جی این کے اردو
04/ستمبر2022
ایم، پی، شری بی وائی راگھوویندرا کی ایما پر شکاری پور تعلّق کی مسلم کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس
حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، ہر حکومت اپنے کردار اور کاموں اور کارناموں کے ساتھ ساتھ اپنی نیتوں کے حوالے سے یاد کی جاتی ہے۔ اور آنیوالی نسلیں اسی تناظر میں اس کے ساتھ سلوک کرتی ہے۔
مسلمان حکومتوں کے تعاون کے شاکی نہیں ہیں۔ وہ بس یہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ ملک عزیز کے معزز شہریوں جیسا سلوک کیا جائے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی
شکاری پور تعلّق میں موجود مسلم بستیوں اور ان کی کمیٹیوں نے مشترکہ طور پر منگل بھون شکاری پور میں ایک اجتماعی اجلاس کا انعقاد کیا جس میں سابق وزیر اعلیٰ جناب ایڈیورپا کے صاحب زادے ایم پی شری راگھوویندرا جی نے شرکت کی۔ اس مشترکہ اجلاس کی نمائندگی انجمن اسلام کمیٹی شکاری پور کے صدر، ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کی۔ اس موقع سے انجمن اسلام شکاری پور کمیٹی کے سبھی عہدے دار و اراکین کے علاوہ تقریباً پچیس قریوں کے مساجد کے اراکین ذمہ داران، اور ان قریوں میں قائم مختلف تنظییموں اور کمیٹیوں کے صدر و سکریٹری اور دیگر عہدداروں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے لوگوں نے شرکت کی جن میں وسنت گوڑا، اور ضلع وقف کمیٹی کے سابق صدر ایس اے فیاض، چنّاویرپّا صدر ضلع سہاکاری بینک ریونپّا نائب صدر محکمہ جنگلات۔ ٹی،ایس، موہن سابق نائب صدر بلدیہ شکاری پور، رحمت اللہ پٹے کار اسٹیٹ حج کمیٹی ممبر وغیرہ کے اسمائے گرامی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی جناب بی، وائی راگھوویندرا جی نے کہا کہ آپ سبھی ہمارے اپنے ہیں، اور آپ پچھلے تیس پینتیس سالوں سے ہمارے والد شری بی ایس ایڈیورپّا کو اور ان کے زیر سایہ مجھے کام کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ آپ لوگوں کی محبت اور ان کی خدمت کا پھل ہے کہ آپ لوگوں نے اپنی دعاؤں سے نوازتے ہوئے انہیں نومرتبہ ایم،ایل،اے بنایا یہ آپ لوگوں ہی کی دعاؤں کا فیض تھا کہ وہ چار بار وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بھی فائز ہوئے اور اپنی خدمات سے لوگوں کے دلوں میں گھر بنایا۔ آج اگر میں ایم پی ہوں تو یہ بھی آپ ہی لوگوں کی دعائیں ہیں۔ آپ مسلسل دیکھ رہے ہیں کہ ہم نے کبھی بھی تنگ نظری، اور مذہبی منافرت کی سیاست نہیں کی۔ اذان، اور حجاب جیسے معاملوں کو ہم نے کبھی بھی اپنی سیاست کے لیے استعمال نہیں کیا۔ میں نے اپنے والد کی تربیت میں سیکھ لیا ہے اور اچھی طرح اپنے دل پر نقش کر لیا ہے کہ ہم سبھی ایک ہی کنبے کے افراد ہیں۔ ہم سبھی ہمیشہ ایک کنبے کے ممبروں کی طرح مل جل کر رہیں گے۔ یہی ہماری روایت ہے یہی ہمارے ملک کی تاریخ اور تہذیب ہے۔
شکاری پور کی ترقی کے لیے جہاں تک ممکن ہو سکاوالد صاحب نے اور میں نے کوششیں کیں اور آئندہ بھی ہم کرتے رہیں گے، ہم نے بجلی، تعلیم، علاج، سڑک، بس اسٹینڈ، کے خوابوں کو پورا کیا۔ اور ریلوے کے خواب کی تعبیر کو سچ کرنے میں لگے ہیں۔ مجھے یہاں آپ لوگوں کے درمیان آکر نہایت اپنائیت اور خوشی کا احساس ہورہا ہے۔ ہم نے قبرستان کی احاطہ بندی، مساجد کے کمپاؤنڈ شادی محل کی تعمیر، عیدگاہ کی چہاردیواری وغیرہ کے لیے بھی حتی المقدور کام کیا ہے۔ انجمن اسلام شکاری پور نے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی صدارت میں بہت سے اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ میں اس انجمن کو ایک کروڑ روپے کا گرانٹ دینے کا اعلان کرتا ہوں۔
یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ اس موقع سے ایم پی جناب راگھوویندرا نے الگ الگ قریوں کے قبرستانوں، مساجد کے کمپاؤنڈ، اور شادی محل کے لیے بھی گرانٹ کا اعلان کیا۔ انہوں نے دس پندرہ قریوں کے لیے الگ الگ کاموں کے نام پر کسی کے لیے دس لاکھ کا، تو کسی کے لیے پچیس لاکھ روپے کے گرانٹ کا اعلان کیا۔
