھائی تو وہ ایک ہی شخص جو نہرو خاندان کے چشم و چراغ، ملک کے لئے دادی اور باپ کو کھونے والا، وایناڈ سے ممبر پارلیمنٹ، سونیا گاندھی کا لخت جگر راہل گاندھی پورے عزم اور استقلال کے ساتھ ملک جوڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے، اس لئے ملک کے ہر باشندے کا فرض بنتا ہے کہ اس بھارت جوڑو یاترا کا ساتھ دینا چاہیے اور ملک کے امن و سلامتی کی کوشش کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن سپورٹ کیا جانا چاہئے. 

یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی منفی اور باطل مہم کے مقابلہ مثبت اور تعمیری مہم میں عوام الناس کو جوڑنا انتہائی صبر آزما اور مشکل ترین ہوتا ہے تاہم سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں زندگی کے ہر شعبے میں مہنگائی، بیروزگاری، فرقہ پرستی، گودی میڈیا کی ناپاک عزائم، سرکاری ایجنسیوں کی بےجا استعمال ڈر اور نفرت کا فروغ، اور ایک رنگ میں پورے ملک کو رنگنے کی کوششوں سے عوام عاجز آ چکے ہیں، اس جو کوئی بھی اس میدان میں اترے گا عوام ان کے ساتھ ہوگی، اور بھارت جوڑو یاترا کا مقصد بھی یہی ہے.***

  

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