اس یادگار موقع سے انجمن اسلام کے سبھی ذمہ داروں اور الگ الگ قریوں کی انجمنوں کے عہدے داروں نے ہر دل عزیز ایم پی جناب بی وائی راگھوویندرا کا پرخلوص اعزاز کیا۔ اس کے بعد صدر انجمن اسلام شکاری پور ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کو خطاب کے لیے بلا یا گیا۔ انہوں نے خطاب کرنے سے پہلے اپنے ہاتھوں سے جناب بی وائی راگھوویندرا کا اعزاز کیا اور پھر مائک سنبھالتے ہوئے کہا کہ؛ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم ایسے گاؤں میں رہتے ہیں جو بھائی چارے، اپنائیت اور امن و امان کے اعتبار سے پورے ہندوستان میں مثالی ہے۔ یہ گاؤں اپنی ترقی کے لیے بھی آپ اپنی مثال ہے۔ ہم نے بچپن اسی گاؤں میں گذارا ہے۔ اس وقت گاؤں کی گلیاں، سڑکیں، بازار، راستے، بس اسٹینڈ سب کے سب کچّے تھے۔ ایک عجیب طرح کی بوسیدگی اور پرانے پن کے رنگ میں رنگا ہوا تھا یہ گاؤں، مگر ہمارے سابق وزیر اعلیٰ جناب بی ایس ایڈیورپّا صاحب اور ان کے لائق بیٹے ایم پی جناب بی،وائی رگھوویندراجی نے اس گاؤں کا نقشہ بدل دیا۔ آج یہ گاؤں ہندوستان کے کسی بھی آدرش گاؤں سے کم نہیں ہے۔ اب تو ہمارے ایم پی جناب رگھوویندرا کی توجہ سے شکاری پور میں ریلوے اسٹیشن کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔ کسے پتہ ہے کہ مستقبل میں یہ شہر ایرپورٹ سے بھی جڑجائے گا۔ انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب لیڈر اور عوام کے دل آپس میں ملے ہوتے ہیں تو اسی طرح ترقی کی راہیں روشن ہوتی چلی جاتی ہیں۔ اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ آپ حضرات ایڈیورپّا صاحب کی اور ان کے خاندان کی سادگی اور اپنائیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ ایک بار جب میں ائیرپورٹ سے نکل رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ جناب ایڈیورپّا صاحب بھی نکل رہے ہیں۔ پھر دیکھا کہ وہ کچھ دوری پر کھڑے کسی کا انتظار کررہے ہیں۔ میں نے سوچا کہ ممکن ہے کوئی اور بھی وزیریا ایم،ایل،اے یا ایم پی ہوں گے جن کا شاید وہ انتظار کررہے ہیں۔ میں اپنے سامان کے ساتھ نکلتا چلا جارہا تھا کہ وہ اچانک پیچھے سے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ دیتے ہیں، اور نہایت محبت سے پوچھتے ہیں بھیا آپ کہاں سے آرہے ہیں؟ میں حیران رہ گیا کہ یہ بھائی صاحب میرا انتظار کررہے تھے۔ یہ ہمارے سابق وزیر اعلیٰ کا اخلاق ہے وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ ہم سبھی بھارت ماتا کی سنتان ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ تربیت اور اخلاق کی یہی خوشبو جناب رگھوویندرا کی پہچان ہے۔
جب تک جناب ایڈیورپّا صاحب وزیراعلیٰ رہے کرناٹک میں زعفرانی عناصر کی شرارتیں کبھی دیکھنے کو نہیں ملیں۔ مگر ان کے وزیر اعلیٰ کی کرسی چھوڑتے ہی حجاب، اذان اور نہ جانے کون کونسے نعرے بلند ہونے لگے۔ اللہ کا شکرہے کہ اس قسم کے کسی بھی طرح کے نعروں اور جھگڑوں کا کوئی اثر شکاری پور میں دیکھنے میں نہیں آیا۔ یہ سچے لیڈر کی خدمت کا نتیجہ ہے۔ یہ بڑی بات ہے کہ ہمارے اداروں کا خیال ہم سے بڑھ کر ہمارے ہندو بھائی رکھتے ہیں۔ اور اس کی حفاظت کے لیے ہمارے لیڈر ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ اخیر میں ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے شکاری پور تعلق کے ان قریوں کے ذمہ داروں کی طرف سے جناب بی وائی راگھوویندرا کا شکریہ ادا کیا جنہیں انہوں نے گرانٹ سے نوازا۔ انہوں نے اپنی تقریر ختم کرنے سے پہلے کہا کہ ہم سب کو مل جل کر رہنا ہے۔ اور اپنائیت کی نئی مثال قائم کرنی ہے۔یہ مجلس ایم پی صاحب کے پرسنل سکریٹری کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچی۔